کاروبار مملکت کو رواں رکھنے میں سرکاری مشینری ریڑھ کی ہڈی کا مقام رکھتی ہے۔ حکومتی فیصلوں اور پالیسیوں کا نفاذ سرکاری افسروں کے ذریعے ہی عمل میں آتا ہے۔ لہٰذا سرکاری مشینری میں اگر فرض شناسی کا فقدان اور رشوت و بدعنوانی کا چلن عام ہو تو ملک کا پورا نظام ابتری کا شکار ہوجاتا ہے اور شہریوں کو زندگی کو ناگزیر سہولتوں کے حصول میں بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہمارے مسائل کی بڑی وجہ سرکاری مشینری میں سرایت کردہ کام چوری، بددیانتی اور نا اہلی کی بیماریاں ہیں جن کے ازالے کیلئے کسی بھی دور میں ایسے فیصلہ کن اقدامات نہیں کیے جاسکے جو مستقل بنیادوں پر اصلاح احوال کا ذریعہ بن سکتے۔ تاہم موجودہ حکومت نے معاشی اصلاحات کیساتھ ساتھ سول سروس کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے بھی دور رس اور مؤثر فیصلے کیے ہیں اور ان کا نفاذ بھی شروع کردیا گیا ہے۔وزیر اعظم کے احکامات کے مطابق ایف بی آر اور کسٹم میں کامیاب تجربے کے بعد اب تمام سرکاری اداروں میں اہلیت اور کارکردگی کی حوصلہ افزائی کا یہ نظام نافذ کیا جارہا ہے تاکہ کارکردگی کی جائزہ رپورٹس کے موجودہ ناقص اور ہیرا پھیری پر مبنی نظام کو تبدیل کیا جا سکے۔ جدید ٹیکنالوجی کے خود کار ذرائع پر مبنی کردگی جانچنے کے اس نئے نظام کو اس انداز سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ اس میں نہ تو کوئی چھیڑ چھاڑ ہو سکتی ہے نہ مداخلت ، حتیٰ کہ حکمرانوں کی خواہشات کو بھی پورا کرنا ممکن نہیں۔ نئے نظام کے تحت بہترین کارکردگی دکھانے والوں کو دوسروں کے مقابلے میں بہتر معاوضہ دیا جائے گا جبکہ کارکردگی اور اسکے نتیجے میں ملنے والے معاوضے کے پیکیج کا ہر چھ ماہ بعد جائزہ لیا جائے گا۔ چیئرمین ایف بی آر نے اپنی ٹیم کے تعاون سے اس پوری اسکیم کو ڈیزائن کرکے کسٹم اور اِن لینڈ ریونیو سروس میں اسے کامیابی سے نافذ کیا ہے لہٰذا یہ توقع بے جا نہیں کہ پوری سول سروس پر اس نظام کا اطلاق اس کی کارکردگی میں انقلابی بہتری کا ذریعہ بنے گا۔