برطانیہ میں مقیم ایسے تمام غیر ملکی شہری جنہوں نے امیگریشن سمیت دیگر جرائم میں سزا پائی ہے کو ملک بدر کرنے کی پالیسی کا اعلان کر دیا گیا۔
اس پالیسی کا اطلاق سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کیساتھ ان لوگوں پر بھی ہو گا جن پر امیگریشن کے حوالے سے الزامات عائد کیے گئے ہوں۔
باور کیا جا رہا ہے کہ نئی حکومتی پالیسی کے تحت ٹوری پلان حکومت کے سرحدی بل میں ایک ترمیم متعارف کرائیگا جس کے تحت غیر ملکی مجرمان کو صرف ایک سال کی قید کی سزا کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا جائیگا۔
برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق پارٹی پر امید ہے کہ مذکورہ ترمیم جس کے لیے لیبر ایم پیز کی حمایت درکار ہوگی حکومت کے لیے غیر ملکی مجرموں کو ملک بدر کرنے میں بھی آسانی پیدا کر دیگی جو کہ یورپی عدالت برائے انسانی حقوق کی طرف سے دی گئی استثنیٰ کو ختم کر کے غیر ملکی مجرموں کو ملک بدر کرنا آسان بنائیگی۔
دوسری طرف شیڈو ہوم سیکرٹری کرس فلپ نے تجاویز کو سادہ قرار دیا تاہم پناہ گزینوں کے گروپوں نے اسے مضحکہ خیز اور ناقابل عمل قرار دیا ہے۔
ریفیوجی ایکشن کے چیف ایگزیکٹو ٹم ناور ہلٹن نے کہا کہ یہ ترمیم نہ صرف خوفناک ہے بلکہ یہ مضحکہ خیز طور پر ناقابل عمل اور صریح سیاسی عظمت ہے، سیاست دانوں کو چاہیے کہ وہ لوگوں کو ایسی پالیسیوں کے ذریعے ڈرانا بند کریں، ایمنسٹی انٹرنیشنل یو کے حکومت کو چیلنج کیا کہ وہ اس پالیسی کی مخالفت کریگی۔