پاکستان نے اپنے قیام کے 78برسوں میں جہاں کئی شاندار کامیابیوں کے جشن منائے وہاں اندوہناک ناکامیوں کے صدمے بھی اٹھائے۔ ناکامیوں پر تو اب تاریخ کے بڑھتے ہوئے قدموں سے اٹھنے والے گردو غبار کی تہہ جم چکی ہے مگر کامیابیوں کے جھنڈے سب بھی لہرا رہے ہیں۔ اب تک کی بڑی کامیابی 1998ء میں پاکستان کا ایٹمی قوّت بننا تھا جس نے دشمنوں کے دلوں پر لرزہ طاری کردیا اور دوستوں کو نیا حوصلہ دیا۔ دوسری طرف اقتدار حاصل کرنے یا اس سے چمٹے رہنے کی ہوس، بری طرز حکمرانی ، ناقص معاشی پالیسیوں اور وسائل کی لوٹ کھسوٹ نے ایک وقت میں ملک کو دیوالیہ ہونے کے خطرے سے بھی دوچار کردیا تھا مگر اللّٰہ نے اسے بچالیا اور اب بظاہر قومی سلامتی اور معاشی استحکام کے اندیشوں سے ملک باہر نکلتا دکھائی دیتا ہے۔ اس سلسلے میں مئی 2025ء میں مسلح افواج کی طرف سے بھارت کے اچانک جارحانہ حملے کے مسکت اور منہ توڑ جواب کا بنیادی کردار ہے۔ جس سے دنیا کی نظروں میں پاکستان ایک مضبوط اور ناقابل تسخیر قوت کے طور پر ابھرا اور امریکہ سمیت ہر طرف سے اس کیلئے نہ صرف داد و ستائش کی آوازیں اٹھ رہی ہیں بلکہ اس سے دفاعی اور معاشی شراکت دار بنانے کے معاہدے بھی ہو رہے ہیں۔ امریکہ جس کی نظروں میں بھارت ہمیشہ ’’سب سے پہلے‘‘ بنارہا ہے کی پالیسی میں بہت بڑی تبدیلی آئی ہے اور پاکستان ناپسندیدہ ریاست کی بجائے اسکا شراکت دار بن گیا ہے۔ صدر ٹرمپ بار بار پاکستان کی جانب سے بھارت کے رافیل سمیت 8 طیارے مار گرانے کا ذکر کررہے ہیں اور مودی سرکار بھیگی بلی بنکر رہ گئی ہے۔ امریکی اخبار واشنگٹن ٹائمز کے مطابق امریکی پالیسی میں پاکستان کو جنوبی ایشیا میں مرکزی کردار مل گیا ہے جو پہلے بھارت کو حاصل تھا۔ پاکستان اور سعودی کے عرب کے درمیان اس حوالے سے دفاعی معاہدہ بھی بہت بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ سعودی عرب اگر خادم حرمین شریفین ہے تو پاکستان کو اس معاہدے کی رو سے ان مقامات مقدسہ کے محافظ ہونے کا کردار ملا ہے۔ جو اسلامیان پاکستان کے لئے بہت بڑا اعزاز ہے۔ وزیراعظم پاکستان کے 28غیر ملکی دورے اس حوالے سے غیر معمولی کامیابیوں کا سبب بنے ہیں۔ ان میں سےاکثر دوروں میں چیف آف ڈیفنس اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی شریک رہے۔ فیلڈ مارشل نے اکیلے بھی کئی ملکوں کے دورے کئے اور کئی ملکوں کے فوجی سربراہوں نے خود بھی پاکستان آکر ان سے ملاقاتیں کیں اور دفاعی تعاون کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ ایسے وقت میں جب دنیا عالمی امن کے حوالے سے عدم استحکام کا شکار ہے یہ دورے دوررس اہمیت کے حامل ہیں۔ حالیہ مہینوں میں مغربی ملکوں ، وسط ایشیائی ریاستوں اور اسلامی مملکتوں سے پاکستان کے دفاعی اور اقتصادی معاہدے ملک کی سلامتی اور معاشی خوشحالی کے لئے بڑے اہم ہیں۔ اس سلسلے میں ملائیشیا، انڈونیشیا، آذربائیجان اور لیبیا سے ہونے والے معاہدے موجودہ حکومت کی کامیابیوں کی نظیر کے طور پر پیش کئے جاسکتے ہیں۔ پاکستان لیبیا کو جے ایف 17مشاق طیاروں سمیت تقریباً 13 کھرب روپے کے ہتھیار فروخت کریگا اس سلسلے میں معاہدے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ یہ ملکی ہتھیاروں کا سب سے بڑا معاہدہ ہے جو ڈھائی سال میں مکمل ہوگا۔
چین سے دفاعی معاہدوں کے تحت پاکستان لڑاکا طیارے حاصل کررہا ہے۔ یہ عالمی بنیاد پر چینی دفاعی سازوسامان کی فروخت کا حصہ ہے۔ امریکی محکمہ دفاع کی رپورٹ کے مطابق چین دنیا میں اسلحہ برآمد کرنیوالا چوتھا بڑا ملک بن چکا ہے اور پاکستان اس سے استفادہ کرنیوالے ملکوں کی پہلی صف میں ہے۔ سی پیک کے تحت پاکستان چین سے نہ صرف معاشی بلکہ دفاعی ٹیکنالوجی بھی حاصل کررہا ہے۔ مئی 2025ء میں چین نے 20جے- 10سی طیارے پاک فضائیہ کے حوالے کئے جبکہ16مزید طیارے ابھی اس نے دینے ہیں طیاروں کے علاوہ چین نے پاکستان آرمی، نیوی اور ائیرفورس کے لئے دوسرے ہتھیاروں کی فراہمی کا بھی معاہدے کیا ہے۔ دونوں ملک بعض دفاعی سازوسامان مشترکہ منصوبوں کے تحت بھی تیار کررہے ہیں۔ عالمی میڈیا نے سال 2025ء کو پاکستان کیلئے اسٹر ٹیجک اور عسکری اتحاد کا سال قرار دیا ہے۔ اسکی ابتدا بھارت کیخلاف بڑی فتح سے ہوئی۔ پاکستان کو بھارت اور افغانستان کی سرپرستی میں ہونیوالی دہشت گردی کا بھی سامنا ہےجس پر کامیابی سے قابو پایا جارہا ہے۔ خاص طور پر افغانستان کو اس دہشت گردی کے بھیانک نتائج بھگتنے پڑ رہے ہیں۔ پاکستان، ایران، ترکی اور دوسرے ملکوں میں پناہ لینے والے لاکھوں افغانوں کو واپس اپنے ملک میں بھیجا جارہا ہے جس سے طالبان حکومت پر بھاری معاشی بوجھ پڑر ہا ہے۔ غذائی اشیاء کی قلت عروج پر ہے اور مہنگائی قابو سے باہر ہورہی ہے۔ پاکستان سفارت کاری کے محاذ پر بھی کامیابیاں حاصل کر رہا ہے اس حوالے سے برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو کامیاب اسٹرٹیجک سفارت کاری کا ماہر قرار دیتے ہوئے انکی مدبرانہ صلاحیتوں کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ اور لکھا ہے کہ بھارت اس معاملے میں بہت پیچھے رہ گیا ہے۔ وہاں مایوسی پھیل رہی ہے۔ اخبار کے مطابق فیلڈ مارشل خوش گفتاری اور نرم روی کی وجہ سے کثیر الجہتی خارجہ پالیسی کے ماہر ثابت ہوئے ہیں۔ وہ غیر رسمی سفارتی انداز میں توقع سے زیادہ کامیاب رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ کے ساتھ ان کی بہترین ہم آہنگی ہے۔ پاکستان کے چین اور امریکہ دونوں سے بہترین تعلقات ہیں جو ایک دوسرے کے حریف ہیں۔ پاکستان ان کیساتھ تعلقات میں توازن قائم رکھنے میں کامیاب رہاہے جو اسکا بڑا کارنامہ ہے۔ ان تمام کامیابیوں کیساتھ پاکستان کو کئی بڑے مسائل کا بھی سامنا ہے جن میں سیاسی عدم استحکام ،غیر ملکی قرضے اور شرح نمو سب سے اہم ہیں۔ حکومت کو ان مشکلات پر بھی قابو پانا چاہئے ۔