• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

علاقائی بالا دستی کے زعم اور فوجی برتری کے گھمنڈ میں مبتلا بھارت کو پاک فوج کے آپریشن بنیان مرصوص کے ایک ہی وار نے خاک میں لوٹنے اور امریکا سے جنگ بندی کیلئے پاکستان کو راضی کرنے کی درخواست کرنے پر مجبور کردیا۔جس کے بارے میں اس نے 6اور7مئی کی درمیانی شب کو پاکستان اور آزاد کشمیر پر جارحیت کے ارتکاب کے وقت سوچا بھی نہیں ہوگا۔امریکی صدر ٹرمپ کی خواہش پر پاکستان نے جوابی حملہ تو روک دیا لیکن اس سارے عمل کے نتیجے میں جموں و کشمیر کا78سالہ پرانا تنازعہ ایک بار پھر دنیا کی نظروں میں زندہ ہوگیا ہے،جسے بھارت سلامتی کونسل کی قراردادوں اور دوطرفہ معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دفن کرنے کی ہمیشہ کوشش کرتا رہاہے۔صدر ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں جب یہ کہا کہ وہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ پریشان کن مسئلہ کشمیر کاحل تلاش کرنے کی کوشش کریں گے،تو بھارتی حکمرانوں کو سانپ سونگھ گیاکیونکہ انہیں امریکی صدر سے اس مسئلے پر ثالثی کی پیشکش کرنے کی توقع نہیں تھی۔بھارت کی مودی حکومت نےاس پیشکش کا ابھی تک جواب نہیں دیا جبکہ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے صدر ٹرمپ سے اظہار تشکر کرتے ہوئے انہیں پاکستان کیلئے بہترین پارٹنر قرار دیا اور کہا کہ ان کی ثالثی کی پیشکش سے دونوں ملکوں میں اسٹریٹجک پارٹنرشپ کو دوبارہ تقویت مل سکتی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے کٹھ پتلی وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے ٹرمپ کی ثالثی پر اپنے ردعمل میں کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اٹھانے میں کامیاب ہوگیا ہے،یہ جنگ کی وجہ سے ہوا ہے کہ امریکا مسئلہ کشمیر پر نگران یا ثالث بن کر سامنے آگیا ہے۔بھارتی اپوزیشن نے ٹرمپ کی ثالثی کو مسترد اور وزیراعظم مودی سے پاکستان کے خلاف جارحیت اور ناکامی پر سوالات اٹھاتے ہوئے اس سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیاہے۔آئی ایس پی آر کےسربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نےاتوار کی شب پاک بحریہ اور فضائیہ کے سینئر افسروں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بھارت کی سہ روزہ جارحیت پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ جنگ بندی کی خواہش پاکستان کی نہیں،بھارت کی تھی۔بھارت نے صدر ٹرمپ سے سیز فائر کرانے کی درخواست کی اور ہم نے امریکی صدر کی بات مان لی۔انہوں نے آپریشن بنیان مرصوص کے بارے میں بتایا کہ ہم نے پاکستان کے خلاف استعمال ہونے والی 26بھارتی فوجی تنصیبا ت اور دہشت گردی کے تربیتی مراکز کو نشانہ بنایا،کسی شہری مقام پر حملہ نہیں کیا،اپنی صلاحیتوں کا جزوی استعمال کیا اور متعدد صلاحیتیں مستقبل کیلئے محفوظ رکھیں۔انہوں نے سہ روزہ جنگ میں پوری قوم خصوصاً نوجوانوں کی جرات اور جوش وجذبے کی تعریف کی اور وزیراعظم کی قائدانہ صلاحیتوں اور کابینہ کے بروقت فیصلوں کو سراہا۔پاک بحریہ کے وائس ایڈمرل راجہ رب نواز نے بتایا کہ ہم دشمن کے مقابلے کیلئےپوری طرح تیار کھڑے تھے،جس کی وجہ سے بھارتی بحریہ کو آگے بڑھنے کی ہمت ہی نہیں ہوئی۔ ایئر وائس مارشل اورنگ زیب نے فضائی کارروائیوں کے متعلق سوالات کے جواب دیے اور کہا کہ بھارت کا کوئی ہوا باز ہماری تحویل میں نہیں ہے۔دریں اثنا پروگرام کے مطابق پیر کو دونوں ملکوں کے ڈی جی ملٹری آپریشنز کے درمیان رابطہ ہوگیا ،جس میں باقاعدہ مذاکرات کیلئے مقام کے تعین اور دوسرے معاملات پر تبادلہ خیال ہوا۔مذاکرات میں مسئلہ کشمیر ،سندھ طاس معاہدے کی بھارت کی جانب سے معطلی اور دہشت گردی کے معاملات زیر غور آئیں گے۔بات چیت کی کامیابی میں بھارت کے رویے اور امریکا کے اثر رسوخ کو بنیادی اہمیت حاصل ہے،جبکہ پاکستان کو اپنے موقف کی حقانیت پر ڈٹ کر کھڑا ہونا پڑے گا۔

تازہ ترین