مصنوعی ذہانت موجودہ دور کی اہم ترین پیشرفت ہے، جہاں اس کی مدد سے گھنٹوں کا کام منٹوں میں ہوجاتا ہے وہیں یہ افرادی قوت کو بھی کم کر دیتی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس کا کہنا ہے کہ اگلے 10 برسوں میں مصنوعی ذہانت کا استعمال اس قدر بڑھ جائے گا کہ کام کےلیے افرادی قوت کی ضرورت نہیں رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی پر اس قدر انحصار کرنے کے باوجود 3 شعبے ایسے ہیں جن میں کام کرنے والے افراد متاثر نہیں ہوں گے۔
ان کے مطابق جو 3 کیریئر اے آئی سے محفوظ رہیں گے، ان میں بائیولوجسٹ، ماہرینِ توانائی اور پروگرامرز شامل ہیں۔
بل گیٹس کے مطابق بائیولوجسٹ انسانی ارتقا اور دیگر معاملات پر تخلیقی انداز سے کام کرتے ہیں۔ اے آئی ٹیکنالوجی تحقیق اور تفصیلات کا تجزیہ کرنے کے لیے بہترین ہے مگر انسانی دماغ سوچنے اور دیگر معاملات میں اس پر سبقت رکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماہرین توانائی اور پروگرامرز بھی اے آئی کے پھیلاؤ سے محفوظ رہیں گے کیونکہ ان کے کام کرنے کا طریقہ بھی اس ٹیکنالوجی کے طریقہ کار سے کافی مختلف ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اے آئی ٹیکنالوجی ان خوبیوں سے محروم ہے جو انسانی دماغ کو حاصل ہیں اور ہم پیچیدہ سافٹ ویئر تیار کرسکتے ہیں یا عالمی توانائی کی طلب کے مطابق خود کو ڈھال سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ایک اور انٹرویو کے دوران بل گیٹس نے خیال ظاہر کیا تھا کہ ایتھلیٹس کا روزگار بھی اے آئی ٹیکنالوجی سے محفوظ رہ سکتا ہے۔
بل گیٹس نے کہا کہ کسی کھیل جیسے بیس بال میں ہم کمپیوٹرز کو کھیلتے دیکھنا پسند نہیں کریں گے۔