پشاور (ارشد عزیز ملک )قومی احتساب بیورو (نیب) نے نیشنل بینک آف پاکستان داسو برانچ اپر کوہستان کے سابق منیجر ظہور احمد کو 40 ارب روپے کے کرپشن اسکینڈل میں ملوث ہونےپر گرفتار کر لیا ۔ملزم نے بینکنگ قوانین کو نظرانداز کرتے ہوئے چیک کلیئر کئے ، مرکزی ملزم ظہور نے اپنے بھائی کے نام پر جعلی کمپنی کھو ل کر ایک ارب روپے خوردبرد کئے نیب ذرائع کے مطابق کوہستان اسکینڈل میں مزید کچھ افراد کو کال اپ نوٹس جاری کئے گئے ہیں جن میں دو اراکین پارلیمنٹ بھی شامل ہیں -بینک مینجر پر الزام ہے کہ انہوں نے 2019 سے 2022 کے دوران اپنے دور میں بینک کی نگرانی کے اہم نظام کو نظر انداز کیا اور ٹھیکیداروں اور محکمہ مواصلات و تعمیرات (سی اینڈ ڈبلیو) کے افسران کے ساتھ ملی بھگت کر کے خزانے کے چیکس جعلی طریقے سے کیش کرائے۔تحقیقات کے مطابق ظہور احمد نے اپنے بھائی کے نام پر ’ کنسٹرکشن کمپنی کے نام سے اکاؤنٹ کھولا جس کے ذریعے ایک ارب روپے سے زائد کی رقم خردبرد کی - ملزم نے اسکینڈل کو چلانے میں مرکزی کردار ادا کیا ۔ ظہور احمد کی گرفتاری کے بعد کیس میں گرفتار افراد کی مجموعی تعداد 9 ہو گئی ہے جبکہ نیب نے مزید گرفتاریاں متوقع ہونے کی تصدیق کی ہے۔احتساب عدالت نے ملزمان کا آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا ہے تاکہ خیبر پختونخوا کی تاریخ کے سب سے بڑے مالیاتی اسکینڈل میں مزید تفتیش کی جا سکے۔