• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان اور ایران کے مابین برادرانہ تعلقات کا آغاز پاکستان کے قیام کے ساتھ ہی ہو گیا تھا ۔ ایران پاکستان کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک تھا۔ ہمسائیگی کے علاوہ یہ دونوں ملک صدیوں پرانے ثقافتی، تمدنی، تاریخی، دینی و مذہبی رشتے میں بندھے ہوئے ہیں ۔ پاکستان روزِ اول سے اپنے تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا خواہاں رہا ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی گزشتہ روز ایرانی سفیر متعین پاکستان مہدی ہنرمند سے ملاقات میں باہمی دلچسپی اور علاقائی سیکورٹی متعلق امور پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے اسی عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے واضح کیاکہ پاک فوج ایران کے ساتھ تعلقات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی نیز یہ کہ پاک ایران فوجی تعاون سے خطے میں امن کو فروغ ملے گا۔ اس موقع پر ایرانی سفیر نے خطے میں امن و استحکام اور دہشت گردی کے خاتمے میں پاک فوج کے کردار کی تعریف کی۔ اگرچہ اس حقیقت سے انکار نہیںکہ گزشتہ برسوں میں پاک ایران تعلقات کسی قدر کشیدگی کا شکار رہے مگر یہ امر اطمینان بخش ہے کہ یہ تنائو عارضی ثابت ہوا اور اب دونوں ملکوں کے تعلقات میں ازسرنو گرمجوشی نظر آرہی ہے۔ پاکستان اس حقیقت کا بخوبی ادراک رکھتا ہے کہ خطے میں امن کی کوششیں اس وقت تک پوری طرح ثمرآور نہیں ہو سکتیں جب تک علاقے کے دیگر ملکوں خصوصاً عرب دنیا کو بھی ان میں شامل نہ کیا جائے جس سے پاکستان کے روابط نہایت مستحکم ہیں۔ پاکستان ایران اور عرب دنیا کے درمیان پائی جانے والی تلخیوں اور رنجشوں کو ختم کرنا چاہتا ہے تاکہ ’’نیل کے ساحل سے لے کر تا بخاک کاشغر‘‘ عالم اسلام کے ایک ہونے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے اور دونوں فریقوں سے خوشگوار تعلقات کی بناء پر پاکستان اس معاملے میںاہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ تاہم اس کے لئے ضروری ہے کہ پاکستان اور ایران اپنے درمیان غلط فہمیاں پیدا نہ ہونے دیں اور دونوں ملکوں کی قیادتیں اپنی سرزمین کو کسی بھی طور ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں اور کسی بھی جانب سے بدگمانی پیدا کرنے کی کوشش کی جائے تو اسے مستقل اور مضبوط باہمی رابطوں کے ذریعے ناکام بنادیں۔

.
تازہ ترین