• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی طرف سے سپریم کورٹ کیلئے چھ ججوں کے ناموں کی منظوری اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت عظمیٰ میں ایکٹنگ جج کے طور پر نامزدگی کے بعد امید کی جانی چاہئے کہ اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تعداد کم ہونے کےباعث التوا میں پڑے ہوئے مقدمات کے فیصلے جلد آسکیں گے۔ اکثریتی ووٹوں سے سامنے آنے والے مذکورہ فیصلے کے حوالے سے مبصرین جسٹس سردار محمد ڈوگر کے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ بننے کی راہ ہموار ہوتے دیکھ رہے ہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جوڈیشل کمیشن میں شامل پی ٹی آئی کے دوارکان بیرسٹر علی ظفر اور بیرسٹر گوہر نے اجلاس کی کارروائی میں حصہ نہیں لیا اوراُٹھ کر چلے گئے۔ اس موقع پر وکلا ایکشن کمیٹی کا26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے احتجاج سامنے آیا۔جبکہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان کی تمام بار کونسلز نے مشترکہ اعلامیے میںاس موقع پر ہڑتال کو مسترد کردیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں سپریم کورٹ میں تعیناتی کے لئے جن چھ ججوں کی منظوری دی گئی ان میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق، بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ہاشم خان کاکڑ، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ محمد شفیع صدیقی، سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس صلاح الدین پنہور، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ اشتیاق ابراہیم اور پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس شکیل احمد شامل ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ سے جج کی تعیناتی کا معاملہ موخر کردیاگیا۔ توقع کی جارہی ہے کہ مذکورہ فیصلہ ریاست کی کارکردگی میں آسانی کا موجب ہوگا۔عدالت عظمیٰ کے ججوں کی تعداد میں اضافے کی بدولت زیر التوا مقدمات کی تعداد میں کمی آئے گی، جبکہ پارلیمنٹ کیلئے مخصوص نشستوں کی تعداد سے متعلق درخواست بھی سماعت اور فیصلے کے مرحلے سے گزرتی نظر آئے گی۔

تازہ ترین