اسلام آباد میں ایک عرصہ کے بعد دوبارہ پاکستان کے معدنیات کے ذخائر کو قومی اقتصادی ترقی کے منصوبوں کا حصہ بنانے پر کامیاب کوششوں کا آغاز ہوا ہے۔ اس سلسلہ میں منعقدہ عالمی فورم کے پاکستان کے سونے اور تانبے کے کھربوں روپے کے وسائل کی ڈسکوری اور مستقبل کی حکمت عملی پر عالمی ماہرین نے اتفاق بھی کیا ہے اور حکومت اور فوجی قیادت کے اقدامات کی تعریف بھی کی ہے۔
اس حوالے سے پچھلے دو تین برسوں میں SIFCکا کردار سب سے زیادہ قابل تعریف اس لئے ہے کہ پاکستان کی بیورو کریسی اور اسلام آباد اور صوبوں کے طاقتور ’’بابو‘‘ قومی اقتصادی منصوبوں پر SIFCکا نام سن کر وہ رکاوٹیں پیدا نہیں کرتے جو پاکستان میں سرکاری اداروں میں عموماً کرائی جاتی ہیں۔
پاکستان میں چند سال قبل بھی ریکوڈک اور دیگر منصوبوں پر بڑے زور وشور سے کام شروع ہوا تھا لیکن پھر عدلیہ کی بنیاد کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر کوئی الجھاؤ پیدا ہوا ’’معدنیات‘‘ کے ذخائر سے استفادہ کرنے کا سنہری موقع ہاتھ سے نکل گیا۔
اب شاید ایسا نہیں ہو گا اس لئے کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں اور تحقیقی ماہرین کو وزیر اعظم شہباز شریف کی موجودگی میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی طرف سے سیکورٹی کی گارنٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی ہر لحاظ سے قابل تعریف ہے۔ اس لئے کہ اس وقت پاکستان کے اربوں ڈالر کے ذخائر چاہےوہ بلوچستان میں ہیں یا KPK، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان ایریا سب ہی ہماری قومی توجہ چاہتے ہیں، اس لئے وزیر اعظم کو چاہئے کہ جی ایچ کیو کے شعبہ حکام کو مشاورت سے سپیشل سیکورٹی یونٹ بنایا جائے جو صرف غیر ملکی سرمایہ کاروں کی حفاظت اور ہمارے قومی منصوبوں کی تکمیل کے حوالے سے کام کرے۔
اس کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم بلوچستان اور KPKکی حکومتوں کے ذریعے تمام سیاسی اکابرین کو اعتماد میں لیں تاکہ پاکستان میں معدنیات کے ذخائر کی تلاش اور بزنس کے حوالے سے کوئی اس پر سیاست نہ کرے بلکہ ملک میں معاشی ترقی کے لئے مثبت رویہ اختیار کرے ۔پاکستان میں اس وقت عالمی اداروں کی اگرکوئی نظر کرم جو رہی ہے تو اس سے یہ تاثر نہیں لینا چاہئے کہ پاکستان کو جو قرضے مل رہے ہیں وہ کافی ہیں ایسا بالکل نہیں سوچنا چاہئے ہمیں پاکستان کو اربوں ڈالر کے اپنے وسائل کو بڑھانا چاہئے اور اپنے غیر ضروری اخراجات کو کم کرنا چاہئے۔ اس وقت پاکستان کی معیشت کے حالات اچھے تو نظر آ رہے ہیں لیکن یہ اتنے پائیدار نہیں ہو سکتے جب تک ہم اپنی ڈومیسٹک اکانومی کو ٹھیک سمت میں نہیں چلاتے اس کے ساتھ ساتھ معاشی حالات میں بہتری لانے کے لئے قومی سطح پر SIFCکے حکام قومی کانفرنس کا انعقاد کر سکتے ہیں اس پر سیاسی اختلافات کے باوجود اتفاق رائے پیدا کرنے میں آسانی ہو سکتی ہے۔
اس بارے میں حکام مختلف اقتصادی اور ماہرین کی مشاورت سے قابل عمل ایجنڈا بھی بنا سکتے ہیں اور کانفرنس کے انعقاد کو یقینی بھی بنا سکتے ہیں اس بارے میں کئی تجاویز پیش کی جاسکتی ہیں۔