قومی ایئرلائن کے ترجمان عبداللّٰہ حفیظ خان نے کہا ہے کہ قومی ایئرلائن کی نجکاری حتمی مراحل میں ہے، ونڈ اسکرین سے متعلق معاملہ قومی ایئرلائن کی نجکاری کے پرائس کم کروانے کے لیے سازش بھی ہو سکتی ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کے دوران عبداللّٰہ حفیظ خان نے کہا کہ جہاز کی وِنڈ اسکرین میں ایک اسکریچ نوٹ کیا گیا تھا، وِنڈ اسکرین کا اسکریچ ایسا نہیں تھا کہ جس کی وجہ سے فلائٹ پرواز کے قابل نہ ہو، جہاز کو غیرملکی انجینئرز نے کلیئر کیا اور جہاز نے پرواز بھری۔
انہوں نے مذید کہا کہ بیرون ملک کی ایجنسی نے معاملات دیکھ کر ہمیں پروازوں کی اجازت دی، جن کے پاس انجینئرنگ کی ڈگری نہیں وہ ذاتی مفادات کے لیے ایسا بیانیہ بنا رہے ہیں، غلط بیانیہ بنارہے ہیں اور ترویج دے رہے ہیں کہ وِنڈ اسکرین ٹوٹ گئی، ٹیپ سے لگا دی۔
عبداللّٰہ حفیظ خان کا کہنا ہے کہ وِنڈ اسکرین کی تین ٹیئرز ہوتی ہیں، تین وِنڈ اسکرین اکٹھی ہوتی ہیں، اگر دو وِنڈ اسکرین میں بھی کوئی مسئلہ ہوجائے تو جہاز پرواز کے قابل ہوتا ہے۔
اِن کا کہنا تھا کہ اس ماہ دنیا کی چار ایئرلائن کے طیاروں کی وِنڈ اسکرین کریک ہوئیں، جہاز کی وِنڈ اسکرین اتارنے اور لگانے میں 18 گھنٹے صَرف ہوتے ہیں، اسکرین لگانے کے بعد جہاز کو اسٹیل ٹیپ لگا کر چھوڑا گیا تو اس کی تصویر شیئر کردی گئی۔
قومی ایئر لائن کے ترجمان نے کہا کہ ایئرکرافٹ انجینئرز مطالبہ رکھیں تو بات چیت ہوگی، اگر مطالبات فضائی خدشات اور ورکنگ کنڈیشن پر ہیں تو مذاکرات ہونا چاہئیں، اگر مطالبہ ہے کہ نجکاری نہیں ہونے دیں گے تو یہ درست نہیں۔
قومی ایئرلائن کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ ایئرکرافٹ انجینئر کا سال میں دوسری مرتبہ تنخواہ بڑھانے کا مطالبہ منصفانہ نہیں، تپائلٹ کی تنخواہوں میں اضافہ پائلٹ کی کمی کے باعث کیا گیا۔