• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت کے قیام کو تقریباً ایک سال ہونے کو ہے۔ شہباز شریف نے جب اقتدار سنبھالا تو معیشت زبوں حالی کا شکار تھی، ملک ڈیفالٹ کے دہانے پر کھڑا تھا اور اُن کا حکومت سنبھالنے کا اقدام اپنے پائوںپر کلہاڑی مارنے کے مترادف قرار دیا جارہا تھا، حالات کی نزاکت دیکھتے ہوئے پیپلز پارٹی نے بھی حکومت میں شامل ہونے سے انکار کردیا تھا کہ اگر ملک ڈیفالٹ یا بحران سے دوچار ہو تو اس کا سارا ملبہ مسلم لیگ (ن) پر آئے۔ دوسری طرف عمران خان اور پی ٹی آئی قیادت آئے روز یہ پیش گوئیاں کررہی تھی کہ شہباز حکومت چند ماہ کی مہمان ہے اور پاکستان کسی بھی وقت سری لنکا کی طرح ڈیفالٹ کرسکتا ہے مگر شہباز شریف وہ واحد شخص تھے جنہیں یہ یقین تھا کہ وہ پاکستان کو بحران سے نکال کر معیشت کو ٹریک پر لے آئیں گے۔ پھر وہ ہوا جو کسی کرشمے سے کم نہیں تھا۔

شہباز حکومت کی انتھک کوششوں سے ایک ہی سال میں ملک نے اقتصادی ترقی کی وہ منازل طے کیں کہ مخالفین بھی ماننے پر مجبور ہو گئے۔ حکومت کے سخت فیصلوں کے باعث اس قلیل عرصے میں پاکستان کی معیشت میں مثبت تبدیلیاں رونما ہوئیں، روپے کی قدر مستحکم رہی، افراط زر 38 فیصد سے کم ہو کر سنگل ڈیجٹ 2.4فیصد پر آگیا، شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 12فیصد اور زرمبادلہ کے ذخائر 16ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے، اسٹاک مارکیٹ 100انڈیکس ایک لاکھ 18ہزار پوائنٹس سے عبور کرگیا، ترسیلات زر گزشتہ سال کے 30 ارب ڈالر کے مقابلے میں 35ارب ڈالر تک جا پہنچیں، 1.2ارب ڈالر کرنٹ اکائونٹ سرپلس حاصل کیا، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے روشن ڈیجیٹل اکائونٹ میں سرمایہ کاری 9.1ارب ڈالر تک پہنچ گئی، اسمگلنگ کو روکا گیا، آئی پی پیز سے معاہدے منسوخ کئے گئے، غیر ملکی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی معیشت پر اطمینان کا اظہار کیا، آئی ایم ایف کا اعتماد بحال ہوا اور ملک ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ دنوں معاشی بحالی کے ایک سال مکمل ہونے پر وزیراعظم ہائوس میں ’’یوم تعمیر و ترقی‘‘ تقریب کا انعقاد کیا جس میں وفاقی وزراء کی بڑی تعداد، ملک بھر کے بزنس مینوں، ایکسپورٹرز اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات موجود تھیں۔ میں بھی اس تقریب میں مدعو تھا اور وزیراعظم شہباز شریف کی تقریر نے مجھ سمیت ہر شخص کو متاثر کیا جس میں انہوں نے اپنی ایک سالہ کارکردگی عوام کے سامنے رکھتے ہوئے کچھ ایسی باتیں شیئر کیں جو اس سے پہلے لوگوں کے علم میں نہیں تھیں۔

شہباز شریف نے بتایا کہ وہ گزشتہ ایک سال کے دوران کئی مشکل مرحلوں اور بحرانوں سے گزرے ہیں مگر انہیں یقین تھا کہ وہ ان چیلنجز پر قابو پالیں گے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کیلئے سب سے مشکل وہ وقت تھا جب آئی ایم ایف پروگرام ہچکولے کھارہا تھا اور اپوزیشن یہ پیش گوئیاں کر رہی تھی کہ پاکستان کسی بھی وقت سری لنکا کی طرح ڈیفالٹ ہو سکتا ہے، ان حالات نے میری نیندیں اڑا دی تھیں اور اکثر یہ خیال آتا تھا کہ اگر پاکستان ڈیفالٹ کر گیا تو میری قبر پر کتبہ لگے گا کہ ’’اس شخص کے ہوتے ہوئے پاکستان ڈیفالٹ کر گیا۔‘‘ ہمیں آئی ایم ایف معاہدے کی اشد ضرورت تھی لیکن آئی ایم ایف کی شرائط بہت کڑی تھیں، میں نے آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹینا جارجیوا سے پیرس میں ملاقات کی اور انہیں معاہدے کیلئے راضی کیا، اس طرح پاکستان ڈیفالٹ سے بچ گیا۔ شہباز شریف نے بتایا کہ معاہدے کیلئے آئی ایم ایف کی مختلف ممالک سے امدادی ہدف کی شرط کی تکمیل میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھرپور کردار ادا کیا اور اُن کی کوششوں سے کئی عرب ممالک نے پاکستان کی مالی امداد اور قرضوں کو رول اوور کیا۔ وزیراعظم نے عوام کو بھی اس بات کا کریڈٹ دیا جنہوں نے مہنگائی برداشت کرتے ہوئے حکومت کا ساتھ دیا، اللہ کا کرم ہے کہ ہم نے معاشی استحکام حاصل کر لیا، اب ہمارا ہدف معاشی شرح نمو ہے اور 5سالہ ’’اڑان پاکستان پروگرام‘‘ معاشی استحکام منصوبہ اِسی سلسلے کی کڑی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میری خواہش ہے کہ پاکستان اسی طرح ترقی کے سفر پر گامزن رہے اور عوام مجھے ایک ایسے خادم کے طور پر یاد رکھیں جس نے پاکستان کو دوبارہ پٹڑی پر چڑھا دیا۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان نے گزشتہ ایک سال میں اپنی جیسی معیشت کے حامل کئی دیگر ممالک کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ شہباز حکومت کا معاشی استحکام کا ایک سالہ سفر مشکل اور کٹھن سفر تھا جو اب ملک کو اندھیروں سے نکال کر اجالے کی طرف لے آیا ہے، مایوسی کے بادل چھٹ چکے ہیں، ڈیفالٹ کی بات کرنے والوں کو منہ کی کھانا پڑ ی اور اب مخالفین بھی اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ڈیفالٹ کے دہانے پر کھڑی پاکستان کی معیشت کو ایک سال میں ترقی کی راہ پر گامزن کرتے ہوئے ناممکن کو ممکن کر دکھایا ہے لیکن حکومت کو اب بھی کئی چیلنجز درپیش ہیں جن میں بجلی کی قیمتوں میں کمی، نقصان میں چلنے والے اداروں کی نجکاری، دہشت گردی اور سیاسی عدم استحکام جیسے چیلنجز شامل ہیں جن پر قابو پاکر پاکستان ترقی کے سفر پر گامزن ہو سکتا ہے۔

تازہ ترین