ریکروٹنگ ایجنٹوں کے بھیس میں پائے جانے والے انسانی اسمگلروں کے جھانسے میں آکر سادہ لوح پاکستانیوں کے تارک وطن ہوجانے اورغیرقانونی انتہائی خطرناک سفر کے دوران اب تک کشتی ڈوب جانے کے متعدد واقعات منظرعام پر آچکے ہیں تاہم وطن عزیز میں تمام تر قوانین اوران پرعمل درآمد کرنے والی فورس ہونے کے باوجودکم و بیش 50برسوں میں ان واقعات کا تدارک نہ ہو سکا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ،جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب یونان کے قریب مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے غیرقانونی تارکین وطن کی تین کشتیاں ڈوب جانے کے واقعہ میں ایک پاکستانی سمیت پانچ افراد جاں بحق ہوگئے۔پاکستان دفتر خارجہ کے مطابق 86افراد کو ڈوبنے سے بچالیا گیا ہے جن میں 47پاکستانی شامل ا ور دیگر لاپتہ ہیں۔ابتدائی رپورٹ کے مطابق تینوں کشتیاں ایک ساتھ لیبیا سےیورپ کیلئے روانہ ہوئی تھیں ۔واضح رہے کہ غیرقانونی تارکین وطن کے پاکستان سے یورپ تک کا سفر انتہائی پر خطرہے ،جس میں انھیں زمینی راستے کنٹینرز میں خفیہ طریقے سے سوار کرکے لیبیا پہنچایا جاتا ہے ،جہاں سے یونان تک سمندری سفرہے۔بہت سے واقعات میں انھیں ساحل پر پہنچتے ہی گرفتار کرلیا جاتا ہے۔اس کے نتیجے میں بعض ملکوں کی جیلوں میں متعدد پاکستانی کئی کئی برس سے بغیر مقدمہ چلائےقید ہیں۔اگرچہ خوش قسمتی سےیونانی سمندر میں ڈوب جانے والی کشتیوں کے 47پاکستانیوں کو زندہ بچالیا گیا ہےتاہم یہ بات اپنی جگہ ایک سوالیہ نشان ہے کہ اگر ایسا ممکن نہ ہوسکتا تو ان سب کے گھروں میں صف ماتم بچھ جاتی ۔پاکستان میں ان واقعات کے بعد ہر موقع پر متعلقہ محکمے متحرک دکھائی دیتے ہیں لیکن آج تک ان کی روک تھام نہ ہوسکی۔ضروری ہوگا کہ متعلقہ محکموں کے مشکوک اہل کاروں کی کڑی نگرانی کرتے ہوئے غیرقانونی تارکین وطن کی سہولت کاری کے راستے بند کئے جائیں۔