• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

17 عناصر پر مشتمل نایاب معدنیات ’’ریئر ارتھ منرلز‘‘کیا ہیں؟

کراچی ( نیوز ڈیسک) ریئر ارتھ منرلز وہ معدنیات ہیں جو زمین کی سطح پر کم مقدار میں پائے جاتے ہیں مگر اپنی سائنسی اور صنعتی اہمیت کے باعث نہایت قیمتی سمجھے جاتے ہیں۔ ان کا شمار سترہ (17) عناصر پر مشتمل ایک مخصوص گروہ میں کیا جاتا ہے، جنہیں ’’ریئر ارتھ ایلیمنٹس‘‘ (Rare Earth Elements) کہا جاتا ہے۔ پاکستان میں بھی خاص طور پر بلوچستان اور شمالی علاقہ جات میں ان معدنیات کے ذخائر موجود ہونے کی رپورٹس ہیں، مگر ان پر تحقیق اور کمرشل بنیادوں پر نکالنے کا عمل ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔  موبائل فون، کمپیوٹر، برقی گاڑیوں، ٹربائنز، سولر پینلز، فائبر آپٹکس، ہتھیاروں میں کلیدی کردارہے ان17عناصر میں لینتھینائڈ کے پندرہ عناصر کیساتھ اسکیڈیم (Scandium)اور یٹریئم (Yttrium) شامل ہیں۔ اگرچہ یہ معدنیات زمین میں نسبتاً زیادہ پھیلاؤ رکھتی ہیں، مگر خالص حالت میں ان کا نکالنا (Extraction) مشکل اور مہنگا عمل ہے، اسی لیے انہیں ’’ریئر‘‘ یعنی نایاب کہا جاتا ہے۔ریئر ارتھ منرلز جدید ٹیکنالوجی کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جاتے ہیں۔ موبائل فون، کمپیوٹر، برقی گاڑیاں، ونڈ ٹربائنز، سولر پینلز، فائبر آپٹکس، دفاعی ہتھیار، اور ایرو اسپیس انڈسٹری — سب میں ان عناصر کا کلیدی کردار ہے۔ مثال کے طور پر نیوڈیمیم (Neodymium) اور ڈیسپروزیئم (Dysprosium) انتہائی طاقتور میگنیٹس بنانے میں استعمال ہوتے ہیں، جو برقی موٹروں اور اسپیکرز میں ضروری ہیں۔ یٹریئم (Yttrium) اور یوروپیم (Europium) ایل ای ڈی اسکرینز اور لیزر ٹیکنالوجی میں اہم ہیں، جبکہ سریم (Cerium) گاڑیوں کے کیٹالیٹک کنورٹرز میں استعمال ہوتا ہے جو فضائی آلودگی کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔دنیا میں ریئر ارتھ منرلز کے سب سے بڑے ذخائر چین میں پائے جاتے ہیں، جو عالمی پیداوار کا تقریباً 60 سے 70 فیصد مہیا کرتا ہے۔ دیگر اہم ممالک میں آسٹریلیا، امریکہ، بھارت، برازیل اور ویتنام شامل ہیں۔ پاکستان میں بھی خاص طور پر بلوچستان اور شمالی علاقہ جات میں ان معدنیات کے ذخائر موجود ہونے کی رپورٹس ہیں، مگر ان پر تحقیق اور کمرشل بنیادوں پر نکالنے کا عمل ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔

اہم خبریں سے مزید