• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ20اور21دسمبر کی شب تھی جب فتنہ الخوارج کے ایک گروپ نے جنوبی وزیر ستان کے ضلع مکین کے عام علاقے میں سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر بزدلانہ حملہ کرنے کی کوشش کی جس کو سیکورٹی فورسز نے نہایت بہادری کے ساتھ موثر طریقے سے ناکام بنادیا۔ اس دوران شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں12خوارج واصل جہنم اور17فوجی جوان شہید ہوکر حقدار جنت ٹھہرے۔ پاک فوج افسران اور جوانوں پر مشتمل پھولوں کا ایک خوبصورت گلدستہ ہے جس میں ملک کے ہر علاقے سے تعلق رکھنے والے شامل ہیں۔ ان شہداء میں ضلع کرم، ضلع کرک،اٹک، کوہاٹ، ضلع ٹانک، بنوں، مالاکنڈ، لوئر دیر، ضلع خیبر، مانسہرہ، ہری پور، شانگلہ سوات، صوابی، لکی مروت کے شیرجوان ہیں۔19اور20دسمبر کی درمیانی رات خیبر کے علاقہ راجگاں میں پاک افغان بارڈر پر فتنہ الخوارج نے رات کی تاریکی میں دراندازی کی بزدلانہ کوشش کی جس کو سیکورٹی فورسزنے بہادری کے ساتھ ناکام بنایا اس کاروائی میں4خارجی جہنم رسید کردئیے گئے۔فائرنگ کے دوران خیبر سے تعلق رکھنے والے 22سالہ جوان عامر سہیل آفریدی نے جام شہادت نوش کیا۔ بھلا اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے اور جنت کے تمنائی ان شیروں سے کوئی جہنم کا حقدار کیسے جیت سکتا ہے۔ پوری قوم اور پاک فوج کو اپنے شہدا پر فخر ہے۔ ہم سب اپنے شہداء کو سلام اورخراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ ان تمام شہداء کے خاندانوں کے ساتھ اظہار افسوس نہیں بلکہ مبارکباد دیناچاہئے کہ ان کے بہادر سپوت شہادت کے اس عظیم مرتبے پر فائز ہوئے جس کی تمنا پاکستانی افواج کے ہر افسر اور جوان کے دل میں ہے۔ پاک فوج کے محاذوں پر لڑتے افسروں اور جوانوں کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ شہادت نصیب نہ ہوتو غازی ضرور بن جاتے ہیں۔ پاک فوج کا یہ اصول اور روایت ہے کہ اپنے شہداء کے خاندانوں کو کبھی اکیلا نہیں چھوڑتی بلکہ ان کے بچوں کی تعلیم وغیرہ سمیت خاندان کی تمام ضروریات کا بھرپور خیال رکھاجاتا ہے۔ قوم اپنے شہداء کی مقروض ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ آئندہ بجٹ میں دفاعی بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کرے اور شہداءکے لئے الگ خاطر خواہ رقم مختص کرے۔ کیونکہ اس وقت بھی دفاعی بجٹ ضروریات کے مقابلے میں بہت کم ہے۔اگر پڑوسی ملک سے موازنہ کیا جائے تو فرق صاف نظر آتا ہے۔بڑی دیر کی مہربان آتے آتے۔ لیکن شکر ہے کہ9مئی کے مجرمان کوسزائیں دینے کا آغاز تو ہوا۔ ذرائع کے مطابق مزید مجرمان، ماسٹر مائنڈ اور سہولت کاروں کے خلاف فیصلے بھی جلد آنے کی امید ہے۔ جس طرح 9مئی کو دفاعی تنصیبات،دفاتر ، جناح ہاؤس،ریڈیو پاکستان پشاور، چکدرہ قلعہ اور سوات ٹول پلازہ کو ایک منظم منصوبے کے تحت حملہ کرکے نذر آتش کیا گیا،لوٹ مار اور توڑ پھوڑ کی گئی، فوجی وردی کی توہین کی گئی،یہ ریاست پر حملہ نہیں تو اور کیا تھا۔ پاکستان کی تاریخ میں ایسی دہشت گردی کی کوئی مثال نہیں ملتی جو سیاست اور احتجاج کے نام پرکی گئی۔ شہداء کا احترام ہر پاکستانی ہی نہیںہر مسلمان پر واجب ہے لیکن یہ کون لوگ تھے اور کیسے مسلمان اور پاکستانی تھے جنہوں نے سیاست کی آڑ میں احتجاج کے نام پر شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کو بھی عار نہیں سمجھا۔ پوری قو م کا پر زور مطالبہ ہے کہ9مئی کے واقعات کے ماسٹر مائنڈ منصوبہ سازوں، سہولت کاروں اور ملوث افراد کو جلد ازجلد عبرتناک انجام تک پہنچایا جائے تاکہ آئندہ کوئی ایسی جرات کا سوچ بھی نہ سکے۔ بعض اخباری اطلاعات کے مطابق یورپی یونین نے9مئی کے واقعات میں ملوث25دہشت گردوں کو فوجی عدالت سے سزائیں ملنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یورپی یونین نے اس وقت فوجی عدالتوں سے سزاؤں پر تشویش کا اظہار کیوں نہیں کیا تھا جب سابقہ پی ٹی آئی دور حکومت میں کئی سویلین کو سزائیںدی گئی تھیں۔ یورپی یونین کوان بے گناہ اور مظلوم کشمیریوں پر تشویش کیوں نہیں جو رہنماؤں سمیت ہزاروں کی تعداد میں بھارتی جیلوں میں بے گناہی کی سزائیں بھگت رہے ہیں ان کا قصور صرف آزادی کا مطالبہ ہے انہوں نے کسی دہشت گردی کا ارتکاب تونہیں کیا ہے۔ بھارت خود پلوامہ جیسے ڈرامے رچاکر کشمیریوں کو مورد الزام ٹھہرا کر قید کردیتا ہے۔ آج بھی نہ صرف ہزاروں کشمیری بلکہ ان کے رہنما بے گناہ بھارتی جیلوں میں پابند سلاسل ہیں۔ 9مئی کے واقعات کے بارے میں یورپی یونین کومعلوم ہوناچاہیے کہ دہشت گردی کے ان واقعات میں بالواسطہ ملوث افراد کوئی سیاسی قیدی نہیں ہیں جن کو ملٹری سے سزائیں ملی ہیں بلکہ یہ ریاست پاکستان اور ریاستی اداروں پر حملوں میں ملوث دہشت گرد ہیں جن کوکسی صورت رعایت نہیں دی جاسکتی۔ملٹری کورٹس کی طرف سے سزائیں پاکستان کی سپریم کورٹ کے حکم سے سنائی گئی ہیں جن کےٹھوس اور ناقابل تردید ثبوت ، شواہد اور اعتراف جرم موجود ہیں۔ ان کو ملٹری کورٹس میں بھی مکمل قانونی حقوق دیئے گئے اور آئندہ بھی ان کو اعلیٰ عدلیہ سے رجوع اور تمام سول حقوق حاصل ہیں۔ پاکستانی قوم کا مطالبہ ہے کہ9مئی کے واقعات میں ملوث کسی بھی فرد کو کوئی بھی معافی یا رعایت نہ صرف پاکستان بلکہ پوری قوم، ریاستی اداروں اور ریاست پاکستان کی توہین اور زیادتی ہوگی۔پاکستان کے میزائل پروگرام کے بارے میں امریکی الزامات یا تو بقول ترجمان دفتر خارجہ لاعلمی اور حقائق سے عاری ہیں یا یہ پڑوسی ملک کے دفاعی نظام کو مضبوط اور پاکستانی دفاعی نظام کو کمزور کرنے کا حربہ ہے۔ دونوں صورتوں میں امریکہ کی طرف سے ایسی کوئی بھی مداخلت ناقابل قبول ہے بلکہ پاکستان سختی سے ایسے بیانات اور اقدامات کو مسترد کرتا ہے۔ پاکستان اپنے دفاع کا پورا حق رکھتا ہے اور کسی کو بھی اپنے دفاعی معاملات پر اثر انداز ہونے کی نہ پہلے اجازت دی ہے نہ اب دےگا۔ یہ پاکستانی قوم کا مشترکہ عزم ہے۔ امریکہ کو خطے میں دفاعی توازن برقرار رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے نہ کہ اسے بگاڑنے کی اور پاکستان کی جغرافیائی پوزیشن اور امن کی کوششوں کو بھی لازمی مدنظر رکھنا ضروری ہے۔

تازہ ترین