آرمی کے سربراہِ ذی چشم، عاصم مُنیر
آپ پر ہے حق تعالیٰ کا کرم عاصم مُنیر
رُوحِ تقدیرِ وطن ہیں، حافظِ قرآن ہیں
اِس میں کوئی شک نہیں کہ آپ عظیم انسان ہیں
خسروی پاتا ہے انساں، سیرت و کردار سے
آپ کو قُوّت ملی ہے، مشرقی اقدار سے
دشمنانِ مُلک و ملّت کوشکستِ فاش دی
قوم کی ہے سرفرازی، سرفرازی آپ کی
آپ کی زندہ دِلی نے قوم کو یک جا کیا
جذبۂ احساسِ ملّی کو تر و تازہ کیا
آپ نے حملہ کیا، جب دشمنوں کے پَر کُھلے
آپ کے عزم و عمل سے آپ کے جوہر کُھلے
حکمت و دانائی سے شعلوں کو شبنم کردیا
آپ نے سرخیل مُودی کا بھی سَر خم کردیا
آپ نے دشمن کو للکارا، بلند آواز میں
والہانہ کیفیت تھی، آپ کے انداز میں
سرحدوں کے پاسبانوں کا مقدّر آپ ہیں
جس میں ہے رُوحِ حجازی، وہ قلندر آپ ہیں
آپ نے مُودی کے جذبوں کو ملایا خاک میں
آپ جیسا کون ہے، اِس سرزمینِ پاک میں
سُرخ رُوئی آپ کو حُسنِ تدبّر سے ملی
اہلِ پاکستان کے دل میں ہے عظمت آپ کی
سیرتِ محبوبِ رب سے فیض پایا آپ نے
نعرۂ تکبیر سے ہم کو جگایا آپ نے
آپ نے بےرنگ خوابوں کو نئی تعبیر دی
آپ نے ٹوٹے دِلوں کو دعوتِ تسخیر دی
ہے ہر اِک پہلو درخشاں، ہر نفس موجِ حیات
ہیں دلیلِ صُبحِ روشن، آپ کی ساری صفات
کارنامے آپ کے ہیں باعثِ صد افتخار
آپ نے تاریخِ پاکستان کو بخشا وقار
آپ کی تصویر ہے، تصویر پاکستان کی
آپ کے ہاتھوں میں ہے تقدیر پاکستان کی
پیکرِ عزم و شجاعت، مظہرِ شانِ وطن
دوسروں سے مختلف ہے آپ کا طرزِ سُخن
مُلک کا کوئی محافظ سَرجُھکا سکتا نہیں
آپ کا کوئی مخالف آنکھ اُٹھا سکتا نہیں
آپ کا سایہ، مثالِ سایۂ اشجار ہے
روشنیوں سے عبارت آپ کا کردار ہے
اِک نئی تاریخ کا زندہ حوالہ آپ ہیں
روشنی نازاں ہے جس پر، وہ اُجالا آپ ہیں
ترجمانِ عزمِ عالی شان ہیں، عاصم مُنیر
فخرِ ملّت، فخرِ پاکستان ہیں، عاصم مُنیر