گریگورین کیلنڈر میں30دِنوں کا حامل، سال کا گیارہواں مہینہ نومبرکہلاتا ہے، جو لاطینی زبان کےلفظ ’’نوم‘‘ یعنی ’’نو‘‘ سے اخذ کردہ ہے۔ اس ماہ شمالی نصف کُرّے پر بہ تدریج مختصر ہوتے دِن، طویل ہوتی راتیں اور درجۂ حرارت میں نمایاں کمی سردی کی آمد کا احساس دلاتے ہیں، تو جنوبی نصف کُرّہ متضاد موسمی حالات کا سامنا کر رہا ہوتا ہے۔
یہاں درجۂ حرارت میں اضافے سے موسم گرم ہونا شروع ہوچُکا ہوتا ہے، جب کہ خطِ استوا کے کچھ علاقوں میں یہ مہینہ بارش کا موسم شروع ہونے، تو کہیں ختم ہونے کا ہے۔
وقت کو پلٹ دیکھنے کی کوشش کریں، تو نومبر میں گزرے واقعات کے تصوّراتی مناظر آنکھوں کےسامنے گردش کرنے لگتے ہیں۔ یکم نومبر 1848ء کوبوسٹن میں خواتین کے لیے پہلا میڈیکل اسکول کھولا گیا اوراسی دن 1952ء میں امریکا نے دُنیا کے پہلےتھرمو نیوکلیئر ہائیڈرو جن بم کا تجربہ کیا۔ 1993ء میں نومبر کی یہی تاریخ تھی کہ جب یورپی یونین کا قیام عمل میں آیا اور اِسی دن 1995ء میں جنوبی افریقا میں نسلی امتیازی نظام کےخاتمے پر پہلی بار غیر نسلی بلدیاتی انتخابات ہوئے۔
1957ء میں سوویت یونین نے اپنے مصنوعی سیّارے،’’اسپوٹنک 2‘‘میں پہلی بارایک زندہ جانور (کُتّے) کو مدار میں بھیجنے کے لیے نومبر کی تین تاریخ کا انتخاب کیا۔ چار نومبر 1890ء کو لندن میں پہلے زیرِ زمین بجلی سے چلنے والے ریلوے نظام کا باضابطہ آغاز ہوااوراِسی دن1979ءمیں ایرانی طلبہ نے تہران میں امریکی سفارت خانے پرقبضہ کرکے 90افراد کو 444دن تک یرغمال بنائے رکھا۔ سات نومبر 1917ء کو رُوس میں بالشویک انقلاب کے نتیجے میں لینن کی سربراہی میں پہلی کمیونسٹ حکومت بنی۔
8نومبر1895ء، جرمنی میں ایکس رے کی دریافت ہوئی اور9نومبر1877ء شاعرِ مشرق، ڈاکٹرعلاّمہ اقبال کا یومِ ولادت ہے۔ 11نومبر 1992 ء کو ’’چرچ آف انگلینڈ‘‘ نے خواتین کو پادری مقرّر کرنے کی اجازت کے حق میں ووٹ دیا،جب کہ آج سے تقریباً سوسال پہلے 13 نومبر 1927ء کو امریکا میں دریائے ہڈسن پر تعمیر پہلی زیرِ آب سُرنگ،’’ہالینڈ ٹنل‘‘ عام ٹریفک کے لیے کھول دی گئی اور اسی تاریخ کو 1956ء میں امریکی سپریم کورٹ نے عوامی بسوں میں نسلی بنیاد پر تفریق کو غیرآئینی قرار دیا۔ 14 نومبر 1666ء کو پہلی بار برطانیہ میں دو کُتوں میں خون کی منتقلی کاتجربہ کیا گیا اور 15نومبر 1943ء کو نازی جرمنی میں خانہ بدوشوں کو حراستی کیمپوں میں بھیجے جانے کا حکم نامہ جاری ہوا، جس میں تقریباً پانچ لاکھ افراد کو موت کےگھاٹ اتارا گیا۔
اِسی دن 1969ء کو واشنگٹن میں ویت نام جنگ میں امریکی شمولیت کےخلاف ہونے والے مظاہرے میں ڈھائی لاکھ سے زائد افراد نےحصّہ لیا۔ 18نومبر 1477ء کو انگلینڈ میں انگریزی زبان میں پہلی کتاب پرنٹ ہوئی اور19نومبر 1978ء کو جنوبی افریقا میں ایک مذہبی فرقے،’’پیپلز ٹیمپل‘‘ کے900پیروکاروں نے زہریلا مشروب پی کر اجتماعی خودکُشی کرلی۔
22نومبر 1963ء کواُس وقت کے امریکی صدر،جان ایف کینیڈی کو قتل کردیا گیا، جب کہ 24نومبر 1859ء کو چارلس ڈارون کی شہرۂ آفاق کتاب،’’اوریجن آف اسپیشیز‘‘ شایع ہوئی، جس میں تمام حیاتیات کے ایک مشترکہ جدِاعلیٰ سے ظہور اور قدرتی انتخاب کے ذریعے ارتقاء کا تصوّر پیش کیا گیا۔
یہی 24 نومبر، 1989ء میں کمیونزم کے لیے ایک بڑا جھٹکا ثابت ہوئی کہ جب چیکوسلواکیہ میں 41سالہ کمیونسٹ حکومت کے خاتمے کے بعد جمہوری اصلاحات کا آغاز ہوا، جب کہ1992 ء میں یہی تاریخ تھی کہ جب ایک صدی فلپائن میں گزارنے کے بعد امریکی فوجیوں نےواپس اپنے وطن کی راہ لی اور 25نومبر 1995ء میں آئرلینڈ میں طلاق ریفرنڈم کا ایک فی صد سے بھی کم فرق سے فیصلہ ہوا اورطلاق پرعائد آئینی پابندی ترمیم کے ذریعے ہٹادی گئی۔
26نومبر 1992ء کو برطانوی ملکہ نے ذاتی آمدنی پر ٹیکس دینے کی حامی بھری، جب کہ29نومبر 1947ء میں اقوامِ متّحدہ نے، برطانیہ کے زیرِ انتظام فلسطینی علاقے کی، دوالگ، عرب اوریہودی ریاستوں میں تقسیم کی منظوری دی۔ ذیل میں نومبر میں منائے جانے والے اہم عالمی ایّام کا ذکرپیشِ خدمت ہے۔
عام سمجھ بوجھ (کامن سینس) استعمال کرنے کا دن …4 نومبر
امریکی مزاح نگار، وِل راجرز کا مشہور جملہ ہے کہ’’Commons sense is not that common ‘‘۔ یعنی عام فہم، اتنی عام نہیں۔ اِسی لیے ہر سال چار نومبرکو ہر خاص وعام کو کامن سینس یعنی معمولی سمجھ بوجھ کی باتیں عملی زندگی میں برتنےکی تلقین کی جاتی ہےکہ معمولی عقل کا استعمال بھی خطروں سے بچنے اور بہتر فیصلے کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے اور ایک سمجھ دارانہ اندازہ روز مرّہ کی کئی غیر ضروری مشکلات سے بچا سکتا ہے۔
سونامی سے آگہی کا دن … 5 نومبر
جاپانی زبان کے لفظ ’’سونامی‘‘ کے معنی ساحل سے اٹھتی دیوہیکل، غیرمعمولی سمندری لہریں ہیں، جوعام طور پر زیرِآب شدید زلزلے کا نتیجہ ہوتی ہیں اور خُشکی پر بھی کئی کلومیٹر تک تیزی سے پھیل کر اپنے راستے میں آنے والی ہر چیز بہا لے جاتی ہیں۔ 2015ء سے یو این کے مقرّر کردہ اِس دن کا مقصد عوام الناس کو سونامی کے خطرناک اثرات سے متعلق شعور دینے کے ساتھ متعلقہ اداروں کو مربوط ابتدائی انتباہی نظام اور سونامی کی صُورت ممکنہ ابترصورتِ حال سے نمٹنے کے لیے تیار کرنا ہے۔
امن وترقّی کے لیے، سائنس کا دن…10 نومبر
خوش حال اور پائے دار مستقبل کا راستہ سائنس سے شروع ہوتا ہے اور یہ دن ہماری روزمرّہ زندگی میں سائنس کی اہمیت اور تعلق کو ظاہر کرنے کے ساتھ اس بات کو بھی یقینی بناتا ہے کہ عوام سائنسی میدان میں ہونے والی پیش قدمی سے واقف رہیں۔ نیز، یہ عالمی دن سائنس کے ثمرات کے ذریعے دُنیا اور معاشروں کو پُرامن اور ترقّی یافتہ بنانے کے عہد کی تجدید بھی کرتا ہے۔
ذیابطیس کا دن… 14 نومبر
ہرسال 14نومبر کو چلائی جانے والی اس عالمی مُہم کا منشا مخلوقِ خدا کو ذیابطیس کی جانب، جسے عرفِ عام میں ’’شوگر‘‘کہا جاتا ہے، متوجّہ کرنا ہے۔ یہ ایک ایسی دائمی بیماری ہے کہ جس میں خُون میں شکر (گلوکوز) کی سطح بلند رہتی ہے،جو بعدازاں دل کے دورے، فالج، نابینا پن اور گُردے فیل ہونے کا سبب بن سکتی ہے۔ اس مرض کو پرہیز، انسولین کے انجیکشن اور دیگر ادویہ سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
رواداری و برداشت کا دن … 16 نومبر
رواداری کا مطلب معاشرے میں موجود رنگا رنگی، تنوّع یا اختلاف قبول کرنا ہے اور یہی امن اور ہم آہنگی کی بنیاد ہے۔ امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے والے بودھ مت کے چودہویں روحانی رہنما، دلائی لامہ نےبرداشت کو واضح کرتے ہوئے بیان کیا کہ ’’ہم دردی اور برداشت کم زوری کی نشانی نہیں، بلکہ مضبوط ہونے کی علامت ہے۔‘‘ اجتماعی وانفرادی سطح پر باہمی احترام زندگی کو پُرسکون بنا دیتا ہے اور یہ برداشت ہی ہے، جو باہمی محبّت کو ممکن بناتی ہے۔
اینٹی مائیکرو بیئل ریزیسٹینس ویک … 18 تا 24نومبر
؎ ایسا نہ ہو، یہ درد بنےدردِ لادوا…ایسا نہ ہو کہ تم بھی مداوانہ کرسکو۔ صوفی غلام مصطفیٰ تبسّم نےتو نہ جانےکسےاِس دھمکی سے ڈرانے کی کوشش کی تھی، مگر دَورِ حاضر میں ڈبلیو ایچ او ڈاکٹرز اورعوام دونوں کو اے ایم آر یعنی اینٹی مائیکروبیل ریزیسٹینس کے اُبھرتے خطرے سے نمٹنے کے لیے خبردار کررہی ہے۔
سادہ الفاظ میں یوں بیان کیا جا سکتا ہے کہ مختلف اقسام کے بیکٹیریا، وائرس، فنجائی اور پیراسائٹس وقت کے ساتھ بدل جاتے ہیں اور اپنے اندر کسی دوا کے خلاف مزاحمت پیدا کر لیتے ہیں اور پھر وہ دوا ان جراثیم کےخلاف مؤثر،کارگر نہیں رہتی۔ یوں انفیکشنز کا علاج مزید مشکل ہوجاتا ہے۔ یہ ہفتہ ایسے اقدامات کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ جوادویہ کےخلاف مزاحم انفیکشنزمیں خاطر خواہ کمی لاسکیں۔
بچّوں کے جنسی استحصال سے بچاؤ کا دن… 18نومبر
ہرچند کہ عام طور پر اس بات کا تذکرہ شجرِ ممنوعہ قرار پاتا ہے، مگر انتہائی تکلیف دہ اَمر ہےکہ بچّوں سے زیادتی، ان کےجنسی استحصال اور ان پرتشدّد کی معاشروں میں موجودگی سے انکارممکن نہیں اور دُنیا بھر میں اَن گنت کم سِن اس ظلم کا شکار ہیں۔ مذکورہ عالمی یوم منانے کا مقصد ایسے واقعات کی روک تھام، ان سے تحفّظ اوراس کرب ناک تجربے سےگزرنے والے بچّوں کے زخموں کو مندمل کرنے کی راہ نکالنا ہے۔
بیت الخلا کا دن…19 نومبر
اس وقت دُنیا بَھر میں تقریباً3.4 بلین افراد محفوظ اور پائےدار صفائی کے نظام کے بغیر رہنے پر مجبور ہیں اور تقریباً 419 ملین انسان بیت الخلا استعمال کرنےکی بجائے کُھلے مقامات پر رفعِ حاجت کرتے ہیں، جس سےپانی اورخوراک کے ذرائع آلودہ ہوجاتے ہیں۔
یہ عمل حفظانِ صحت کے لیے سنگین خطرہ اور بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتا ہے۔ انسانی صحت و وقار سے جُڑے اس بنیادی حق کے لیے لوگوں اور حکومتوں کو ترغیب دینا اِس دن کو منانے کا محرک ہے، تاکہ 2030ء تک پوری دُنیا کو پانی اور صفائی کے نظام کی دست یابی یقینی بنانے کے اقوامِ متّحدہ کے خواب کی تعبیر حاصل ہو سکے ۔
مَردوں کا دن… 19 نومبر
نظر امروہوی کی شگفتگی اور آشفتگی ملاحظہ فرمائیں کہ؎ نظر میں اپنے بڑھاپے کی آبرو کے لیے… کسی سے عشق نہ کرتا تو اور کیا کرتا۔ مَردوں کی اپنے مقصد سے یہی لگن اور اضطراب اُنہیں مَرد بناتا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ ہردن ہی باہمّت، کھرے اور محنتی مَردوں کے نام ہے، لیکن رسمی طور پر دُنیا 19نومبر کو معاشروں کی ترقّی میں مَردوں اور لڑکوں کی شراکت اور فتوحات کا اعتراف کرتی ہے۔
مَرد نہ صرف اپنے خاندان کی کفالت کی ذمّے داریوں سے عہدہ برآ ہوتے ہیں، بلکہ ان کی اپنی اولاد کو دی گئی تربیت اور غیرمشروط حمایت بچّوں کے لیے زندگی بَھر کا جذباتی سہارا ہوتی ہے۔ یہ دن زندگی کے کٹھن سفرمیں مَردوں کو درپیش گوناگوں مسائل جیسے بےگھری، بدسلوکی، تشدد اورذہنی دباؤ کی جانب بھی توجّہ دلاتا ہے۔
عالمی یوم ِاطفال… 20نومبر
نبیٔ کریم حضرت محمدﷺکی حدیثِ مبارکہ ہے کہ ’’اپنی اولاد کو اکرام دو۔‘‘ اور اس فرمانِ نبویؐ کی اہمیت یونیسیف پر بھی آشکار ہوچُکی ہے کہ وہ عالمی سطح پر بچّوں کے حقوق کے احترام اور ان کی پاس داری یقینی بنانےکے لیے کوشاں ہے۔
معمارانِ مستقبل کی فلاح و بہبود کو اوّلیت دیتے ہوئے اُن کے لیے بہترین مواقع کا حصول وقت کی ضرورت ہے۔ نیز، ایک ایسے معاشرے کا قیام کہ جہاں بچّے اپنے بے فکری کے لمحات سےلطف اندوز ہوتے ہوئے آئندہ زندگی کے لیے تیار ہوسکیں، ہماری اجتماعی ذمّے داری ہے۔
ٹیلی ویژن کا یوم… 21نومبر
ابلاغ، معلومات، تعلیم اور تفریح بہم پہنچانے میں ٹی وی کےکردار سے انکار ممکن نہیں۔ ٹیلی ویژن کے سماجی، اخلاقی، اقتصادی اور سیاسی معاملات میں انسانی سوچ اور فیصلوں پر روز افزوں بڑھتے اثرونفوذ کی اہمیت کےاعتراف میں ہر سال 21 نومبر کو ٹیلی ویژن کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
خواتین کے خلاف تشدّد کے خاتمے کا دن… 25 نومبر
یہ دن صنفی بنیاد پر تشدّد کے خلاف بےداری پیدا کرنے کا دن ہے۔ دُنیا بَھر میں خواتین پر تشدّد سے متعلق اعداد وشمارتشویش ناک حد تک زیادہ ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق، دُنیا میں ہر تین میں سے ایک خاتون (30 فی صد) کو مار پیٹ اور جبر کا سامناکرنا پڑتا ہے، جب کہ روزانہ اوسطاً 137خواتین اور لڑکیاں اپنے خاندان یا قریبی ساتھی کے ہاتھوں قتل ہوجاتی ہیں۔
پائے دار ٹرانسپورٹ کا دن… 26 نومبر
؎انہی پتّھروں پہ چل کراگر آسکو تو آؤ… مِرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے۔ مصطفیٰ زیدی کی بےبسی میں لپٹی اس التجا نے مخاطب پر جانے اثر کیا کہ نہیں، مگر غالباً اقوام متّحدہ کے ادارے اسے سُن کر ہی مستعد ہوئےاورانہوں نے پائے دار، محفوظ اور سستے ذرائع آمد و رفت کو سماجی بہبود، معاشی ترقّی اور بین الاقوامی تعاون کے ساتھ روزگار کی فراہمی کے لیےلازم و ملزوم قرار دے دیا۔ اشیاء کی نقل وحمل اور رابطہ سازی کے لیے ماحول دوست ٹرانسپورٹ مہیا کرکے ہی خوش حالی کا حصول ممکن ہے۔
مندرجہ بالا اہم عالمی ایّام کے علاوہ 2 نومبر کو جہاں صحافیوں کے خلاف ہوئے جرائم میں مجرموں کے سزا سے بچ جانے کو نمایاں کیا جاتا ہے، وہیں شمالی امریکا میں نومبر کا پہلا اتوار ’’ڈے لائٹ سیونگ ٹائم‘‘ کےاختتام پر ملے اضافی گھنٹے کی خوشی میں ’’زیرو ٹاسکنگ ڈے‘‘ یعنی کچھ نہ کرنے اور آرام و سکون سے رہنے کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔
3نومبر کو حیاتیاتی تحفّظ گاہوں میں (خُشکی وتری کے وہ خاص علاقےکہ جوجان داروں کو زندہ رہنے میں مدد دیتے ہیں) انسان کے فطرت کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کی ضرورت بیان کی جاتی ہے۔ 6 نومبرکوجنگوں اورمسلّح تنازعات کے ماحولیات پرمنفی نتائج جیسا کہ پانی کی آلودگی، فصلوں کا جلنا، مٹی کا زہریلا ہوجانا اور جنگلات کی تباہی کی جانب توجّہ دلائی جاتی ہے، جب کہ 15 نومبرکوممالک کی سرحدوں کو عبور کرتے منظّم جرائم سے متعلق شعور بےدار کرنے کی کوشش ہوتی ہے۔ 17نومبرکو ٹریفک حادثات کے شکار افراد کو یاد کیا جاتا ہے، تو نومبر کی 20 تاریخ کو تنقیدی، آزادانہ سوچ کے فروغ اور دُنیا کے مسائل بہترطور پر سمجھنے کے ضمن میں فلسفے کی اہمیت اجاگرکی جاتی ہے۔
21نومبر کو ’’ورلڈ ہیلو ڈے‘‘ پر لوگوں کے درمیان ذاتی بات چیت اور رابطے پرزور دیا جاتا ہے اور 24نومبر کو 50ہزار پیدائشوں میں سے ایک آپس میں جُڑے ہوئے جُڑواں بچّوں کی نایاب طبّی حالت اوران کو الگ کرنے کے لیے سرجری کے میدان میں پیش رفت کا جائزہ لیا جاتا ہے، تو 30 نومبر کیمیائی جنگوں سےمتاثرہ افراد سے منسوب ہے۔