نوازی: یہ آپ نے کیا کروا دیا۔9مئی کے ملزموں کو معاف کروا دیا اور اُن ’’عادی مجرموں‘‘ نے رہا ہوتے ہی بڑھکیں مارنی شروع کردی ہیں۔ اس طرح تو کام نہیں چل سکتا۔
شہبازی:یہ فوج کا فیصلہ ہے، اکثر مجرم تو اپنی سزائیں پوری کر چکے تھے، انہیں ویسے بھی سول عدالتوں نے رہا کر دینا تھا پھر انہوں نے رحم کی اپیل بھی کی تھی، اپنے جرم کی معافی بھی مانگی تھی۔
نوازی:معافی کا فیصلہ اور تحریک انصاف کے درجنوں قیدیوں کی سول عدالتوں سے رہائی ،یہ سب ایک ہی سکیم کا حصہ ہے ،اندرون خانہ کچھ چل رہا ہے، فائدہ تحریک انصاف کا ہو رہا ہے جبکہ نقصان نون کا ہو رہا ہے۔
شہبازی:ملکی اور بین الاقوامی حالات کو دیکھ کر ہی یہ فیصلہ کیا گیا ہوگا۔ ہمیں تدبر سے کام لینا ہوگا سرعام اس فیصلے پرتنقید مناسب نہیں ،ایسی باتیں صرف اندرونی محافل میں کی جاتی ہیں ،میڈیا میں اس طرح کے ایشوز کو اٹھانا مناسب نہیں ہے۔
نوازی: ہماری سیاست تباہ کردی گئی، اب اندرون خانہ عمران خان اور تحریک انصاف سے ڈیل کی کوششیں ہو رہی ہیں، اگر ہم نے دبائو نہ رکھا تو ہم کہیں کے بھی نہیں رہیں گے۔
شہبازی:حوصلہ رکھیں ،تحریک انصاف یا عمران خان کو کوئی بھی ایسی رعایت نہیں ملے گی جس سے ہماری حکومت کمزور ہو یا ان کے آنے کا راستہ ہموار ہو، زیادہ سے زیادہ انہیں سسٹم اور الیکشن کو قبول کرنے کے بدلے میں جیل سے چھٹکارا مل سکتا ہے اور وہ بھی خاموشی اور بنی گالا میں نظر بندی کے بدلے۔
نوازی: ہم نے الیکشن سے لے کر آج تک مقتدرہ کی ہر بات مانی ہے ،ہمیں مقتدرہ کے ساتھ ملنے سےبہت نقصان ہوا ہے ،ہمارا ووٹ بینک کم ہوا ،ہماری مقبولیت آج بھی ہچکولے کھا رہی ہے، مقتدرہ کوبھی چاہیے کہ سیاست کے بڑے فیصلوں میں ہم سے مشورہ کرے، کیا مجرم قیدیوں کی رہائی کے بارے میں ہم سے مشورہ نہیں کرنا چاہیے تھا؟
شہبازی:دوری اور اجنبیت آپ کی طرف سے زیادہ ہے۔ نہ آپ مقتدرہ سے ملتے ہیں اور نہ مقتدرہ کے قریبی لوگوں سے ملاقات اور مشوروں کا تکلف کرتے ہیں ۔سارا کام آپ نے شہباز شریف پر چھوڑا ہوا ہے وہ پارٹی، اتحادیوں اور مقتدرہ سب سے اکیلا ہی ڈیل کرتا ہے کوئی بھی اس کا ساتھ نہیں دیتا۔
نوازی: ہم نے تواپنے ہاتھ کاٹ کے آپ کو اور مقتدرہ کو دے رکھے ہیں، مریم نے اڑان کی شروعات میں شرکت کی ہے، وفاقی کابینہ میں توسیع کی بھی اجازت دے دی گئی ہے ،ہم نے تو ساری نون لیگ پلیٹ میں رکھ کر آپ کو دے رکھی ہے۔
شہبازی:ہماری طرف سے بھی تابع فرمانی اور وفاداری میں کوئی کمی نہیں۔ آج تک تو ایسا کوئی سیاسی یا انتظامی فیصلہ نہیں کیاگیا جس کی آپ سے منظوری نہ لی گئی ہو۔
نوازی: عین مذاکرات کے موقع پر 9مئی کے ملزموں کی رہائی ہمارے لئے پیغام ہے کہ مقتدرہ کسی وقت بھی عمران خان سے صلح کر سکتی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو ہم نونی کہاں جائیں گے ؟ہمارا بیانیہ پہلے ہی جا چکا ہے اب حکومت بھی ہل جائے گی۔
شہبازی:یہ سب آپ کا وہم ہے ایسا کچھ نہیں ہو رہا ۔مفاہمت کے بیانات تو پہلے ہماری ہی جماعت نے دیئے تھے مذاکرات بھی ہمارے ہی سپیکر کروا رہے ہیں ابھی تک تو کوئی پیش رفت بھی نہیں ہوئی ،آپ کیوں تشویش میں مبتلا ہیں؟ مقتدرہ میں بہت سمجھدار لوگ بیٹھے ہیں انہیں اچھی طرح سے علم ہے کہ تحریک انصاف کو ڈھیل ملی تو وہ نہ ہمیں چھوڑے گی اور نہ حالیہ مقتدرہ کو۔ تحریک انصاف اور عمران خان پر مقتدرہ اعتبار کرنے کو بالکل تیار نہیں۔
نوازی: دیکھیں ابھی تو ہمارے 8فروری کے زخم بھی نہیں بھرے ۔جس طرح نواز شریف کو آئوٹ کیا گیا وہ فیصلہ ہمارے دلوں کو چیر گیا ہے۔ یہ تو نواز شریف کی عملیت پسندی اور حقیقت پسندی ہے جس نے بہترین سیاسی فیصلہ کرکے شہباز شریف کو وزیر اعظم اور اپنی بیٹی مریم کو وزیر اعلیٰ بنوا کر سب کچھ گنوانے کی بجائے بہت کچھ حاصل کرلیا۔ بصورتِ دیگر، اگر نواز شریف غصے میں آ کر فیصلہ کرتے تو نہ مقتدرہ کہیں کی رہتی اور نہ ن لیگ کی سیاست بچتی۔
شہبازی:آپ کی بات درست ہے نواز شریف کی عقل و فراست پر تو کوئی سوال نہیں ،وہ اس وقت جنوبی ایشیا کے سب سے تجربہ کار سیاست دان ہیں۔ وہ 34 سال پہلے،پہلی بار وزیر اعظم بنے تھے جب مودی سیاسی منظر پر ابھرے بھی نہیں تھے اور آج کے بہت سے نامی گرامی ابھی جونیئر عہدوں پر تھے۔
نوازی: آپ اچھے منیجر ہیں مقتدرہ کے ساتھ چلنے میں بھی آپ کو بہت مہارت ہے لیکن ہمارے لیڈر کا ویژن آپ سے بالکل مختلف ہے وہ فوج کے ساتھ بہترین تعلقات چاہتے ہیں مگر ان کا ایک فلسفہ سویلین سپرمیسی بھی ہے اگر تحریک انصاف کا ٹنٹا کھڑا نہ کیا جاتا تو آج پاکستان ایک مختلف ریاست ہوتی۔
شہبازی:عملیت پسندی کا تقاضا ہے کہ فی الحال ہائبرڈ نظام کا حصہ بن کر اپنی جگہ بنائیں اور اچھی گورننس کرکے سیاست کی ساکھ بحال کریں۔
نوازی: بات تو ٹھیک ہے مگر ہائبرڈ نظام، ہر وقت کی مصالحت اور سمجھوتے ریاست کیلئے ٹھیک نہیں۔ فارن پالیسی کے بارے میں بھی نواز شریف سے کوئی مشاورت نہیں کی جارہی، افغانستان، بھارت اور امریکہ کے حوالے سے نوازشریف کا بے پایاں تجربہ ہے مگر ان سے کوئی رہنمائی لینے کو تیارہی نہیں۔
شہبازی:آپ کی مہربانی سے اب وفاق اور پنجاب کے حالات کچھ بہتر ہوئے ہیں وگرنہ پنجاب تو وفاق کیلئے نوگو ایریا بنا ہوا تھا ،ہماری اس تقسیم سے اہلِ سیاست ہمارے اتحادیوں اور مقتدرہ سب کو غلط اشارے مل رہے تھے اور ہم پر ہمارے ساتھیوں کا اعتماد تیزی سے کم ہو رہا تھا۔
نوازی: ہماری مکمل حمایت شہباز شریف کے ساتھ ہے لیکن ہم مقتدرہ کے سائے میں رہ کر ہمیشہ کیلئے سیاست نہیں کرسکتے، سیاسی فیصلے ہمارے ہاتھ میں ہونے چاہئیں مقتدرہ کا ہر سیاسی فیصلہ ہمارے لئے قابل قبول نہیں۔
شہبازی:آپ کی مقتدرہ کے بارے میں رائے ماضی سے جڑی ہے موجودہ مقتدرہ ماضی سے بالکل مختلف ہے ہمیں اپنی عینک بدلنی چاہیے۔ موجودہ مقتدرہ ہماری مدد کرکے واقعی پاکستان کو معاشی اور سیاسی طور پر مستحکم کرنا چاہتی ہے اسے فی الحال تو خود اقتدار میں آنے سے دلچسپی نہیں، اسی لئے میں موجودہ مقتدرہ کا حامی ہوں۔
نوازی: مقتدرہ کے ماضی کےفیصلے غلط ثابت ہوئے ہیں خاص کر سیاست کے بارے میں ان کے فیصلے وقتی رجحانات پر مبنی ہوتے ہیں ،عمران خان کا بت بھی تو انہوں نے تراشا تھا، ہماری حکومت ملک کو معاشی ترقی کی طرف لے جا رہی تھی مگر یکایک جنرل راحیل شریف اور پھر جنرل باجوہ نے ججوں کی مدد سے ہمیں گھر بھیج کر معیشت کا بیڑا غرق کردیا۔
شہبازی:موجودہ مقتدرہ یہ تسلیم کرتی ہے کہ ماضی کی مقتدرہ نے غلط فیصلے کئے اسی لئے پاکستان معاشی طور پر کمزور اور سیاسی طور پر تقسیم ہے۔ موجودہ مقتدرہ کو یہ احساس ہے کہ عمران کا بت انہی کے ادارے نے تراشا ہے اور وہی اس بت کا مقابلہ کر سکتے ہیں وہ اپنی غلطیوں کا مداوا ہی تو کر رہے ہیں۔
نوازی: یہ تو ٹھیک ہے مگر سیاست کی کنجی ہمارے ہاتھ میں ہونی چاہئے۔