• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گوریلا مارکیٹنگ: برانڈ کی تشہیر، صارفین کی توجہ کے حصول کا جدید طریقہ

رابعہ فاطمہ

’’مارکیٹنگ‘‘، کسی بھی کاروبار کی ترقی اور برانڈ کی شناخت کا بنیادی ذریعہ ہے، جو صارفین کی توجّہ حاصل کرنے اور اُنہیں مصنوعات یا خدمات کی طرف راغب کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ تاہم، جدید دَور میں صارفین کی توقعات میں بہت تبدیلی آچکی ہے۔ 

اگرچہ روایتی مارکیٹنگ کے طریقے، مثلاً ٹیلی ویژن، ریڈیو، اخبارات اور بل بورڈز وغیرہ اب بھی مؤثر ہیں، لیکن ان کے زیادہ اخراجات، محدود تخلیقی صلاحیت اور صارفین کی عدم دل چسپی کے باعث خرید و فروخت کی دنیا میں جدید انداز اور انوکھے طریقوں کی ضرورت محسوس کی جانے لگی اور یہی ضرورت ’’گوریلا مارکیٹنگ‘‘ ) Guerrilla Marketing) کی بنیاد بنی، جو ایک تخلیقی، غیر روایتی اور کم لاگت اشتہاری حکمتِ عملی کے طور پر اُبھری۔ 

یہ طریقہ روایتی مارکیٹنگ کی پابندیوں سے ہٹ کر برانڈ کی تشہیر کرتا ہے، تاکہ وہ نہ صرف صارفین کی توجّہ حاصل کرسکے، بلکہ انہیں براہِ راست اشتہاری مُہم کا حصّہ بھی بناسکے، جدید اصطلاح میں اسے’’ گوریلا مارکیٹنگ‘‘ کا نام دیا گیا ہے، جس کا مقصد مصنوعات، اشیاء یا خدمات کے متعلق ایسا تجربہ تخلیق کرنا ہے، جو صارفین کے ذہنوں میں دیرپا اثر چھوڑے اور اُنہیں خود اس مُہم کو آگے بڑھانے پر آمادہ کرے۔

گوریلا مارکیٹنگ کا نظریاتی پس منظر: گوریلا مارکیٹنگ کی اصطلاح ایک مغربی مصنّف جے کونریڈ لیونسن نے 1984میں متعارف کروائی، جنہوں نے اپنی کتاب’’ Guerrilla Marketing‘‘میں یہ تصوّر پیش کیا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار محدود بجٹ میں زیادہ سے زیادہ صارفین تک رسائی کیسے حاصل کر سکتے ہیں۔ اس تصوّر کے مطابق، مارکیٹنگ کو صرف منہگے اشتہاری ذرائع تک محدود رکھنے کے بجائے، مل جُل کر تخلیقی اور حیران کُن تجربات میں تبدیل کرنا مقصود ہے۔

نفسیاتی سطح پر، گوریلا مارکیٹنگ تین بنیادی اصولوں پر کام کرتی ہے، یعنی حیرت، جذباتی وابستگی اور سماجی تعامل۔ جب صارفین کسی اشتہاری مہم کو غیر متوقع انداز میں دیکھتے ہیں، تو وہ اسے عام اشتہارات کی نسبت زیادہ دیر تک یاد رکھتے ہیں۔ اس میں انسانی جذبات، مشاہدے اور ذہنی مشغولیت کو براہِ راست نشانہ بنایا جاتا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر گوریلا مارکیٹنگ کے ضمن میں درج ذیل کام یاب مثالیں ملتی ہیں۔

یورپ میں چاکلیٹ اے ٹی ایم مہم: سوئٹزرلینڈ میں مشہور چاکلیٹ برانڈ Milka نے اپنی برانڈنگ کے لیے ایک غیر روایتی حکمتِ عملی اختیار کی، جسے’’Milka Chocolate ATM‘‘ کا نام دیا گیا۔ اس کے ذریعے شہر کے مختلف عوامی مقامات پر اے ٹی ایم کی طرز پر ایسی مشینیں نصب کی گئیں، جن سے پیسے کے بجائے چاکلیٹ نکالنے کا موقع دیا گیا۔ 

صارفین کو ان مشینوں سے چاکلیٹ حاصل کرنے کے لیے ایک خاص چیلنج مکمل کرنا پڑتا تھا، جو انہیں برانڈ کے ساتھ براہِ راست منسلک کرنے کا ذریعہ بنا۔ اس مُہم نے صارفین کو متحرک کرنے کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر زبردست مقبولیت حاصل کی اور Milka کی فروخت میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

جنوبی کوریا کی ورچوئل شاپنگ مہم: جنوبی کوریا میں Tesco Homeplus نے سیئول کے سب وے اسٹیشنز میں’’Virtual Store‘‘کا منفرد تصوّر متعارف کروایا، جو روایتی سُپر مارکیٹ کے تصوّر سے یک سر مختلف تھا۔ سب وے اسٹیشن کی دیواروں پر ورچوئل شیلف لگائے گئے، جن میں حقیقی گراسری اسٹور جیسا ماحول پیدا کیا گیا، ہر پراڈکٹ کے ساتھ QR کوڈ موجود تھا، جس کے ذریعے مسافر اپنے اسمارٹ فون سے اسکین کرکے آن لائن آرڈر دیتے۔ بعدازاں، خریدی گئی اشیاء صارفین کے گھروں تک پہنچا دی جاتیں۔ یہ ایک غیر معمولی اشتہاری حکمتِ عملی تھی، جس سے صارفین کو نہ صرف آسان سہولت میسّر آئی، بلکہ Tesco Homeplus کی فروخت میں بھی حیرت انگیز اضافہ ہوا۔

کینیڈا میں IKEA کی ’’Living Billboardِ ‘‘مہم: کینیڈا میں IKEA نے اپنی فرنیچر مصنوعات کی تشہیر کے لیے ’’Living Billboard‘‘ کے نام سے اشتہاری مہم شروع کی۔اس دوران ٹورنٹو کی ایک مصروف شاہ راہ پر ایک دیوہیکل بِل بورڈ نصب کیا گیا، جس پر ایک حقیقی اپارٹمنٹ بنایا گیا، جہاں لوگ رہائش اختیار کرسکتے تھے۔ 

اس اپارٹمنٹ میں IKEA کے فرنیچر اور دیگر گھریلو اشیاء نہایت سلیقے اور خُوب صُورت انداز میں رکھے گئے۔ لوگ اس اپارٹمنٹ میں رہتے، تصاویر کھینچتے اور انہیں سوشل میڈیا پر شیئر کرتے، جس سے IKEA کی مصنوعات کو حقیقی زندگی کا لازمی حصّہ بنانے میں مدد ملی۔ یہ اشتہاری مُہم نہ صرف عوامی توجّہ کا مرکز بنی، بلکہ اس نے IKEA کی فروخت اور برانڈ امیج کو بھی مزید مستحکم کیا۔

گوریلا اور روایتی مارکیٹنگ میں واضح فرق: روایتی مارکیٹنگ عام طور پر زیادہ بجٹ اور براڈکاسٹ میڈیا پر منحصر ہوتی ہے، جب کہ گوریلا مارکیٹنگ محدود وسائل کے ساتھ زیادہ تخلیقی اور مؤثر حکمتِ عملی اپناتی ہے۔ روایتی مارکیٹنگ میں اشتہارات کو عوام تک پہنچانے کے لیے ٹی وی، اخبارات اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز استعمال کیے جاتے ہیں، جب کہ گوریلا مارکیٹنگ براہِ راست عوامی مقامات، سوشل میڈیا اور صارفین کے روزمرّہ تجربات کی روشنی میں آگہی فراہم کرتی ہے۔

علاوہ ازیں، ایک اور اہم فرق ان دونوں حکمت عملیوں کے اثرات کا دورانیہ بھی ہے، کیوں کہ روایتی اشتہارات مخصوص مدّت کے بعد ختم ہوجاتے ہیں، جب کہ گوریلا مارکیٹنگ، صارفین کے تجربات میں شامل ہو کر طویل مدتی اثرات مرتّب کرتی ہے۔

ممکنہ چیلنجز اور خطرات: اگرچہ گوریلا مارکیٹنگ تخلیقی اور مؤثر حکمتِ عملی کے طور پر جانی جاتی ہے، لیکن اس میں کچھ چیلنجز بھی درپیش ہوتے ہیں۔ بعض اوقات، کوئی غیر روایتی اشتہاری مُہم صارفین کے لیے غیر متوقع یا متنازع ثابت ہو سکتی ہے، جو پھر برانڈ کے لیے بھی نقصان دہ ہو سکتی ہے۔

بعض گوریلا مارکیٹنگ مُہمات، قانونی یا اخلاقی مسائل پیدا کر سکتی ہیں، کیوں کہ غیر روایتی تشہیری طریقے بعض اوقات مقامی قوانین یا ثقافتی حسّاسیت کے خلاف ہوسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ طریقہ ہمیشہ پیش گوئی کے مطابق نتائج نہیں دیتا، کیوں کہ بعض کمپنیز کام یاب ہونے کے بعد وائرل ہوجاتی ہیں، جب کہ کچھ مکمل طور پر نظرانداز کر دی جاتی ہیں۔

بہرحال، جدید دَور کے تقاضوں کے مطابق گوریلا مارکیٹنگ ایک تخلیقی اور کم لاگت اشتہاری حکمتِ عملی ہے، جو برانڈز کو عوامی توجّہ حاصل کرنے اور صارفین کی نفسیات پر دیرپا اثرات مرتّب کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اگرچہ اس تیکنیک کے متعدّد چیلنجز بھی موجود ہیں، لیکن اگر اسے دانش مندی، تجربے اور درست حکمتِ عملی کے ساتھ استعمال کیا جائے، تو یہ کسی بھی برانڈ کی پہچان اور فروخت میں نمایاں اضافہ کر سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کی کئی معروف کمپنیز اپنی مارکیٹنگ حکمتِ عملی میں گوریلا مارکیٹنگ کو شامل کررہی ہیں، تاکہ وہ صارفین کے ساتھ براہِ راست اور زیادہ مؤثر انداز سے منسلک ہوسکیں۔