وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین کے اثاثے پبلک کرنے سے متعلق قانون سازی کر چکے ہیں، آئی ایم ایف نے سرکاری ملازمین کے اثاثے سامنے لانے کا کہا ہے، یہ اضافی شرط نہیں عملی اقدام ہے۔
لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگلے سال کا بجٹ ایف بی آر نہیں پالیسی ساز بنائے گا، ہر سیکٹر ایکسپورٹ کرے، ہم خدمت کے لیے حاضر ہیں۔
محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ پاسکو کو ہم بند کر رہے ہیں، یہ ادارہ کرپشن کا گڑھ تھا، فاٹا پاٹا میں مال فروخت نہیں ہو رہا، واپس آرہا ہے اور یہاں فروخت ہو رہا ہے، اچھے اقدامات کو سراہیں، ملک چلے گا، معیشت چلے گی اور ملک کو آگے لے کر جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ فارمل سیکٹر نے ہمیں کہا ہے کہ نان کمپلائنس سیکٹر کے پیچھے جائیں، پرائیویٹ سیکٹر کو ملک کو لیڈ کرنا ہوگا۔ نوکریاں پیدا کرنا سرکار کا کام نہیں ، یہ کام پرائیویٹ سیکٹر کا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹارٹ اپس اور نوجوان کاروباری افراد کے لیے سازگار ماحول حکومت کی ترجیح ہے، ڈیجیٹل معیشت اور ای کامرس سے کاروباری سرگرمیوں میں وسعت آئی، ٹیکس نیٹ میں توسیع، ٹیکس دہندگان کو سہولت دینے کا اعتماد بڑھا، خود کار نظام سے ٹیکس وصولی میں شفافیت اور اعتماد میں اضافہ خوش آئند ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم کی معاشی ٹیم کی محنت اور کاوشوں کی بدولت بدعنوانی میں نمایاں حد تک کمی آئی، این ایف سی ایوارڈ پر پچھلے ہفتے اجلاس ہوا، سرمایہ کاروں اور تاجروں کا اعتماد بحال ہونے سے بزنس کو فروغ ملا، چاروں صوبائی وزرائے خزانہ سے بہت اچھے ماحول میں بات ہوئی۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ این ایف سی کے 8 گروپ میں سے 2 وفاق اور 6 صوبوں کے پاس ہیں، اگلے سال کا بجٹ ایف بی آر نہیں بنائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ کراچی چیمبر کی طرح لاہور میں بھی ریسرچ سیل بنائیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ مہنگائی ابھی قابو میں ہے۔
قومی ایئر لائن کی نیلامی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ قومی ایئر لائن کی نیلامی 23 دسمبر کو ہو گی۔