اسلام آباد(رپورٹ:،رانا مسعود حسین) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ میں دیگر ہائی کورٹوں سے تین ججوں کے اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلوں اوراسی بنیاد پر نئی سنیارٹی لسٹ کی تشکیل کے خلاف دائر کی گئی اسلام آباد ہائیکورٹ ہی کے متاثرہ پانچ ججوں کی آئینی درخواستوں کی سماعت کے دورا ن سپریم کورٹ جسٹس نعیم اختر افغان نے ججوں کے تبادلے کی نوعیت اور سنیارٹی پر سوالات اٹھا تے ہوئے استفسار کیا ہے کہ سینئرججوں کو چھوڑ کر پندرویں نمبر والے جج کو کیوں ٹرانسفر کیا گیا ہے؟ آئین کے آرٹیکل 200کے تحت جج کا تبادلہ مستقل ہوگایا عارضی؟جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں قائم پانچ رکنی آئینی بینچ نے بدھ کے روز کیس کی سماعت کی تو ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز نے ججوں کے تبادلہ سے متعلق دلائل دیتے ہوئے تاریخی اور آئینی پس منظر بیان کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ ادوار میں تبادلوں کے باوجود ججوں کی گزشتہ سروس کو برقرار رکھا گیا اور سنیارٹی تقرری کی تاریخ کے مطابق ترتیب دی گئی تھی ، جسٹس نعیم اختر افغان نے فاضل وکیل سے استفسار کیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت جج کا تبادلہ مستقل ہوگا یا عارضی؟ ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ وہ اس نقطہ پر بھی دلائل دیں گے کہ تبادلہ کی مدت کیا ہوتی ہے اور آئین کے مطابق صدر مملکت کو کہاں اختیار حاصل ہوتا ہے۔