اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایم سی آئی کو پراپرٹی ٹیکس میں اضافے سے روک دیا۔
وفاقی دارالحکومت کی عدالت عالیہ کے سامنے بلدیاتی انتخابات اور میونسپل کارپوریشن کے اختیارات کے معاملے پر سماعت ہوئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات اور میونسپل کارپوریشن کے اختیارات کے معاملے پر جسٹس محسن اختر کیانی نے متعدد کیسز کو یکجا کر کے سماعت کی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل،الیکشن کمیشن، سی ڈی اے اور ایم سی آئی کے وکلاء اور نمائندے عدالت میں پیش ہوئے۔
الیکشن کمیشن نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق رپورٹس عدالت میں جمع کرادیں۔
حکام نے بتایا ہے کہ الیکشن کمیشن نےاسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کیلئے 120 دن کی ٹائم لائن دی تھی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں بتایا ہے کہ اسلام آباد بلدیاتی الیکشن ایکٹ 2025 اسٹینڈنگ کمیٹی میں زیر بحث ہے، اسٹینڈنگ کمیٹی سے پھر یہ بل پارلیمنٹ آئے گا اور اس پر بحث ہوگی۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ ترمیم کتنے عرصے میں ہوجائے گی؟
سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس میں کہا کہ 26یں آئینی ترمیم تو جلد ہوگئی تھی، یہ والی ترمیم بھی جلد ہوگی یا سست؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب میں کہا ہے کہ یہ ترمیم بھی جلد ہی ہو جائے گی۔
سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا ہے کہ جب منتخب مقامی حکومت ہی نہیں تو پراپرٹی ٹیکس کیسے بڑھ سکتا ہے؟
جسٹس کیانی نے کہا کہ مقامی حکومت کے منتخب ہونے تک پراپرٹی ٹیکس کی پرانی شرح لاگو رہے گی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت 24 ستمبر تک کیلئے ملتوی کردی۔