سندھ ہائی کورٹ نے شناختی کارڈ بلاک کیے جانے کے خلاف عوامی کالونی کے رہائشی کی درخواست پر سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا کہ نااہلی پر نادرا افسران کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
سندھ ہائی کورٹ میں شناختی کارڈ بلاک کیے جانے کے خلاف عوامی کالونی کے رہائشی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
سندھ ہائی کورٹ نے نادرا حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے شناختی کارڈ کے اجراء میں شامل نادرا افسران کی فہرست طلب کر لی۔
سندھ ہائی کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ فہرست میں صرف ڈیٹا انٹری آپریٹر کے نام نہیں ہونے چاہئیں، ہمیں ان افسران کے نام بھی چاہئیں جو ڈیوٹی پر موجود تھے، نادرا افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
نادرا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار 1979ء سے پہلے کے کوئی دستاویزات پیش نہیں کر سکا۔
اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ درخواست گزار پاکستانی ہی نہیں ہے؟ اگر یہ پاکستانی نہیں ہیں تو ان کی اہلیہ اور بچوں کے شناختی کارڈ کی کی تجدید کیوں کی؟ بظاہر نادرا حکام اپنی نااہلی چھپانے کے لیے درخواست گزار پر الزام لگا رہے ہیں۔
بعدازاں سندھ ہائی کورٹ نے نادرا حکام کو افسران کی فہرست پیش کرنے کے لیے 29 مئی تک مہلت دے دی۔