گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کی حمایت اور وفاق سے تعاون کے بغیر صوبہ نہیں چل سکتا۔
پروگرام جیو پاکستان میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ فوج صوبے سے نکل جائے، اگر فوج نکل جائے تو ہماری صلاحیت نہیں کہ دو تین دن صوبہ سنبھال سکیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ریاست کے ساتھ ملکر کام نہیں کرتی تو گورنر راج کا خطرہ ہے، میں سمجھتا ہوں صوبے میں جو بھی حکومت آئے گی وہ پی ٹی آئی سے بہتر کارکردگی دکھائے گی۔
گورنر کے پی کا کہنا ہے کہ آئین میں گورنر راج کی شق ہے، یہ غیر آئینی نہیں، گورنر راج لگنے کا دارومدار صوبائی حکومت کے کردار پر ہوتا ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اپنے کرتوتوں کی سزا بھگتنے کے بعد باہر نکلیں گے، ڈیڑھ دو سال سزا نہیں کاٹی اور مگر مچھ کے آنسو رو رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ اپنے ضلع خیبر میں بیٹھیں، دہشت گردی اور منشیات کو کنٹرول کریں، خیبر پختونخوا میں ایک پولیس اسٹیشن نہیں بنا، پولیس کی تربیت نہیں کی گئی اور انہیں جدید اسلحہ بھی فراہم نہیں کیا گیا۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ سندھ اور پنجاب ایک دوسرے سے پروجیکٹ کا مقابلہ کر رہے ہیں اور ہم امن کے لیے رو رہے ہیں، صوبہ بند کرنا اور احتجاج کرنا ہے تو وفاق سے مسائل کا مقدمہ کون لڑے گا۔