• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ کے لوگوں کی یادوں کا اثاثہ، تھر کی کوئل ؛ مائی بھاگی

صائمہ میمن...
صوبۂ سندھ میں ایسا کون ہوگا جس نے ”کھڑی نیم کے نیچے“ گیت نہ سنا ہو۔ معنی و مفہوم سے ناآشنا ہونے کے باوجود آج بھی لوگ اس گیت کی اصل موسیقی اور گلوکار ہ کی آواز کے سحر میں گرفتار ہوجاتے ہیں۔

تھر کی شادی بیاہ کی تقریبات میں لوک گیت گا کر گلوکاری کا آغاز کرنے والی مائی بھاگی صحرائے تھر کے شہر ڈیپلو میں پیدا ہوئیں ۔ والدین نے ان کا نام ’’بھاگ بھری‘‘ رکھا۔

اس زمانے میں تاریخ پیدائش یاد رکھنے کا رواج نہ تھا اس لئے جب بھی ان سے تاریخ پیدائش کا پوچھا جاتا تو وہ کہتی کہ ’میں تو تھرہوں جہاں ہم صدیوں سے رہتے آرہے ہیں تاریخ اور عمر کا حساب تو تم شہری بابو رکھتے ہو‘۔

انھوں نے فن گلوکاری کی ابتدائی تعلیم اپنی والدہ سے حاصل کی۔ وہ اپنے گیتوں کی موسیقی اور دھن خود مرتب کرتی تھیں۔

پہلی بار مائی نے ریڈیو پاکستان پر ”کھڑی نیم کے نیچے“ گایا تو اسے پسندیدگی کی وہ سند ملی کہ ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ پھر وہ وقت آیا کہ ڈھائی کے مارواڑی اور سندھی زبان میں گائے گئے گیت پسندیدگی کا پیمانہ ٹھہرے۔

ان کا لوک کلام ہر محفل میں سنا جاتا تھا، وہ جب اپنے مخصوص انداز میں کان پر ہاتھ رکھ کر راگ الاپتیں تو ان کی سریلی آواز شرکاءکو مسحور کردیتی۔ پاکستان اور دنیا بھر میں جہاں بھی انہوں نے گائیکی کے جوہر دکھائے ہزاروں لاکھوں لوگوںکو اپنی آواز کاگرویدہ بنا لیا۔

ملک کے مختلف اعلیٰ ایوارڈز کے علاوہ حسن کارکردگی پر صدارتی تمغہ بھی ان کے حصہ میں آیا۔ مائی بھاگی نے جہاں بھی پر فارم کیا لوگوں کی داد و تحسین حاصل کی۔ وہ جب گاتی تھیں تو وقت ٹھہر جاتا تھا۔

تھر کی کوئل مائی بھاگی جولائی 1986کو اس جہاں سے کو چ کر گئیں۔آج ان کے انتقال کے اتنے برس بعد بھی ان کی یادیں اور باتیں سندھ کے لوگوں کا اثاثہ ہیں ،ان کے گیت سندھ کے چپے چپے میں گونجتے ہیں۔وہ آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔

 

تازہ ترین