• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بنگلہ دیش کی موجودہ حکومت نے 1971ء کے متنازع وار کرائمز کی آڑ میں اس عہد میں متحدہ پاکستان کا ساتھ دینے والے محب وطن افراد کو سزا دے کر اپنے انتقام کی آگ ٹھنڈی کرنے کا جو سلسلہ شروع کر رکھا ہے اس کی پوری عالمی برادری مخالفت کررہی ہے اور اس کا سرے سے کوئی جواز نہیں کیونکہ اس وقت کے پاکستانی وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو اور شیخ مجیب الرحمٰن کے درمیان باضابطہ طور پر یہ معاہدہ طے پا گیا تھا کہ دونوں ممالک میں ماضی میں کئے گئے کسی اقدام کے سبب سے کسی فرد کو کوئی سزا نہیں دی جائے گی اور ایسے تمام افراد کو معاف کر دیا جائیگا لیکن شیخ مجیب الرحمٰن کی صاحبزادی اور بنگلہ دیش کی موجودہ وزیراعظم حسینہ واجد اپنے والد کے کئے گئے معاہدات کا کوئی پاس کررہی ہے نہ بین الاقوامی برادری کی تشویش و اضطراب کی طرف ہی توجہ دے رہی ہے ان کی حکومت نے 2013ء سے لے کر اب تک اپوزیشن کے پانچ رہنمائوں کو،جن میں جماعت اسلامی کے چار بڑے رہنما بھی شامل ہیں، جس طرح تختہ دار پر چڑھایا ہے اس پر انہیں پوری دنیا میں ہدف تنقید بنایا گیا ہے لیکن وہ اپنی ہٹ پر بدستور قائم ہیں اب جماعت اسلامی ہی کے ایک اور بڑے لیڈر میر قاسم علی کی اپیل بھی سپریم کورٹ نے رد کردی ہے اور زندگی بچانے کے لئے ان کے پاس صرف یہی راہ باقی رہ گئی ہے کہ وہ صدر بنگلہ دیش پر ساندہ کمار بونک سے رحم کی اپیل کریں لیکن تازہ ترین اطلاعات کے مطابق انہوں نے ایسا کرنے سے صاف انکار کردیا ہے یہ بھی اطلاعات ہیں ان کے وکیل بیٹے میر احمد بن قاسم بھی جو اپنے والد کا قانونی دفاع کررہے تھے پچھلے ماہ سے سیکورٹی فورسز کی حراست میں ہیں حسینہ واجد کی حکومت نے انتقام کا جو ناٹک شروع کر رکھا ہے اسے عالمی برادری کو جلد از جلد بند اور بین الاقوامی قوانین اور مجیب بھٹو معاہدے پر عملدرآمد کرانا چاہئے۔
.
تازہ ترین