کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق نے اپنے پینل کے سامنے سوال رکھا کہ امریکا کا بھارت پر مزید پچیس فیصد ٹیرف مجموعی ٹیرف پچاس فیصد ہوگیا پاکستان اس صورتحال سے کیا معاشی فائدہ اٹھا سکتا ہے ؟ جواب میں تجزیہ کار شہزاد اقبال،مظہر عباس، محمل سرفراز اور ارشاد بھٹی نے کہا کہ پاکستان فوری طور پر اس صورتحال سے بڑا فائدہ نہیں اٹھا سکتا کیونکہ ہماری ایکسپورٹ صلاحیت محدود ہے اور کمپنیوں کے لیے بڑے آرڈرز لینا فی الحال ممکن نہیں۔ ہمیں محتاط حکمت عملی اپنانا ہوگی کیونکہ ٹرمپ کی پالیسی کبھی بھی بدل سکتی ہے اس لیے فیصلے کسی فرد کے گرد نہیں بلکہ ملکی مفاد کو مدنظر رکھ کر ہونے چاہیں۔ انڈیا کے فائدے نقصان پرنظر رکھنے کے بجائے اپنی برآمدی صلاحیت بڑھانے پر توجہ دینی چاہیے تاکہ مستقبل میں بھی ہم اپنی پوزیشن مستحکم رکھ سکیں۔ پاکستان کی معاشی پالیسی خودمختار اور دیرپا ہونی چاہیے نہ کہ کسی ملک یا شخصیت کے زیر اثر۔ اعظم نذیر کہتے ہیں سزائیں عدالتوں نے دی ہیں ان پر ایوان میں بحث نہیں ہوسکتی اس بیان پر مظہر عباس نے ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ ایوان میں بحث ہوسکتی ہے یہ معاملہ اس وقت زیر سماعت نہیں ہے ۔ جب عدالت سزا دیتی ہے تو جیل جانا پڑتا ہے جبکہ لوگ جیل جانے کی بجائے گھروں میں چھپ گئے ہیں ارشاد بھٹی نے اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا یہ پاکستان ہے یہاں تو مجرم علاج کے لیے لندن چلے جاتے ہیں اقتدار میں آبھی جاتے ہیں اور قانون تک بدل دیتے ہیں۔عمران خان نے کہا ہے ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کا مطلب ہوگا کہ ان کے ناجائز عمل کو جائز قرار دے رہے ہیں اس پر گفتگو کرتے ہوئے شہزاد اقبال نے کہا کہ بائیکاٹ کرنا درست نہیں ہوگا اگر یہ ایک نظر اپنی ہی تاریخ پر ڈال لیں تو انہیں جواب مل جائے گا۔