• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کچھ لوگ جب قصہ ء آدم و ابلیس پڑھتے ہیں تو انہیں یقین ہی نہیں آتا۔ ایسے ہی ایک دوست نے ایک مرتبہ یہ کہا:آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی کچھ لوگ یقین رکھتے ہیں کہ ابلیس نامی ایک مخلوق واقعی پائی جاتی ہے اور رمضان میں اسے قید بھی کر دیا جاتا ہے۔ وہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ انسانی عقل تو بہت ترقی کر چکی۔ یہ تو بچگانہ واقعہ معلوم ہوتاہے کہ شیطان نے سجدے سے انکار کر دیا۔ یوں اس ابدی لڑائی کا آغاز ہوا، جس کا نتیجہ آج ہم زمین پہ بھگت رہے ہیں۔

کیا کہا؟ انسانی عقل بہت ترقی کر چکی ہے؟ ذرا کھولو ٹی وی، اکیسویں صدی کے دو انتہائی تعلیم یافتہ، یورپ سے پڑھے ہوئے انسان محض سیاسی اختلاف پر گالم گلوچ کرتے نظر آئیں گے۔ یہ ان کا حال ہے، جن کا ملک ایک، مذہب ایک، صرف سیاسی پارٹی مختلف ہے۔ ایک اللہ، ایک رسولؐ کو ماننے والے، ایک سیاسی لیڈر محمد علی جناح کے تخلیق کردہ ملک میں رہنے والے اورایک زبان بولنے والے ذرا سے سیاسی اختلاف پر ایک دوسرے پر تھپڑوں کی بارش کر دیتے ہیں۔ یہ جانتے بوجھتے کہ دنیا بھر سے لاکھوں لوگ انہیں دیکھ رہے ہیں۔ اس کے باوجود ذرا سا غصہ انسان کا وہ حال کرتاہے کہ وہ پہچانا ہی نہیں جاتا۔

مرے چہرے کے خدوخال کیا پہچانتا کوئی

کہ خود اپنی ہی صورت مجھ سے پہچانی نہیں جاتی

کیا ہم نے نہیں دیکھا کہ ہالی ووڈ کی چوٹی کی ہیروئن انجلینا جولی نے جینیفر آنسٹس کا شوہربریڈ پٹ اس سے ہتھیا لیا۔ یہ بھی نہیں سوچا کہ لوگ کیا کہیں گے۔ صرف یہی نہیں، کچھ برس بعد اس سے لڑجھگڑ کر الگ ہوئی۔ یہ بھی نہیں سوچا کہ لوگ کیا کہیں گے۔یہ ہے جبلت!

صرف ایک عورت کی خاطر بادشاہوں نے ہزاروں انسان قتل کر ڈالے۔ ایلون مسک دنیا کا امیر ترین انسان ہے۔ کیا چیز اسے سیاست میں لے آئی؟ انسانوں پر اپنی برتری کا مظاہرہ کرنے کی خواہش۔ ایک جبلت! جب غصہ آتا ہے تو انتہائی پڑھا لکھا شخص بھی کیسے چیخنا شروع ہو جاتاہے۔ صرف چند منٹ کے بعد وہ سر پکڑ کر بیٹھا ہوتا ہے کہ یہ میں نے کیا کر دیا۔ وہ قتل کر تاہے، جیل جاتا ہے۔ زندگیاں برباد ہو جاتی ہیں۔اسے اپنی اولاد یاد رہتی ہے اور نہ قتل کے خوفناک نتائج۔ یہ ہے جبلت۔

شیطان پہ بھی جبلت غالب آگئی۔ایک مفکر عظیم الرحمٰن عثمانی صاحب نے فرمایا تھا:نفس سے ڈرو، اسی نے سب سے پہلے شیطان کو گمراہ کیا تھا۔اندازہ یہ ہے کہ شیطان کے دل ودماغ میں بہت پہلے سے تکبرات پیدا ہو چکے تھے۔ خدا نے اسی لیے اسے سجدے کا حکم دیا تاکہ وہ ایکسپوز ہو جائے۔ سجدہ کر لیتا تو تکبرات ختم ہو جاتے۔

نفس کیا ہے، جبلت کیا ہے؟ دماغ میں کیمیکلز کا وفور۔ عشق میں مبتلا آدمی کیا دیوانہ سا نہیں ہو جاتاباوجود سارے علم اور عقل کے۔ کیا منشیات استعمال کرنے والے دماغ میں کیمیکلز کے وفور سے دیوانے ہو کر سڑکوں پہ نہیں رلنے لگتے۔ آدمی اگر اپنی عقل کو ہمہ وقت بیدار نہ رکھے اور وہ بھی خدا سے ہدایت یافتہ عقل کو،تو عبادت اور علم بھی اس کے اندر اپنی برتری کا نشہ پیدا کرنے لگتے ہیں۔ ایک اچھا افسانہ لکھنے والا، ایک اچھا شاعر اپنی علمی اور عقلی برتری کے نشے میں جب یہ سوچتاہے کہ لوگ کس طرح اس کی تحریر پڑھ کر روئے ہوں گے تو وہ نارمل کہاں رہتا ہے۔

مٹی سے بنے آدمی کی جبلتیں تو ہم دیکھ ہی رہے ہیں۔ آگ سے بنے جنات کی جبلتیں کیا ہیں؟ لوگ مانتے ہی نہیں کہ آگ سے زندگی پیدا ہو سکتی ہے۔ظاہر ہے، آگ سے پیدا ہونے والی زندگی ہماری حسیات سے باہر ہے۔ جنہوں نے نہیں ماننا، وہ خدا کوبھی نہیں مانتے۔ وہ کہتے ہیں کہ اپنے آپ ایک مخلوق لباس پہننے اور مردے دفنانے لگی؛حالانکہ اگر آپ رحم میں بچے کی تخلیق کا جائزہ لیں تو کہاں یہ چیزیں اپنے آپ بن سکتی ہیں۔ایک زندہ خلیے کا جائزہ لے کر دیکھ لیں۔

خدا کہتاہے کہ آدم کو مٹی سے بنایا مگریہ بھی کہ پانی سے ہر زندہ شے پیدا کی۔ مٹی میں ہائیڈروکاربنز ہوتے ہیں، جو زندہ اشیا کا بنیادی جزو ہیں۔ پانی ان ہائیڈروکاربنز کو ایک دوسرے کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تعامل کرنے میں مدد دیتاہے۔ کیسے چار ارب سال پہلے کرّہ ء ارض پہ کڑکتی ہوئی بجلیوں تلے مٹی اور پانی کا یہ مجموعہ پہلے زندہ خلیے میں ڈھل گیا؟ پہلا خلیہ کتنا منفرد ہوگا؟

تیری صورت سے کسی کی نہیں ملتی صورت

ہم جہاں میں تری تصویر لیے پھرتے ہیں

پہلا خلیہ، جو اپنے جیسے دو پیدا کرنے کے قابل تھا۔ اس سے بھی پہلے، کاش ہم وہ وقت دیکھ سکتے، جب اس زمین پہ پانی نازل ہوا، لوہا نازل ہوا۔بغیر کسی مشنری کے ایک پورا سیارہ ہموارکرڈالا۔ سبحان تیری قدرت!

بات مٹی سے شروع ہوئی تھی۔شاعر نے کہا تھا:

ویکھ فریدا مٹی کھُلی

مٹی اُتے مٹی ڈُلی

مٹی ہسے مٹی رووے

انت مٹی دا مٹی ہووے

چار دناں دا میلہ دنیا

فیر مٹی دی ڈھیری

ذات صِرف خُدا دی اُچی

باقی سب کجھ مٹی، مٹی

کبھی کبھی خیال آتاہے،اس کرّہ ء خاک کے حادثات سے نبرد آزما مٹی بیچاری کیا کیا کرے۔ اپنے بچے پالے یا علم حاصل کرے!پھرمال و دولت سے بھرپور عرب ممالک کا نقشہ آنکھوں کے سامنے لہرا جاتا ہے۔مٹی کو آگ نے کیسے بہکایا، اس پر ان شاء اللہ ایک کالم اور۔

تازہ ترین