فائر بندی ہوئی ہے، جنگ بندی نہیں، بقول مودی جنگ ابھی جاری ہے۔ درست فرمایا، اگلی جنگ چین اور پاکستان ملکر کرینگے۔ اروناچل پردیش، سات بھارتی ریاستوں کا سلی گری (chicken's neck corridor)، تینوں محل وقوع پاکستان چین اور بنگلہ دیش کا ترنوالہ بنیں گے۔ تین معجزے، تین کہانیاں، سوچتا ہوں کہ تین معجزات ’’واللہ خیر المکرین‘‘ کا منہ بولتا ثبوت ہی تو ہیں ۔ مخیرالعقول، ناقابلِ یقین! محو حیرت ہوں، لگتا ہے کوئی خواب دیکھ رہا ہوں۔ جنوبی ایشیا کی سیاست کیا سے کیا ہوچکی ہے ۔
پہلا معجزہ ! پاکستان کا بننا ، ناممکنات کا ایک دفتر جس سے عظیم قائد کو نمٹنا تھا ۔ ایک موقع مارچ 1946 ءپر عظیم قائد ریاست پاکستان کے موقف سے چند قدم پیچھے ہٹ گئے اور’’کیبنٹ مشن پلان‘‘ قبول کر لیا ۔ ساری خدائی ایک طرف ( انگریز ، ہندو کانگریس ، کثیر تعداد میں علماء ) ، اللہ تعالیٰ نے سب رکاوٹیں چُن چُن کر دور کیں ، پاکستان بن گیا کہ ’’ کُن فیکون‘‘ ہو چکا تھا۔ واللہ خیر المکرین! 27رمضان 1366ہجری ، مملکت خدادادِ اسلامیہ کا قیام کسی معجزے سے کم نہ تھا ، ریاست سے بڑا کام لینا مقصود تھا ۔ اگر آج بنگلہ دیش دوبارہ ہمارے ساتھ جُڑ نہ چکا ہوتا۔ پاکستان توڑنے والے ہماری آنکھوں کے سامنے ایک ایک کرکے نشان عبرت نہ بنتے ، 16 دسمبر 1971ءکے بعد تو اہالیان پاکستان کا مملکت خداداد پر سے ایمان تقریباً متزلزل ہو چکا تھا۔
دوسرا معجزہ ، پاکستان کا ایٹمی ہتھیار بنانا تھا ۔ قائداعظم عطیہ خداوندی تو محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان غیبی مدد بن کر پہنچے ۔ پاکستان کا ایٹم بم بنانا ، تاریخِ انسانی کا ایک ناقابلِ یقین عجوبہ ہے ۔ بنیادی طور پر ریاضی کا طالب علم ، بخوبی جانتا ہوں کہ ایک ملک جسکا سائنسی معیار یا ریسرچ سرے سے موجود ہی نہیں ، وطن عزیز میں بنیادی سائنس کا ایک ادارہ نہ تھا ۔ ہمارے مقابلے میں بھارت نے آزادی کے چند سال بعد ہی آدھا درجن بنیادی سائنس کے ادارے قائم کئے ۔ یہ ذکر بھی ضروری کہ مغربی ممالک باجماعت ایک نکتے پر متفق کہ تمام اسلامی ممالک کو ٹیکنالوجی کی منتقلی سے محروم رکھنا تھا ۔ ہمیں مغربی مصنوعات کی صرف منڈیاں رہنا تھا ۔دوسری طرف اسرائیل ، بھارت ، ساؤتھ کوریا ، تائیوان ، ویتنام کو ٹیکنالوجی ٹرانسفر روزمرہ کا معمول رہا ۔ ایسی کسمپرسی میں ڈاکٹر قدیر نے ایٹمی ہتھیاروں کیساتھ ساتھ میزائل ٹیکنالوجی کو بھی پروان چڑھایا ۔ ہم وطنو ںکو معلوم ہونا چاہیے کہ نامساعد حالات میں ڈاکٹر قدیر کا یورنیم کی 97% افزودگی اور پھر 1982 ءتک ایٹمی ہتھیار بنا کر فارغ البال ہو جانا ایک ایسا خدائی عمل جو ناقابلِ یقین معجزہ تھا اللہ کی اسکیم خم ٹھونک کر سامنے، واللہ خیرالمکرین ۔
تیسرا معجزہ ، آج ہمارے سامنے رقصاں ، آنکھوں کی ٹھنڈک بن چکا ہے ۔ ناقابل ِ بیان ، جسم کو دانتوں سے کاٹ کر بتانا پڑتا ہے کہ سب کچھ حالات ِبیداری کا سین ہے ۔ چند ماہ پہلے اسی صفحے پر لکھا کہ جنرل عاصم منیر کی بطور آرمی چیف تعیناتی اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے خود کی ہے اور سارے عمل کی تفصیل درج کی ۔ میرے نزدیک تعیناتی معجزہ تھا اور یقین کامل کہ اللہ تعالیٰ سپہ سالار سے ضرور کوئی بڑا کام لے گا ۔ نجی محفلوں میں ، دوست احباب نے اس فقرے کو گستاخی کادرجہ دیا ، سوشل میڈیا پر مجھے آڑے ہاتھوں لیا گیا ۔ جو کچھ کہا قرآنی آیات کے تناظر میں تھا ۔ اللہ کی اسکیم ہی کہ بے شمار سازشیں ڈھیر رہیں ۔ یاد رہے ! سانحہ پلوامہ پر ایک سپہ سالار کو کہتے سنا گیا کہ ’’ہمارے پاس ٹینکوں کا ڈیزل اور اسلحہ گولہ بارود کا ذخیرہ نہیں ، ہم بھارت کا مقابلہ نہیں کرسکتے " ۔ بغیر لڑے شکست ، ایک بے بسی کا منظر سامنے تھا ۔ 5 اگست 2019 کو بھارت کا کشمیر ہتھیانا ، ہماری بزدلی و بے بسی کامنہ بولتا ثبوت تھا ۔ وہی فوج ، وہی مال اسباب ، وہی میدان جنگ ، صرف قیادت کا فرق اور ٹیپو سلطان کا قول کہ " شیروں کے لشکر کی قیادت گیدڑ کے پاس ہو تو نتیجہ ٹھن ٹھن گوپال " ۔ الحمدللہ 7 مئی کو شیروں کی قیادت شیردل جنرل کے پاس تھی ۔ بلاشبہ جنرل عاصم کی بذریعہ غیرمعمولی عمل تعیناتی کا غیرمعمولی عمل ، 10 مئی کی فتح مبین ہی تو تھی ، یقین نہیں مفلوک الحال سیاسی بدحال مملکت نے کیسے معرکہ سر کر لیا ۔
یادش بخیر ! 26 اکتوبر 2022 کو ریٹائرمنٹ ، جنرل باجوہ نے 25 اکتوبر 2018 کو جنرل عاصم کو ریٹائر کرنے کا پلان بنایا تھا ۔ عملاً DISCARDED اور REJECTED ، ایک سیاسی جماعت تعیناتی رکوانے کیلئے بغیر مقصد اور بلاوجہ سربکفن ، درجنوں جلسوں میں جہاد اکبر کا حلف، راولپنڈی مارچ نے جنرل عاصم کی تعیناتی رکوانی تھی ۔ ارشد شریف کا قتل ، عمران خان پر گولیوں کی بوچھاڑ ، سب کے پیچھے جنرل عاصم منیر کی تعیناتی رکوانی تھی۔ جنرل باجوہ کی زیر نگرانی ادارے کیخلاف سازش ، جنرل فیض حمید نے بذریعہ سیاسی جماعت ستمبر اکتوبر نومبر میں تعیناتی رکوانے کیلئے وطنی طول و عرض میں ہیجان برپاکیا ۔ مزید براں ، جنرل باجوہ نے آنیوالے چیف کو کمزور کرنے کا جال بچھایا ۔ تمام سیاسی جماعتیں باجماعت عمران خان ، شہباز شریف ، آصف زرداری جنرل باجوہ کی توسیع مدت ملازمت میں سرگرم ، جنرل عاصم کی تعیناتی رکوانے کیلئے ترکش کے سارے تیر زیراستعمال رہے ۔ کیسے مان لوں ، جنرل عاصم کا چیف بننا کوئی بڑا کارنامہ یا معجزہ نہیں ، یقینا! اللہ تعالیٰ نے کوئی بڑا کام لینا تھا ۔ آج بھارت کو دھول چٹانا تاریخ انسانی کا مخیرالعقول کارنامہ ہے۔ بھارت کی شکست نئی دنیا متعارف کر چکی ہے ۔ عالمی قیادت بلاشرکتِ غیرے چین کو منتقل ہو چکی ہے ، جبکہ چین کے شانہ بشانہ روس، پاکستان ، ترکی ، ایران ، افغانستان میدان عمل میں ہیں ، " پاسباں مل گئے کعبہ کو صنم خانہ میں" ۔
مایوسی کفر ، پیرانہ سالی میں مایوسی کی دلدل میں دھنس چکا تھا ۔ دانشورانہ طرح مصرع اور علمی لقمے دینے والے میرے نظریاتی استاد بھی بین ہی میری طرح مایوسی کے گرداب میں گِھرے تھے ۔ میری آہ و بکا سننے والا کوئی نہ تھا ۔ یہ سوچ کر گھٹن رہتی تھی کہ اپنے بیٹے اور اسکی ساتھی نسل کیلئے جو پاکستان چھوڑ کر دم رخصت ہوا چاہتا ، برباد نظر آنا تھا ۔ اے میری قوم کے نوجوانو! میں آج فخریہ آپکو ایک ایسا پاکستان دیکر جارہا ہوں ، جسکا نام عزت و تکریم کیساتھ دنیا کے بڑے بڑے سربراہانِ مملکت کی زباں پر ہے ۔ جو آج بڑے بڑے عالمی اخبارات کی شہ سُرخی، چوٹی کے TV چینلز کی بریکنگ نیوز ، ہرسُو تذکرہ ، وطن عزیز اپنی دھاک بٹھا چکا ہے ۔ 24اپریل تا 8مئی تین کالم لکھے ، جو کچھ ان کالموں میں لکھا حرف بحرف درست ثابت ہوا ۔ اضافی نوٹ اتنا کہ کشمیر کا واحد حل سیاسی حل ہی دینا ہوگا ، اگر بھارت کو جنگ و جدل اور ذلت سے بچنا ہے ۔
دنیا میں ایک نیو ورلڈ آرڈر ، نیو نارمل نافذ العمل ہے ۔ جسکی قیادت ہمارے اپنے چین کے پاس جبکہ پاکستان ، ترکیہ، ایران ، افغانستان ، ممکنہ طور پر عرب ممالک حصہ دار ، پاکستان بڑا رول ادا کرنے کو تیار ، کشمیر کا مسئلہ حل ہونے کے قریب ۔ اے اہل وطن ، ستے خیراں ۔ پاکستان زندہ باد ، پاک فوج پائندہ باد۔