• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بھارتی صدر نے گزشتہ دنوں اپنے بڑے کرنسی نوٹ غیر موثر کرنے کا اعلان راتوں رات کیا ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے اچانک ہی کوئی بہت اہم پیش رفت ہوئی ہو انہوںنے پاکستان پر الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان جعلی بھارتی کرنسی نوٹ چھاپ کر پھیلا رہا ہے تاکہ بھارت میں افراط زر پیدا کر کے اس کی معیشت کو مشکل میں ڈالا جاسکے، دراصل یہ الزام چور مچائے شور کے مصداق ہے کیونکہ بھارت خود یہ کام کر رہا ہے امریکی ڈالر اپنے سیکورٹی پریس میں چھاپ رہا ہے جہاں وہ اپنی کرنسی اور نیپال، بھوٹان، بنگلہ دیش، افغانستان کے کرنسی نوٹ چھاپتا ہے وہاں چھپنے والے ڈالر اصلی جعلی کرنسی نوٹ ہوتے ہیں جنہیں وہ اپنے قومی سلامتی کے مشن پر بے دریغ خرچ کرتا ہے کیونکہ بیرون ملک سازشوں کو پروان چڑھانے کے لئے جو رقم خرچ کی جاتی ہے وہ ایسی ہونا چاہیے جو متعلقہ لوگوں کو قبول ہو اگر وہ ان کاموں میں بھارتی کرنسی استعمال کریں تو اول وقت میں ہی ان کا بھانڈا پھوٹ جائے دوسرے افغانستان میں خود امریکہ اپنے ڈالر متحارب گروپوں کو قابو کرنے کے لئے خرچ کر رہا ہے افغانوں کی آنکھیں پہلے ہی ڈالر کی چمک سے خیرہ ہو چکی ہیں اس لئے انہیں صرف ڈالر ہی سے رام کیا جاسکتا ہے بھارتی ڈھول کا پول جب کھلنے کا خطرہ ہوا تو اس نے نہایت چالاکی سے کام لیتے ہوئے اپنے بڑے نوٹ جو ایک ہزار اور پانچ سو مالیت کے تھے کو بند کرنے کا اعلان کردیا۔ دراصل اس طرح بھارت کئی طرح کے فائدے حاصل کرنا چاہ رہا ہے ایک پاکستان پر جعلی بھارتی کرنسی پھیلانے کا الزام لگانا آسان ہوجائے گا دوسرے خود اپنے ملک کے صنعت کاروں تاجروں کو سبق سکھانا جو ان کی توقعات کے مطابق ٹیکس ادا نہیں کرتے اور بلیک منی کے طور پر بڑی بڑی رقوم گھروں میں چھپائے بیٹھے ہیں بڑے نوٹوں کے بند ہونے سے وہ فوری طور پر اپنی بلیک منی کو بینکوں کے ذریعے تبدیل کرنے کی کوشش میں سامنے آجائیں گے اور سرکاری گرفت میں آسکیں گے حالانکہ تمام بلیک منی جمع کرنے والے اپنے ملک کے نوٹوں کی جگہ سونے، جواہرات اور ایسی ہی قیمتی اشیا کو ترجیح دیتے ہیں یا اپنا محفوظ سرمایہ ڈالر اور یورو کی شکل میں محفوظ رکھتے ہیں ہاں چھوٹے تاجر اور سرمایہ داروں کے لئے یقیناً مشکل ہوگی ان کا محفوظ سرمایہ تو ضائع ہوجائے گا یا پھر سرکار کی گرفت میں آجائیں گے۔
بھارتی قومی سلامتی کے مشیر جو اپنے ملک بھارت کی سلامتی و شانتی کے ذمہ دار ہیں لیکن ان کی ذمہ داری یہ بھی ہے کہ وہ اپنے ملک کو ہر قسم کے بیرونی حملوں اور سازشوں سے کسی طرح محفوظ رکھیں اپنے ملک کو ہر قسم کی بیرونی شورشوں اور سازشوں سے محفوظ رکھنے کا ان کا اپنا طورطریقہ ہے وہ اپنی سازشوں کے ذریعے چاہتے ہیںکہ تمام پڑوسی ممالک خصوصاً پاکستان میں دہشت گردی فسادات چاہے وہ مذہبی نوعیت کے ہوں یا سیاسی نوعیت کے وہ برپا کرائے جائیں قتل و غارت کے لئے جس حد تک جایا جاسکتا ہے جایا جائے اس کے لئے انہیں بڑا سرمایہ مہیا کیا جاتا ہے جو امریکی ڈالروں کی صورت میں ہے بھارت خود اپنے ملک میں مختلف تخریبی کارروائیاں کر کے ان کا الزام پاکستان پر ڈالتا ہے تاکہ بین الاقوامی حمایت حاصل کی جاسکے۔ ڈالر بھارتی سیکورٹی پریس میں بطور خاص چھاپے جاتے ہیں کیونکہ جعلی ڈالر اصلی سیکورٹی پریس میں چھاپے جاتے ہیں اس لئے وہ نقل بہ مطابق اصل ہوتی ہے اور ان کا سیریل نمبر بھی بیس پچیس سال پرانے سیریل کا باقاعدہ چربہ ہوتا ہے خود امریکی بھی ان جعلی نوٹوں کو بمشکل شناخت کرسکتے ہیں کیونکہ ان کی چھپائی میں تمام تر احتیاط برتی جاتی ہے اور وہ اصلی جعلی ڈالر قومی سلامتی کے کاموں کے لئے افغانستان کے راستے خرچ کیے جاتے ہیں افغانستان میں تمام باغی اور متحارب گروپوں کو پاکستانی سرحدوں پر طالبان اور بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کو دئیے جاتے ہیں بھارت کی نہ ہلدی لگتی ہے نہ پھٹکری اور رنگ بھی چوکھا آتا ہے۔ دوسرے امریکہ جو خود اپنی سرپرستی کرنے کے عوض لاکھوں ڈالر بھارت کو ادا کر رہا ہے اپنے حلیف کے طور پر اس سے کام نکالے لیکن بھارت کسی آستین کے سانپ کی مانند اپنے دودھ پلانے والے کو ہی ڈس رہا ہے لیکن اس کی یہ گھنائونی ترکیب خود اس کے گلے پڑ گئی کیونکہ بھارتی ڈالروں کو افغانستان میں مصروف عمل تاجروں نے اپنے مفاد میں استعمال کرنا شروع کردیا ہے یوں وہ گھوم پھر کر واپس بھارت آنا شروع ہوگئے اور بھارتی تاجر اور صنعت کاروں نے جب وہ جعلی ڈالر بھارتی بینکوں میں جمع کرانا شروع کردیے تو سانپ کے منہ میں چھچھوندر کی مانند بینکوں کو نہ اگلتے بنی نہ نگلتے بنی کیونکہ بھارتی اسٹیٹ بینک کو جس نے وہ جعلی ڈالر جاری کیے تھے خوب پتا تھا کہ ان ڈالروں کی حقیقت کیا ہے پھر ایسا ہی ہوا کہ جن صنعت کاروں کو ان ڈالروں کی سن گن مل گئی تھی، انہوں نے اپنی بلیک یا چھپائی ہوئی دولت کو اصلی اور نقلی ڈالروں کی جگہ بھارتی کرنسی میں منتقل کر کے اکٹھا کرنا مناسب سمجھا تو بھارتی منصوبہ بندی فیل ہونے لگی اور اسٹیٹ بینک کو خطرہ ہوا کہ کہیں تمام جعلی ڈالر جو اصلی بنا کر نکالے گئے وہ واپس اصلی ڈالروں کی جگہ نہ لے لیں اور بھارتی معیشت خود اپنے جال میں پھنس کر زمین بوس نہ ہوجائے چور کی داڑھی میں تنکا۔ بھارت نے لاکھ احتیاط سے ان ڈالروں کو چھپایا ہو لیکن اس میں اتنی ہمت نہیں ہوسکتی کہ وہ انہیں اسٹیٹ بینک آف امریکہ کو دے سکے اس لئے مودی نے راتوں رات بھارتی بڑے نوٹوں پر پابندی لگا دی۔ خود اپنے دام میں صیاد آگیا بھارتی منصوبہ بند خود اپنے کھودے گڑھوں میں گر رہے ہیں، پاکستان دشمنی میں بھارتی حکمرانوں، منصوبہ سازوں کی عقل ہی ماری جاتی ہے۔
یقیناً وطن عزیز اللہ کی بڑی نعمت ہے وہ اسے ہر طرح سے ہر طرف سے محفوظ رکھنے کا بندوبست کرتا ہے ہم اپنے رب کا جتنا شکر ادا کریں وہ کم ہی ہے اللہ ہماری ہمارے وطن عزیز کی حفاظت فرمائے، آمین


.
تازہ ترین