• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندس نے وفات پائی مگر وہ سندس فائونڈیشن میں زندہ رہیں گی.

سندس فائونڈیشن کی بائیس سالہ سندس منگل24 فروری کو دکھی انسانیت کے دکھوں سے فارغ ہو کر خالق حقیقی کے پاس چلی گئی ہیں مگر وہ سندس فائونڈیشن کے نو شہروں کے مراکز کے ساڑھے پانچ ہزار سے زیادہ رجسٹرڈ خون کے پیدائشی مریض بچوں کی رگوں میں اترنے والے صحت مند تازہ انسانی خون کے ایک ایک قطرے کے ساتھ مائوں کی یادوں اور دعائوں میں زندہ رہیں گی۔
سندس گوجرانوالہ میں ٹائم یونٹ کے کاروباری حاجی سرفراز احمد کی بیٹی اور دو بھائیوں کی بہن تھیں۔ ان کی والدہ کچھ عرصہ پہلے وفات پاچکی تھیں اور وہ گوجرانوالہ کے زنانہ کالج میں سیکنڈ ائر کی طالبہ تھیں۔ چھ ماہ کی عمر میں تھیلے سیمیا میجر کے عارضہ میں مبتلا پائی گئیں اور حاجی سرفراز احمد کی گود میں فاطمید فائونڈیشن سے ماہوار خون حاصل کرتی تھیں اور خون حاصل کرنے کا یہ سلسلہ بائیس سالوں تک جاری رہا۔
اپنی بیٹی کو ہر مہینے خون کی فراہمی کے لئے دو مرتبہ گوجرانوالہ سے لاہور آتے ہوئے حاجی سرفراز احمد نے فاطمید میں فرائض ادا کرنے والے یاسین خان سے اٹھارہ سال پہلے مشورہ کیا کہ صحت مند انسانی خون کی فراہمی کا کوئی مرگز اگر گوجرانوالہ میں بھی ہو تو ضرور ت مند بچوں اور ان کی مائوں کے لئے آسانی ہوگی اور یوں ان دونوں نے گوجرانوالہ میں ایسے مرکز کے قیام کامنصوبہ تیار کیا جس پر عملدرآمد کے دوران یاسین خان نے فیصلہ کیا کہ اس نئے مرکز کا نام سندس بی بی کے نام پر’’سندس فائونڈیشن‘‘ ہوگا اور اٹھارہ سال پہلے ہی گوجرانوالہ میں سندس فائونڈیشن وجود میں آگیا جس کا افتتاح اس وقت کے ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ تیمور عظمت عثمان نے کیا تھا اور ادارے کو ہر نوعیت کا تعاون فراہم کیا تھا۔ ان کے بعد ڈپٹی کمشنر خالد سلطان نے بھی سندس فائونڈیشن کو اپنے قدم جمانے میں مناسب اور موزوں رہنمائی اور مدد فرمائی۔بہت کم گو اور سنجیدہ اور اتنی ہی سمجھدار سندس گزشتہ اٹھارہ سالوں سے گوجوانوالہ سنٹر سے خون لگوارہی تھیں اور بہت خوش تھیںوہ اور ادارہ دونوں ہم نام ہیں۔ یہ انہیں بعد میں پتہ چلا کہ ادارہ ان کے نام سے اپنے فرائص ادا کررہا ہے اور گوجرانوالہ سے لاہور، فیصل آباد، سیالکوٹ، گجرات، ڈسکہ اور میانوالی سے آزاد کشمیر کے شہر میر پور تک بھی پہنچ چکا ہے اور ایک خوبصورت مرکز اسلام آباد میں بھی قائم کررہا ہے جو خون فراہم کرنے والے مرکز کے علاوہ بچوں کے ہسپتال کی تعمیر کا ارادہ بھی رکھتا ہے۔ سندس ان تمام مراکز کی افتتاحی اور دوسری تقریبات میں شرکت کی کوشش کرتی تھیں اور لاہور مرکز کی ایک تقریب میں سندس نے اس وقت کے گورنر پنجاب جنرل خالد مقبول سے ملاقات میں خواش ظاہر کی تھی کہ سندس فائونڈیشن ایک اعلیٰ قسم کے بلڈ بینک کی تعمیر کے علاوہ پنجاب بلکہ پاکستان کے تمام صوبوں کے اضلاع میں ضرورت مند بچوں کو صحت مند تازہ انسانی خون سپلائی کرنے والے مراکز قائم کرسکے۔گورنر خالد مقبول نے دعا کی تھی کہ خداوند کریم آپ کی نیک خواہشات کو پورا فرمائیں۔سندس فائونڈیشن سندس بی بی کی ان نیک خواہشات کی تکمیل کے علاوہ ادارے کا ایک اپنا مرکزی دفتر تعمیرکرنے اور تمام شہری مراکز کے اپنے اپنے دفاتر تعمیر کرنے کی خواہش بھی رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ خون کی پیدائشی بیماریوں کے علاج کے لئے طبی عملے کی تربیت کا انسٹی ٹیوٹ بھی قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور کم از کم خرچے کے ساتھ بون میروٹرانس پلانٹیشن کے ذریعے خون کی ان پیدائشی بیماریوں کا خاتمہ بھی چاہتا ہے جو کہ معصوم بچوں اور ان کی مائوں کے لئے عذاب بنی ہوئی ہیں اور پاکستان کے نیک دل، خلق خدا سے ہمدردی کرنے اور خلق خدا کی خدمت کو عبادت سمجھنے والے ،والدین کے دکھوں کو محسوس کرنے والے لوگوں سے توقع رکھی جاسکتی ہے کہ جیسے ان کے تعاون اور مدد سے سندس فائونڈیشن کی سندس بی بی سے پنجاب اور آزاد کشمیر کے آٹھ شہروں کے ساڑھے پانچ ہزار سے زیادہ ضرورت مند بچوں تک رسائی ہوسکتی ہے ویسے ہی ادارے کے خدمت خلق خدا کی دوسری خواہشات بھی پوری ہوسکتی ہیں۔ سندس نے وفات پائی ہے مگر سندس اپنی فائونڈیشن میں انشاء اللہ زندہ رہیں گی۔
تازہ ترین