• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس وقت کچھ نہیں ہو رہا، لیکن اسٹریٹیجک مس کیلکولیشن کے خدشے کو رد نہیں کرسکتے، جنرل ساحرشمشاد مرزا

جنرل ساحر شمشاد - فائل فوٹو
جنرل ساحر شمشاد - فائل فوٹو

چیئرمین آف جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہے کہ  اس وقت کچھ نہیں ہو رہا، لیکن اسٹریٹیجک مس کیلکولیشن کے خدشے کو رد نہیں کرسکتے۔

جنرل ساحر شمشاد مرزا نے غیرملکی خبر ایجنسی کو انٹرویو کے دوران کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مستقبل میں بھی کشیدگی ہوسکتی ہے، پاکستان نے آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کی اس کے باوجود بھارت نے اقدام اٹھایا۔

ان کا کہنا تھا کہ کشیدگی نے دونوں ممالک کے درمیان حدود کو کم کر دیا ہے، اس سے پہلے ہم صرف متنازع علاقوں تک محدود تھے، اس بار ہم بین الاقوامی سرحد پر آمنے سامنے آئے۔

جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہے کہ مستقبل میں یہ معاملہ متنازع علاقوں تک محدود نہیں رہے گا، جنگ ہوئی تو پورے پاکستان اور پورے بھارت میں پھیل سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بار پہلے شہروں اور بعد میں سرحدوں کو نشانہ بنایا گیا۔

جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا کہ مستقبل میں کسی بحران کی صورت میں بین الاقوامی برادری کی مداخلت سے پہلے ہی نقصان اور تباہی ہوسکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک انتہائی خطرناک رجحان ہوگا، اس سے سرمایہ کاری، تجارت اور بھارت کے ڈیڑھ ارب کی آبادی متاثر ہوگی۔

جنرل ساحر شمشاد نے یہ بھی کہا کہ ڈی جی ایم او ہاٹ لائن کے سوا کرائسس مینجمنٹ میکنزم کا بھی کوئی وجود نہیں تھا، ایک طرف کرائسز مینجمنٹ میکنزم نہ ہو اور دوسری طرف تصادم ہو تو عالمی برادری کے لیے مداخلت کی گنجائش کم ہو جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں کہوں گا اس سےقبل کہ بین الاقوامی برادری اس ٹائم ونڈو کا فائدہ اٹھائے نقصان اور تباہی ہو سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کی اس کے باوجود بھارت نے اقدام اٹھایا۔

جنرل ساحر شمشاد مرزا نے مزید کہا کہ لیکن کسی بھی وقت اسٹریٹیجک مِس کیلکولیشن کے خدشےکو رَد نہیں کر سکتے، کرائسس ابھی موجود ہے، ردِعمل مختلف ہو سکتے ہیں۔

جنرل ساحر شمشاد کا کہنا تھا کہ یہ مسائل صرف بات چیت اور مشاورت سے ہی حل ہو سکتے ہیں، ان مسائل کو میدان جنگ میں حل نہیں کیا جا سکتا۔

قومی خبریں سے مزید