• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سویلینز کو فوج کی حراست میں دینا درست تھا یا غلط، یہ علیحدہ بحث ہے، جج آئینی بنچ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایف آئی آر کے بغیر گرفتاری ہو سکتی ہے نہ ہی مجسٹریٹ کے آرڈر کے بغیر کسی کو حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ 9 مئی واقعات کے ملزمان پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوئے، فوج نے براہ راست کوئی ایف آئی آر درج نہیں کرائی، انسداد دہشتگردی کی عدالتوں کے ذریعے سویلین کی حوالگی فوج کو دی گئی ، حراست میں دینا درست تھا یا نہیں یہ الگ بحث ہے۔ گزشتہ روز سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے حوالے سے انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کی۔ دوران سماعت وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے اور اپنے جواب الجواب دلائل جاری رکھے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ ایکٹ میں بھی کچھ بنیادی حقوق دئیے گئے ہیں۔
اہم خبریں سے مزید