• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پبلک ڈیلنگ والے سرکاری محکمے بالعموم جس وجہ سے کرپشن کی کمائی کاگڑھ بن جاتے ہیں وہ سرکاری اہلکارو ں اور شہریوں کے درمیان براہ راست ربط ضبط ہے۔ اس کے نتیجے میں قومی خزانہ جائز محصولات سے محروم رہتا ہے اور سرکاری اہلکار مک مکا کرکے رشوت کی کمائی سے اپنی جیبیں بھرتے رہتے ہیں۔ دنیا کے دوسرے ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی اس پر قابو پانے کیلئے جدید ڈیجیٹل نظام متعارف کرایا جارہا ہے ۔ ٹیکس وصولی کے پورے نظام میں سرکاری اہلکاروں کی مداخلت ختم کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس حوالے سے تازہ ترین پیش رفت گزشتہ روز وزیر اعظم کی ہدایت پر کسٹمز کلیرنس کے نئے نظام کا نفاذہے۔ کراچی میں15دسمبر سے یہ نظام نافذ کردیا گیا ہے اور اسے بتدریج ملک کے بالائی علاقوں تک توسیع دی جائیگی۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ نئے نظام سے کلیرنس میں کم وقت لگے گا، جانچ میں شفافیت آئے گی ، کسٹم کا فیس لیس اسسمنٹ سسٹم یعنی بے چہرہ تشخیصی نظام ایف بی آر کے اصلاحاتی منصوبے کا کلیدی جزو ہے جس میں بندرگاہوں اور سرحدی چوکیوں پر درآمد کنندگان اور تشخیص کنندگان میں براہ راست رابطہ ممکن نہیں ہوگا۔کراچی کے اپریزمنٹ کلکٹریٹ میں فائل کیے گئے ڈکلیریشن مرکزی اپریزنگ یونٹ کو ملیں گے۔اس سسٹم کو جلد ملک کی دیگر بندرگاہوں اور سرحدی چوکیوں پر نافذ کردیا جائیگا۔ مالی قدر کی تشخیص کا کام کسٹمز کلکٹریٹس سے باہر منتقل ہوگا، کسٹمز کلیئرنگ ایجنٹوں کیلئے پوائنٹ اسکورنگ نظام بھی متعارف کرا دیا گیا ہے، جس کے تحت ایماندارانہ طور پر اور درست ڈیکلریشن جمع کرانے پر ایجنٹوں کے پوائنٹس میں اضافہ کیاجائے گا اوران کا پروفائل بہتر ہوگا، پوائنٹس میں کمی پر لائسنس منسوخ بھی کیا جاسکے گا۔ چیف کلکٹر کسٹمز اپریزمنٹ کراچی کے مطابق نئے سسٹم سے کسٹم کے کلچر اور کا م میں مثالی تبدیلی آئے گی۔درآمد کنندگان، ٹیکس دہندہ اور ٹیکس افسران کے درمیان ملاقات اور رابطوں میں واضح کمی ہوگی۔ کرپشن کا خاتمہ اور محصولات کی وصولی میں اضافہ ہوگا۔چیف کلکٹر کسٹمز اپریزمنٹ کراچی جمیل ناصر نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ بے چہرہ تشخیصی نظام کے تحت 14 دسمبر کو رات بارہ بجے کے بعد جمع کرائی جانے والی تمام گڈز ڈیکلیریشن، ساؤتھ ایشیا پورٹ ٹرمنل پر بنائے گئے مرکزی تشخیصی یونٹ میں منتقل ہو جائیں گی اور کراچی میں شروع ہونے والے اس پائلٹ پراجیکٹ کے کامیاب ہونے کے بعد اسے پورے ملک میں نافذ کر دیا جائے گا۔ اس نظام کے نفاذ کے بعد تاجروں اور صنعت کاروں کو کسٹم ہاؤس کے چکر لگانے نہیں پڑیں گے۔ فیس لیس اسیمسنٹ، ایف بی آر کی کسٹم اصلاحات کا حصہ ہے اور اس پر عملدرآمد کا مقصد زیادہ سہل، آسان اور شفاف طریقے سے تجارتی سہولت فراہم کرنا ہے۔چیف کلکٹر نے بتایا کہ کسٹمز میں جاری اصلاحات کے تحت کسٹم کلکٹریٹس کے اپریزمنٹ فنکشن کو ایک کارپوریٹ ماحول میں بدل دیا جائے گا،یہاں اسسٹنٹ اور ڈپٹی کلکٹرز بھی ریویوکیلئے تعینات کیے جائیں گے اوردرآمد کنندگان کو ہر ممکن سہولت ملے گی۔ سرکاری مشینری کے مختلف شعبوں کو کرپشن سے پاک کرنے اور ان کی کارکردگی کو معیاری سطح پر لانے کی جو کوششیں حکومت کی جانب سے جاری ہیں ، وہ وقت کا ناگزیر تقاضا ہیں۔ سرکاری محکموں میں ناکارکردگی اور کرپشن کا جو کلچر اس ملک میں عشروں سے پھلتا پھولتا چلا آرہا ہے، اسے ختم نہ کیا گیا تو ہماری قومی سلامتی کی بقا محال ہوجائے گی۔ان کوششوں کو مزیدتیز کیا جانا چاہیے۔ پولیس اور نچلی سطح کی عدلیہ میں بھی کرپشن کا راج ہے ، یہاں بھی فوری اور مؤثر اصلاحات عمل میں لائی جانی چاہئیں جبکہ کسٹم کے نئے نظام میں چور دروازے بنانے کے تمام امکانات کو مسدود کرنے کیلئے بھی ایسی تدابیر اختیار کی جانی چاہئیں جو بددیانت عناصر کی کوئی کوشش کامیاب نہ ہونے دیں۔

تازہ ترین