• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹس کیخلاف توہینِ عدالت کی کارروائی معطل کرنے کا حکم

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹس کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی معطل کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے حکم نامہ جاری کر دیا۔

سنگل بینچ کو انٹرا کورٹ اپیل پر فیصلے تک ڈی جی امیگریشن کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی سے روک دیا گیا۔

عدالت نے ڈی جی امیگریشن کے خلاف سنگل بینچ میں توہینِ عدالت کی کارروائی پر حکمِ امتناع برقرار رکھتے ہوئے 28 اپریل کا حکم نامہ بھی معطل کر دیا۔

عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ ریکارڈ سے ظاہر ہے کہ 26 مارچ کو ڈویژن بینچ نے مقدمات کو یکجا کرنے کی ہدایت دی، محسوس ہوتا ہے کہ لفظ معطلی کے مفہوم کے بارے میں کچھ غلط فہمی پائی جاتی ہے جس کی وضاحت ضروری ہے، بلیک لاء ڈکشنری کے مطابق معطلی کا مطلب کسی چیز کو عارضی طور پر روکنا، موقوف کرنا یا تعطل پیدا کرنا ہے، لفظ معطل کرنے کا مطلب کسی اجازت یا لائسنس کو منسوخ یا ختم کرنا نہیں بلکہ عارضی طور پر اس اجازت یا حق سے محروم کرنا ہوتا ہے۔

تحریری حکم نامے میں عدالت نے کہا ہے کہ یہ کسی سرکاری افسر، وکیل یا مذہبی شخصیت کو کچھ مدت کے لیے فرائض کی انجام دہی سے روکنے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے، موجودہ کیس میں عدالت نے واضح طور پر عدالتی حکم کو معطل کیا تھا، اس معطلی کا مطلب یہی تھا کہ وہ حکم مؤثر نہیں رہا اور اس کی بنیاد پر کوئی بھی قانونی یا عملی کارروائی درست قرار نہیں دی جا سکتی، معطل شدہ حکم پر عمل درآمد اس وقت تک ممکن نہیں رہتا جب تک دوبارہ بحال نہ کیا جائے، عدالتی نظم و ضبط کا تقاضہ یہ ہے کہ اپیلٹ فورم کوئی حکم معطل کرے تو عدالت کارروائی سے گریز کرے۔

عدالت نے تحریری حکم نامے میں یہ بھی کہا ہے کہ معطلی کے باوجود عدالت کا کارروائی کو آگے بڑھانا قانونی اصولوں کے خلاف اور اپیلٹ عدالت کے اختیار کو کمزور کرنے کے مترادف ہے، یہ سمجھنا مشکل ہے کہ سنگل جج نے معطل شدہ حکم کی بنیاد پر ایک نیا حکم کیسے جاری کیا۔

قومی خبریں سے مزید