امریکا کی بدنامِ زمانہ جیل گوانتانامو بے میں خفیہ حراستوں اور غیر قانونی تارکینِ وطن کو بنیادی حقوق سے محروم کرنے کے الزام میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا گیا۔
امریکی سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) اور کئی امیگرنٹ حقوق کے حامی گروپس نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مذکورہ مقدمہ اس لیے دائر کیا ہے تاکہ حراست میں لیے گئے ان تارکینِ وطن تک رسائی حاصل کی جا سکے جنہیں گوانتانامو بے بھیجا گیا ہے۔
اے سی ایل یو کے مطابق ان تارکینِ وطن کو وکلاء تک رسائی، اہلِ خانہ سے رابطے کے بغیر زیرِ حراست اور دیگر بنیادی حقوق سے محروم رکھنا امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
مقدمے میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ گوانتانامو بے میں کُل کتنے تارکینِ وطن کو رکھا گیا ہے لیکن اس میں 3 وینزویلا کے شہریوں کی تفصیلات شامل ہیں جن کے اہلِ خانہ انہیں تلاش کرنے اور ان سے رابطہ قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
یہ امریکی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ امریکی سر زمین پر گرفتار ہونے والے تارکینِ وطن کو گوانتانامو بے جیل بھیجا گیا ہے۔
اس مقدمے میں امریکی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ وکلاء کو قیدیوں تک رسائی فراہم کرے، ان کے درست مقامات کی نشاندہی کرے اور کسی بھی تارکینِ وطن کو گوانتانامو بے منتقل کرنے سے پہلے اطلاع دے۔
محکمۂ ہوم لینڈ سیکیورٹی (ڈی ایچ ایس) نے اس مقدمے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اے سی ایل یو بظاہر انتہائی خطرناک مجرم غیر ملکیوں، بشمول قاتلوں اور پر تشدد گینگ ممبران کو امریکی شہریوں کی سلامتی پر فوقیت دے رہا ہے، تاہم سی بی ایس کی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ حراست میں لیے گئے کئی تارکینِ وطن غیر متشدد اور کم خطرہ سمجھے جاتے ہیں، جو حکومت کے انہیں مجرم قرار دینے کے مؤقف کو چیلنج کرتا ہے۔
فروری کے آغاز سے ٹرمپ انتظامیہ نے تقریباً 100 امیگرنٹ قیدیوں کو ٹیکساس کے شہر ال پاسو سے گوانتانامو بے منتقل کیا ہے، فوجی پروازوں کے ذریعے درجنوں تارکینِ وطن کو بیک وقت میں بھیجا جا رہا ہے اور کم از کم 8 پروازیں کئی دنوں میں مکمل ہو چکی ہیں۔
زیر حراست افراد کی گوانتانامو میں منتقلی ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن کے خلاف وسیع تر کارروائیوں کا حصہ ہیں، جن میں ملک بھر میں چھاپے اور اجتماعی ملک بدریاں شامل ہیں۔
20 جنوری سے فروری کے اوائل تک وفاقی ایجنٹس نے کم از کم 14 ہزار تارکینِ وطن کو گرفتار کیا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق انتظامیہ روزانہ اوسطاً 500 افراد کو ملک بدر کر رہی ہے، جو 2024ء کے مالی سال میں صدر بائیڈن کے دور میں ہونے والی روزانہ 2 ہزار 100 ملک بدریوں کے مقابلے میں نمایاں کمی ہے۔
حکام اس کمی کی وجہ سرحد پر کم ہونے والی نقل و حرکت کو قرار دے رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے محکمۂ دفاع اور ہوم لینڈ سیکیورٹی کو حکم دیا ہے کہ وہ گوانتانامو میں 30 ہزار بستروں کی تیاری کریں تاکہ وہ مجرم جو غیر قانونی تارکینِ وطن اور امریکی عوام کے لیے خطرہ ہیں وہاں رکھے جا سکیں۔
کچھ قیدیوں کو گوانتانامو کی زیادہ سے زیادہ سیکیورٹی جیل میں رکھا گیا ہے، جبکہ دیگر کو مائیگرنٹ آپریشن سینٹر میں رکھا گیا ہے، جو پہلے سمندر میں پکڑے گئے افراد کے لیے استعمال ہوتا تھا۔