مصنّف: خاور سہروردی
صفحات: 704، قیمت: دعائے خیر
ملنے کا پتا: حسیب خاور سہروردی،695ڈی، کینال ویو سوسائٹی، لاہور۔
فون نمبر: 4529034 - 0321
سلسلہ سہروردیہ تصّوف کے چار بڑے سلاسل میں سے ایک ہے، جس کے پیروکار دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں اور حضرت سیّد قلندر علی سہروردیؒ اِسی سلسلے کے ایک عظیم المرتب شیخِ طریقت تھے۔ 1895ء میں کوٹلی لوہاراں(سیال کوٹ) میں پیدا ہوئے۔1914ء میں لاہور کے دارالعلوم النعمانیہ سے دینی علوم کی تکمیل کی۔
پھر پانچ برس تک دارالعلوم بریلی میں مزید دینی تعلیم حاصل کرتے رہے، جہاں اُن کے اساتذہ میں مولانا احمد رضا خان بریلویؒ اور مولانا نعیم الدّین مُراد آبادیؒ جیسے علماء تھے۔
پھر حیات گڑھ(گجرات) سے تعلق رکھنے والے، حضرت میاں غلام محمّد سہروردیؒ سے بیعت ہوئے اور خلافت پائی۔ 1958ء میں وفات ہوئی اور ہنجر وال(لاہور) میں اُن کا مزارِ مبارک ہے۔ سیّد قلندر علی سہروردیؒ نے تقریباً 20کتب اور کتابچے تالیف فرمائے۔ زیرِ نظر کتاب اُنہی قلندر علی سہروردیؒ، اُن کے سلسلۂ طریقت کے مشائخ اور دیگر سہروردی بزرگانِ دین کے تذکرے پر مشتمل ہے۔
اسے دو حصّوں اور17 ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔حصّہ اّول کا پہلا باب تصوّف کے تعارف اور سہروردی مشائخ کی خدمات پر مشتمل ہے۔ پھر اگلے پانچ ابواب میں قلندر علی سہروردیؒ کے تمام مشائخ کی حیات و خدمات کا تذکرہ ہے۔ ساتواں باب قلندر علی سہروردیؒ اور آٹھواں باب اُن کی اولاد و امجاد اور خلفائے عظام کے لیے مختص ہے۔ کتاب کا دوسرا حصّہ 9 ابواب پر مشتمل ہے، جن میں درجنوں سہردوری مشائخ کا تفصلی بیان ہے۔
احسان الحق خاور نے 2023ء میں ایک سو سال کی عُمر میں وفات پائی، وہ ایک نثرنگار ہونے کے ساتھ شاعر بھی تھے اور اِن دونوں اصناف میں اُن کی10 کے قریب کتب شایع ہوئیں۔ زیرِ نظر کتاب بھی اُنھوں نے نہایت عقیدت اور محنت سے لکھی۔ قارئین، شمس الدّین عظیمیؒ کے نام سے واقف ہوں گے، جو قلندر بابا اولیاءؒ کے تربیت یافتہ تھے اور قلندر بابا اولیاءؒ، اِنہی صاحبِ تذکرہ کے مرید و خلیفہ تھے۔