کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں گزشتہ روز احتجاج کے دوران فائرنگ سے زخمی ہونے والا شخص آج عباسی شہید اسپتال میں دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
کل شہریوں نے آئے دن ہونے والی ڈکیتیوں پر پولیس کیخلاف غصہ نکالا، آج پولیس نے بدلہ اتارا،ڈکیتیوں کے خلاف احتجاج پر ڈھائی سو افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا،بلوے، سرکاری کام میں مداخلت اور اقدام قتل جیسی سنگین دفعات بھی شامل کرلیں، نامزد افراد میں یوسی کے وائس چیئرمین بھی شامل ہیں، 9افراد گرفتار کرلیے گئے، دیگر کی تلاش میں گھر وں میں گھس کر چھاپے مارے جارہے ہیں۔
گزشتہ روز اورنگی ٹاؤن کے علاقہ مکینوں نے ڈکیتیوں کے خلاف احتجاج کیا تھا، جس کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں شروع ہوگئیں۔
پولیس نے ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ کرکے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی،مظاہرین کی جانب سے بھی پتھراؤ اور فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، جس کے بعد پولیس نے سرچ آپریشن کرکے علاقے سے 31 افراد کو حراست میں لےلیا جن میں سے22 کو رات گئے تفتیش کے بعد رہا کردیا گیا تھا۔
اسی معاملے پر ڈی آئی جی ویسٹ ذوالفقار لاڑک کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے اگر اختیارات کا بے جا استعمال کیا گیا ہے تو تفتیش کریں گے۔