اسلامی ممالک کی تنظیم، تنظیمِ تعاون اسلامی (او آئی سی) کے ذیلی ادارے اسٹینڈنگ کمیٹی فار سائنٹفک اینڈ ٹیکنالوجیکل کوآپریشن (کامسٹیک) کے تحت کنسورشیم آف ایکسیلنس کا 2 روزہ سالانہ اجلاس اسلام آباد میں شروع ہو گیا۔
اجلاس میں 13 اسلامی ممالک اور روس و چین کے سائنس و ٹیکنالوجی کے 52 ماہرین و سائنسدان اور ماہرینِ تعلیم شریک ہیں۔
ان ممالک میں ملائشیا، ایران، تنزانیہ، صومالیہ، بنگلا دیش، اومان، اُردن، فلسطین، ماریطانیہ، روس ، چین اور دیگر ممالک شامل ہیں۔
اجلاس کا باقاعدہ آغاز کامسٹیک کے کوآرڈینٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر اقبال چوہدری کی تقریر سے ہوا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں کہا کہ پاکستان میں سائنسدانوں اور ماہرینِ تعلیم کا میلہ سج گیا ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر اقبال چوہدری نے کہا کہ فلسطین کی 3 جامعات کے سربراہان یہاں موجود ہیں، ہم فلسطین کی جامعات کی دوبارہ تعمیر کریں گے، کامسٹیک کے تحت فلسطینی طلبہ کے لیے 500 اسکالر شپس موجود ہیں جنہیں اور بڑھائیں گے، چین کامسٹیک کا بہترین ساتھی ہے، چین بھی اسکالر شپس فراہم کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کامسٹیک کا بنیادی مینڈیٹ OIC کے رکن ممالک کے درمیان سائنس اور ٹیکنالوجی (S&T) میں تعاون کو مضبوط بنانا اور اُبھرتے ہوئے علاقوں میں تربیت کے ذریعے ان کی صلاحیتوں کو بڑھانا، OIC کی قراردادوں پر عمل درآمد کرنا ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر اقبال چوہدری نےکہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی (S&T) میں مسلم ممالک کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے بنائے گئے پروگرام اور تجاویز پیش کریں تاکہ حتمی مقصد (S&T) کو سماجی و اقتصادی ترقی اور تیز رفتار صنعت کاری میں ایک اہم شراکت دار کے طور پر استعمال کر کے سائنسی ثقافت کی تعمیر اور اسے پروان چڑھائیں۔
اجلاس سے چینی جامعہ کی چیف سائسندان لی ضیامن، قائدِ اعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز احمد، فاسٹ کے ریکٹر ڈاکٹر آفتاب، پرائیویٹ انسٹی ٹیوشن ریگولیٹری ادارے کی چیئرپرسن ڈاکٹر ضیاء بتول اور چینی جامعہ کی ڈائریکٹر ڈاکٹر زاہو یوفن نے بھی خطاب کیا۔