پنجاب اسمبلی میں عوامی نمائندگان کی تنخواہوں پر نظرثانی بل 2024منظور ہونے کے بعد ایم پی ایز کی تنخواہ میں 526 فیصد اضافہ ہو جائے گا۔ ایک ایم پی اے کی تنخواہ 76 ہزار سے بڑھ کر 4 لاکھ روپے اور وزیر کی تنخواہ ایک لاکھ سے 9 لاکھ 60 ہزار روپے ہو جائے گی۔ اسپیکر کی تنخواہ ایک لاکھ پچیس ہزار سے 9لاکھ 50 ہزار ٗ ڈپٹی اسپیکر کی 1لاکھ 20ہزار سے 7لاکھ 75 ہزار ٗ پارلیمانی سیکرٹری 83 ہزار سے 4 لاکھ 51 ہزار جبکہ وزیر اعلیٰ کےمعاون خصوصی کی تنخواہ 1 لاکھ سے 6 لاکھ 65 ہزار کر دی گئی ہے۔ اراکین صوبائی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب لوگ گیس اور بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے سبب پریشان ہیں اور حکومت کی جانب سےمعاشی محاذ پر کفایت شعاری کی پالیسی اپنانے، تمام شعبوں میں اخراجات کم کرنے، پنشن اصلاحات ،ملازمین کی رائٹ سائزنگ، حکومتی اخراجات گھٹانے اور مراعات پر کٹ لگانے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اسپیکر صوبائی اسمبلی نے بل کی منظوری کو ایک اچھا حکومتی اقدام قرار دیا ہے۔ اراکین بھی خوش ہیں اور ایک دوسرے کو مبارکباد دے رہے ہیں تا ہم دوسری طرف تنخواہوں میں یکمشت پانچ گنا اضافہ سے حکومت کا صرف بیورو کریٹس اور سیاستدانوں کو مراعات دینے کا تاثر بھی ابھرا ہے۔ اس فیصلے پر عوامی رد عمل بھی فطری امر ہے۔ ان حلقوں کے مطابق مہنگائی سے غریب طبقے کی کمر ٹوٹ گئی ہے۔ وہ تو سیاست کو عبادت کا درجہ دیتے ہوئے عوامی خدمت کے جذبہ سے انتخاب لڑتے ہیں ،انہیں اپنی مراعات کیلئے قانون سازی سے زیادہ عام آدمی کی مشکلات کومدنظر رکھ کر فیصلے کرنے چاہئیں۔ عوامی حلقوں کی نظر میں مقتدر طبقوں کی مراعات میں اضافے اور حکومتی اخراجات کی کمی کے دعووں کو دوہرا معیار گردانا جائے گا۔ جون 2024 میں قومی اسمبلی کے اراکین کی تنخواہوں اور مراعات سے متعلق ترمیم بھی کثرت رائے سے منظور کی گئی تھی۔