پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ سیاحت کی آڑ میں آبی دہشت گردی سے پاکستان کے آبی وسائل پر قبضے کی کوشش ہو رہی ہے۔
انہوں نے بھارت کی جانب سے دریائے سندھ کا پانی روکنے کے لیے بنائے گئے منصوبے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے لداخ میں 10 ہائیڈرو منصوبے دریائے سندھ کے بہاؤ کو خطرے میں ڈال رہے ہیں، بھارت کی جانب سے پانی روکنا سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے دریائے سندھ کا پانی روکنا عالمی قوانین کی پامالی ہے، سندھ طاس معاہدہ صرف دستاویز نہیں، جنوبی ایشیا میں امن کی بنیاد ہے۔ بھارت امن کی اس بنیاد کو کمزور کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دریاؤں کا بہاؤ روکنا ماحولیاتی توازن کو تباہ کر سکتا ہے۔ بھارت کی یہ روش خود اس کے لیے بھی خطرناک ہے، بھارتی آبی منصوبوں سے پورے خطے کی زراعت، معیشت اور ماحول متاثر ہو سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے آبی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، اپنے دریاؤں کے تحفظ کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔ پاکستان عالمی قوانین کے تحت قانونی، سفارتی اور سیاسی محاذ پر بھرپور جواب دے گا۔
سینیٹر نے عالمی برادری سے بھارتی غیر قانونی اقدامات کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پانی کا مسئلہ بڑی تباہی کا سبب بنے گا، بھارت ہوش کے ناخن لے۔ بھارت کو اس خطرناک کھیل سے باز آنا ہوگا، مودی سرکار کی روش جنوبی ایشیا کو جنگ کی طرف دھکیل سکتی ہے، عالمی برادری بھارتی غیر قانونی اقدامات کا نوٹس لے۔