• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پہلگام کے انسانیت سوز واقعے میں مودی سرکار کا کردار بھارت کے ریاستی انتخابات میں اپنے سیاسی مفادات کے حوالے سے جس قدر مشتبہ ہے گزشتہ دس روز میں اس کے معتبر شواہد دنیا کے سامنے آچکے ہیں ۔ تاہم پاکستان کے خلاف الزام تراشیوں کا کوئی ثبوت پیش کیے بغیر دھمکیوں کا جاری رکھنا، ثابت کرتا ہے کہ پہلگام واقعہ سیاسی مفادات کیلئے رچایا گیا ایک سنگ دلانہ ڈراما تھا اور یہی وجہ ہے کہ اس میں پاکستان کو ملوث کرنے کی کوششوں کی مکمل ناکامی کے باوجود مودی سرکار کشیدگی برقرار رکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔ سرحدوں پر جھڑپوں کا سلسلہ آٹھ روز سے جاری ہے اور کسی بھی بڑے تصادم کا خدشہ ہر لمحہ موجود ہے ۔ پاکستانی معیشت کو نقصان پہنچانے کی خاطر بھارتی حکومت نے ایک نیا حربہ آئی ایم ایف سے یہ مطالبہ کرکے آزمایا ہے کہ وہ پاکستانی معیشت میں بہتری کیلئے جاری اپنے تعاون پر نظر ثانی کرے۔دریں حالات خطے کے امن کو درہم برہم کرنے کی کسی بھی بھارتی کوشش کو ناکام بنانے کیلئے پاکستان کی حکومت، افواج اور عوام کا چوکس رہنا اور عالمی برادری کو خبردار کرتے رہنا ضروری ہے۔ گزشتہ روز اسی حوالے سے ایک طرف کور کمانڈروں کی خصوصی کانفرنس منعقد ہوئی اور دوسری طرف وزیر اعظم نے دوست ملکوں کے سفیروں سے ملاقات کرکے واضح کیا کہ بھارت کو امن دشمنی سے روکا نہ گیا تو دو جوہری ملکوں میں تصادم کے پوری دنیا پر شدید منفی اثرات مرتب ہوں گے لہٰذا وہ کشیدگی ختم کرانے کیلئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریںجبکہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کے زیر صدارت خصوصی کور کمانڈرز کانفرنس میں ملک کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کو برقرار رکھنے کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا گیا۔ کانفرنس کے اعلامیہ کے مطابق پہلگام کے حالیہ واقعے کا مقصد پاکستان کی توجہ مغربی سرحدوں اور اقتصادی بحالی کیلئے جاری کوششوں سے ہٹانا ہے ۔ بھارت اسی تناظر میں سندھ طاس معاہدہ معطل کرکے پاکستان کے قانونی اور بنیادی آبی حقوق کو غصب کرنے کے درپے ہے جس میں اسے کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ امریکی نائب صدر نے بھی اپنے بیان میں تسلیم کیاہے کہ پاکستان ایک ذمے دار ملک ہے اور امید ہے کہ تحقیقات میں تعاون کرے گا جبکہ بھارت کو انہوں نے ناقابل فہم طور پر ایسا ردعمل دینے کی تلقین کی جس سے وسیع تر علاقائی تنازع پیدا نہ ہو ۔ ایسی صورت میں جب پاکستان اپنی شرکت کی پیشکش کے ساتھ خود مطالبہ کرچکا ہے کہ پہلگام واقعے کی شفاف اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کی جائے، امریکی نائب صدر کا بھارت کو کسی تحقیق و تفتیش سے پہلے ہی ردعمل دینے کا یہ مشورہ ہرگز معقول نظر نہیں آتا اور اس کی واحد وجہ یہی ہوسکتی ہے کہ بھارت کو مکمل شرمندگی سے بچانے کیلئے ایک راستہ فراہم کردیا جائے۔ بہتر ہوگا کہ امریکی نائب صدر اپنے مشورے پر نظر ثانی کرکے بھارت کو بدامنی سے باز رہنے کی تلقین کریں ۔بھارت کی پیدا کردہ اس ناخوشگوار صورت حال میں پاکستان کے ہر موسم کے دوست عوامی جمہوریہ چین کا مؤقف قطعی منصفانہ اور دوٹوک ہے جس کا اظہار حکومتی سطح پر تو مسلسل کیا ہی جارہا تھا تاہم گزشتہ روز عالمی امور کے ممتاز چینی ماہر وکٹر گاؤ نے بھی سی این این کو دیے گئے انٹرویو میں بھارتی میڈیا پر کسی لاگ لپیٹ کے بغیر واضح کردیا کہ پاکستان کی خود مختاری کے دفاع کے معاملے میں چین کے عزم کا غلط اندازہ نہ لگایا جائے، پاکستان اور چین کی دوستی سدا بہار اور فولاد کی طرح مضبوط ہے۔ ان حالات میں مودی حکومت کے لیے ہوشمندی کا واحد راستہ وقتی سیاسی مفادات کے گھٹیا سیاسی ہتھکنڈوں سے بالاتر ہوکر پاکستان کے ساتھ اختلافات کو پرامن طور پر حل کرنے کی سمت میں نیک نیتی پر مبنی پیش رفت ہے جس کیلئے پاکستان ہمہ وقت تیار ہے جبکہ تصادم کے راستے کا سب کیلئے تباہ کن ثابت ہونا یقینی ہے۔

تازہ ترین