فٹ بال کی عالمی گورننگ باڈی فیفا نے پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی کانگریس کے ارکان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
فیفا نے پی ایف ایف کی رکنیت معطل کرتے ہوئے پی ایف ایف نارملائزیشن کمیٹی کے سربراہ ہارون ملک کے نام اپنے خط میں کہا کہ پی ایف ایف آزاد اور جمہوری انتخابات کے انعقاد کےلیے ضروری آئینی ترامیم اپنانے میں ناکام رہی۔
جیو نیوز کو موصولہ فیفا کے خط میں پی ایف ایف کانگریس کے ارکان کو تجویز کردہ آئینی ترامیم کو مسترد کرنے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور کہا کہ ان کا مؤقف فیڈریشن کے انتخابی عمل کی سالمیت کےلیے خطرہ ہے۔
فیفا نے اپنے خط میں کہا ہے کہ پی ایف ایف کانگریس کے اکثریتی ارکان کی جانب سے پی ایف ایف صدر کے عہدے کے لیے اہلیت کے معیار کو محدود کرنے کی تجویز امیدواروں کے دائرہ کار کو نمایاں طور پر کم کر دے گی اور آزاد اور جمہوری انتخابات کے فیصلے کی روح کے خلاف جائے گی۔
فیفا کے خط کے مطابق، 20 جنوری 2025 کو پی ایف ایف کانگریس کے اکثریتی ارکان نے نارملائزیشن کمیٹی کو لکھے گئے خط میں 18 نومبر 2024 کو فیفا اور اے ایف سی کی جانب سے پیش کردہ پی ایف ایف کے مجوزہ آئین کو مسترد کر دیا۔
ان ارکان نے اصرار کیا کہ پی ایف ایف صدر کے عہدے کےلیے صرف پی ایف ایف کانگریس کے موجودہ ارکان ہی امیدوار بننے کے اہل ہوں اور اس معاملے پر 24 جنوری 2025 کو کانگریس اجلاس میں بحث کی جائے۔
تاہم، 21 جنوری 2025 کو فیفا نے متعلقہ پی ایف ایف کانگریس ارکان کو مطلع کیا کہ اجلاس کے ایجنڈے میں ترمیم ممکن نہیں اور صرف اے ایف سی اور فیفا کی جانب سے منظور شدہ مجوزہ ترامیم کو ہی ووٹنگ کےلیے پیش کیا جائے گا۔
فیفا نے مزید کہا کہ کانگریس کے ارکان شفاف اور منصفانہ انتخابات کےلیے اصلاحات نافذ کرنے کےلیے تیار نہیں۔
فیفا اور اے ایف سی کی جانب سے ان آئینی ترامیم کی اہمیت کو سمجھانے کی کوششوں کے باوجود، فیفا بیورو نے نوٹ کیا کہ اکثریتی ارکان اہلیت کے معیار کو محدود کرنے پر بضد ہیں، جو پی ایف ایف ایگزیکٹو کمیٹی کے آئندہ انتخابات کی شفافیت اور سالمیت کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔
جیو نیوز کو موصولہ دستاویزات کے مطابق، تجویز کردہ ترامیم میں پی ایف ایف صدر کے انتخاب میں حصہ لینے کےلیے امیدوار کی اہلیت کی شق کو اس طرح تجویز کیا گیا تھا۔
پی ایف ایف صدر کے عہدے کےلیے امیدوار وہ شخص ہو سکتا ہے، جو فٹ بال مینجمنٹ میں کسی بھی سطح یا کھلاڑی کی حیثیت سے گزشتہ 5 سالوں میں سے کم از کم 2 سال تک فعال کردار ادا کر چکا ہو۔
فیفا کے خط میں واضح کیا گیا کہ پی ایف ایف کی معطلی کا فیصلہ اس لیے کیا گیا تاکہ پی ایف ایف کے نارملائزیشن کے عمل کو شدید نقصان سے بچایا جا سکے۔
فیفا نے 2019 میں پی ایف ایف کے انتخابی عمل اور گورننس اصلاحات کی نگرانی کے لیے نارملائزیشن کمیٹی مقرر کی تھی۔
متعدد توسیع کے باوجود یہ عمل اندرونی تنازعات اور بیرونی عوامل، بشمول کووڈ-19 وبا کی وجہ سے بار بار تاخیر کا شکار ہوتا رہا۔
نارملائزیشن کمیٹی نے 24 جنوری کو ایک غیر معمولی پی ایف ایف کانگریس اجلاس منعقد کرنے کا اعلان کیا تاکہ نظرثانی شدہ آئین کی منظوری لی جا سکے۔
تاہم، اجلاس سے 4 دن قبل پی ایف ایف کانگریس کے اکثریتی ارکان نے ان ترامیم کو مسترد کر دیا اور مطالبہ کیا کہ صرف موجودہ کانگریس ارکان ہی پی ایف ایف صدر کے عہدے کے لیے امیدوار بننے کے اہل ہوں۔
پی ایف ایف کانگریس کے اجلاس میں ان اراکین نے باضابطہ طور پر فیفا کی جانب سے تجویز کردہ آئینی ترامیم کو مسترد کردیا، جس کے نتیجے میں غور و فکر کے بعد فیفا نے پی ایف ایف کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا۔
فیفا نے واضح کیا ہے کہ پی ایف ایف کی معطلی تب تک برقرار رہے گی جب تک کہ پی ایف ایف کانگریس فیفا اور اے ایف سی کے ساتھ مل کر تیار کردہ آئین کی منظوری نہیں دیتی۔
فیفا نے ساتھ ساتھ، پی ایف ایف کے روزمرہ کے معاملات کو جاری رکھنے کیلئے ہارون ملک کی سربراہی میں کام کرنے والی نارملائزیشن کمیٹی کی مدت میں 31 جولائی 2025 تک کی توسیع کردی ہے۔