• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور ہائیکورٹ کا منشیات مجرمان کی عمر قید سزا میں معافی پر اظہار برہمی

عدالت عالیہ لاہور نے کورٹ سے منشیات کے مجرمان کی عمر قید کی سزا میں معافی دینے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی جیل اور سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل کو 24 نومبر کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

مجرمان محمد عمران اور جاوید اقبال نے عمر قید کی سزا کے خلاف عدالت عالیہ لاہور میں اپیل کی تھی، ان سے 9، 9 کلو ہیروئن برآمد ہوئی تھی، ٹرائل کورٹ نے دونوں مجرمان کو عمر قید کی سزائیں دیں۔

عدالت نے حیرت کا اظہار کیا کہ ڈھائی سال میں معافی کی مد میں مجرمان کو 11 سال کی رعایت دی گئی، یہاں چھوٹے چھوٹے جرائم میں لوگ کئی کئی سال تک جیلوں میں پڑے رہتے ہیں۔

عدالت عالیہ لاہور نے کہا کہ ڈھائی سال بعد 9، 9 سال کی سزا معافی دے کر 13سال کی سزا مکمل کر دی اور استفسار کیا کہ چھوٹی سزا والوں کو ایسی معافیوں میں کوئی رعایت نہیں ملتی۔

اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کے وکیل نے کہا کہ جیل افسران کو طلب کرکے پوچھا جائے کہ انہوں نے مجرمان کو سزا میں معافی کیسے دی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ جتنی زیادہ مقدار میں منشیات برآمد ہوئیں، اسی اسپیڈ سے معافی دی گئی، تمام سزا یافتہ مجرمان جیلوں میں مشقت کرتے ہیں لیکن سب کو معافیوں کی سہولت نہیں ملتی۔

وکیل صفائی نے کہا کہ مجرمان سزا کے بعد جیل کی فیکٹریوں میں کام کر رہے ہیں، ان کے موکل بریت نہیں چاہتے، صرف سزاؤں میں کمی کی استدعا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 24 نومبر تک ملتوی کردی ہے۔

قومی خبریں سے مزید