• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نام میں کیا رکھا ہے؟… طلعت سلیم ۔ایم ۔بی ۔ای…برمنگھم

کہتے ہیں نام میں کیا رکھا ہے؟ بہت کچھ رکھا ہے، جبھی تو ہمارے نبی ؐنے فرمایا اپنے بچوں کے اچھے اچھے نام رکھو تو پھر ہم بچوں کے لئے عمر بھر کے واسطے نام چنتے وقت کیوں نہ سوچیں اس کے معانی کیا ہیں، بہت سے ناموں کے درمیان اس کی وجہ انتخاب کیاہے؟ بہترین نام تو بے شک وہی ہیں جو اللہ تبارک تعالیٰ کے صفاتی ناموں پر رکھے گئے ہوں جیسے عبداللہ ، عبدالرحمن، عبدالرزاق، فی زمانہ صرف عبدل کہہ کر یا اس سے جدا کرکے پکارا جانا بے ادبی ہے جیسے محض رحیم، رحمن، رزاق کہنا۔ بڑی نامور ہستیوں کے نام پر بچے کا نام رکھنا اس اعتبار سے اچھا رہتا ہے کہ اس کے دل میں اس شخصیت کے اعلیٰ اوصاف اپنانے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور اسلامی نام آپ کے اسلامی تشخص کو اجاگر کرتے ہیں۔آج کل انٹر نیٹ پر اناپ شناپ ناموں کی فہرستیں دیکھ کر کوئی بھی نام انوکھے پن کی وجہ سے منتخب کرلینے کا رواج عام ہے تاکہ فخر یہ کہا جاسکے کہ یہ نام آج سے پہلے کسی نے رکھا نہ سنا یعنی، خط لکھیں گے۔ چاہے مطلب کچھ نہ ہو۔ اب آپ ہی کہیے، ہودے، کیسا نام ہے یہ کل ہی کسی نے بیٹی کے لئے رکھنے کی اطلاع دی ہے، ایک نے پچھلے دنوں متضرانہ انداز میں بتایا، ’مویا‘ بیٹے کے لئے تجویز ہوا ہے جسے سنتے ہی اماں جان کی آواز کانوں میں گونجنے لگی ایہہ مویا دودھ والا اجے تک نہیں آیا‘‘ جب مطلب پوچھا تو کہا گیا یہ کسی اور زبان کا لفظ ہے اپنی بیٹی زویا کے ساتھ ملتا ہے یہ ایک کے بعد دوسرے تیسرے پھر چوتھے پھر پانچویںیعنی سب کا قافیہ ملانے کا شوق بھی عجیب گل کھلاتا ہے بعض اوقات ایک خاتون کے سلیم، شمیم، نسیم، نعیم کے بعد پانچویں بچے کا نام زنیم سن کر تو ششدر رہ گئے ہم۔ کہنے لگیں اس کے دادا جان نے تجویز کیا ہےاور قرآن مجید میں بھی ہے۔ یہ سوچ کر چھوٹے سے گائوں کے رہائشی سیدھے سادے دادا جان نے اردو سے ناآشنا ہونے کی بناء پر قرآن ناظرہ پر اکتفا کرتے ہوئے اپنی دانست میں قافیہ کی بنا خوبی کے پیش نظر چن لیا ہوگا کہا ان قرآن مجید میں تو ہے اور مطلب سن کر تو ہوش اڑگئے ان کے (آپ سورۃ قلم سیپارہ 29 میں دیکھ سکتے ہیں)ایک یہ بات سمجھ میں نہیں آتی جس غیر ملکی زبان کے نام کا مطلب پوچھوکہا جاتا ہے آسمانی تحفہ بیش ماتحفہ خوشی، کامیابی، خزانہ، اب ہم پر زبان کی لغت تو رکھنے سے رہے، کہتے ہیں تو ٹھیک ہی کہتے ہوں گے لیکن کوئی پوچھے اردو، دنیا کی تیسری بڑی زبان میںناموں کا کال پڑگیا ہے کیا؟اور بھئی نام تو اسماء پر رکھے جاتے ہیں یا صفحات پر ، افعال پر تو پہلے کبھی دیکھا نہ سنا، اب جو اقصٰی کے وزن پر گھر گھر اقراء کا زور ہے مطلب کیا بنتا ہے ’’پڑھو‘‘ اور یعنی فجمہ، عشاء، دنیا، دعا، حیا، غالباً حنا اور ثنا کے ساتھ جوڑے ملانے کا شاخسانہ ہے۔ کبھی کبھی نام، برعکس نہند نام زنگی کا فور کے مصداق تفنن طبع کا سامان بن کر ناحق دلآزاری کا سبب بھی بنتے نظر آئے مثلاً خیر سے چودہ سٹون کی ’نازنین‘ ڈیڑھ پسلی کا نوجوان رستم، کئی والدین مستقبل میں اللہ کے بے پناہ فضل وکرم کی آس لگائے! افسر، نواب، امیر، وزیر، بادشاہ وغیرہ ایسے نام چن کر سوچتے ہیں قسمت کے کھیل ہیں کون جانے بچہ کل کو اسم بامسمٰی ہی نکلے، جو ایسا نہ ہوا تو یہ سوچیں ان کے دشمن وہ اللہ کی رحمت سے ناامید کیوں ہوں اب بادشاہ گھاس کاٹنے پر مامور ہو۔ اور وزیر پھیری لگا کر ردی جمع کرتا ہو، اس کا نصیب ایک خاندان کے سربراہ سدا سے پورے خاندان میں پیدا ہونے والے ہر نومولود کا نام رکھنے کے جملہ حقوق اپنے نام محفوظ رکھتے ہوئے چلے آرہے ہیں اور الف سے ی تک پٹی پورے کرنے کو نصب العین بنائے ہر سال ایک حرف سلسلہ وار چنتے ہیں فی الحال سلسلہ ’س‘ تک پہنچا ہے۔آج ہی ایک صاحبزادے سے نام پوچھا، بڑا عجیب سا نام لگا خود ہی تشریح کردی کہ ابا نے آدھا اپنا آدھا امی کا نام جوڑ کر ، شووین، نام رکھا تھا، بات سمجھ میں آگئی یہ شوکت اور پروین کا خود ساختہ امتزاج ہے۔کئی دفعہ کوئی نام بچے کی زندگی مشکل بنادیتا ہے۔ ماہ نور کتنا پیارا نام ہے اس بچی کو تین مرتبہ اسکول بدلنا پڑا جو اپنی جگہ آسان بات نہ تھی معلوم ہوا یہاں سب اس کا حلیہ بگاڑ کر Manureکہہ کر چھیڑتے تھے۔ یونہی فخر محمود، اور عاصمہ کا بچپن روتے دھوتے گزرا۔ ایک نند بھابی کی ہنستی کھیلتی زندگی میں محض ایک نام تجویز کئے جانے پر عمر بھر کے لئے نفرتوں کا زہر گھل گیا۔ ماہِ محرم کے دوران بھابھی کے دوسرے بچے کی پیدائش پر نند کی کمسن بچی نے سب کو ’ی‘ سے شروع ہونے والے نام منتخب کرتے دیکھ کر ٹی وی پروگراموں میں باربار سنے ہوئے نام کو پہلے بچے ’نوید‘ سے سے ملتا جلتا پاکر کہا ’ آنٹی! یزید، رکھ لیں اور آنٹی اسے پچھلے دنوں پانی پر ہوجانے والے معمولی جھگڑے کی بنیادپر نند کی سوچی سمجھی سازش قرار دیتے ہوئے برس پڑیں۔ طعن و تشیع کی برسات کا زور جانے کب ٹوٹے کئی لوگ اپنا اصل نام کسی کو بتاتے ہیں نہ لکھتے ہیں سرنیم سے پہلے ایک دو مخفف جوڑ لیتے ہیں اور ساری عمر، فارم وغیرہ ہونے کے علاوہ اسی سے کام چلاتے رہتے ہیں جیسے اے۔ آر قاضی، پی ڈی رحمان، اے وی اظہر، کے کے وزیر اب نہ کوئی پوچھتا ہے اور نہ وہ بتاتے ہیں۔ چار دن کی زندگی یوں ہی ڈھکے چھپے انداز میں گزرجاتی ہے اب کوئی کیسے جانے کہ اے۔ آر قاضی کے پردے میں اللہ رکھا قاضی اور پی۔ ڈی رحمان کے اندر چھپے بیٹھے ہیں پیراں دتہ صاحب۔ یہی معاملہ اللہ وسایا اور کالا خان صاحب کے ساتھ رہا۔ ان کے زمانے میں یہ نام مروج تھے اور معنی کے لحاظ سے دیکھیں تو اللہ رکھا اور اللہ وسایادعائیہ نام ہیں والدین اس خیال سے رکھتے ہیں کہ اللہ کی رحمت شاملِ حال رہے۔اب جوانٹرنیٹ سے دیکھ کر نام رکھے جارہے ہیں جو ہمیں انوکھے سے لگتے ہیں ہوسکتا ہے آگے چل کر اس دور کے لوگوں کا ہمارے ناموںکے بارے میں یہی کچھ خیال ہو اور ایسے میں ہم بھی مخفف ڈھونڈ نے لگیں۔ ویسے ٹی۔ ایس جاوید، ٹی۔ ایس ایلیٹ کے زبان زدعام ہونے کی بناء پر ٹھیک ہی رہے گا۔
تازہ ترین