• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ورلڈ کپ کا پوسٹ مارٹم.ذرا ہٹ کے…یاسر پیرزادہ

”علم الحیوانات کے پروفیسروں سے پوچھا،سلوتریوں سے دریافت کیا ،خود سر کھپاتے رہے لیکن کبھی سمجھ میں نہ آیا کہ آخر پاکستان نے سیمی فائنل میں پاور پلے کیوں نہیں لیا ؟“
سب سے معقول بات کرکٹر باسط علی نے کی کہ ورلڈ کپ 2011کا فارمیٹ ہی غلط تھا ۔ اس فارمیٹ کی بنیادی خامی یہ تھی کہ اگر کوئی بھی ٹیم اپنے تین بڑے میچ جیت لے تو وہ ورلڈ چیمپئن بن جائے گی ۔یقین نہ آئے تو ایک مرتبہ پھر فارمیٹ پر نظر ڈال لیں ،گروپ اے اور بی میں سے چار چار ٹیموں نے کوارٹر فائنل کے مقابلوں کے لئے کوالیفائی کرنا تھا اور دونوں گروپوں میں سے وہی چار ٹیمیں کوارٹر فائنل میں پہنچیں جن کے پہنچنے کی پیشن گوئی ایک بچہ بھی کر سکتا تھا ۔حتی کہ انگلینڈ جو اپنے گروپ میچ بنگلہ دیش اور آئر لینڈ سے ہار گیا تھا ،وہ بھی رو پیٹ کر کوارٹر فائنل میں پہنچ گیا ۔یعنی اس ناقص فارمیٹ کی مہربانی سے کسی بھی اے کلاس ٹیم کے لئے کوارٹر فائنل میں پہنچنا کوئی مشکل کام نہیں تھا ۔کوارٹر فائنل میں پہنچنے کے بعد جو ٹیم تین میچ لگاتار جیت جاتی وہی ورلڈ کپ کی فاتح ٹھہرتی اور ایسا ہی ہوا ۔
بھارت کی جیت کی داد بعد میں دیں گے پہلے اپنی ٹیم کا نوحہ پڑھ لیں جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس نے سیمی فائنل میں پہنچ کر بہت بڑا معرکہ سر کر لیا ہے ۔کوارٹر فائنل میں پاکستان کا مقابلہ ویسٹ انڈیز سے ہوا ۔ویسٹ انڈیز وہ ٹیم ہے جوپچھلے کئی سالوں سے مردہ ہے اور اب فقط اپنی پرانی ریپوٹیشن کے زوروں پر زندہ ہے ۔اس ٹیم کو ہرانے کے بعد ہم با آسانی سیمی فائنل میں پہنچ گئے اور پھر جو ہوا وہ تاریخ کا حصہ ہے ۔چونکہ اس تاریخی سیمی فائنل پر اب تک کروڑوں لوگ تبصرہ کر چکے ہیں اس لئے یہ خاکسار بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے گا اور اپنا حصہ بقدر جثہ ڈال کر رہے گا۔جوٹیم ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں چھ کیچ چھوڑے جس میں سے چار ٹینڈلکر جیسے کھلاڑی کے ہوں تو اس ٹیم کو دعاؤں کی نہیں بلکہ ”دواؤں “ کی ضرورت ہے ۔پاکستان وہ میچ 29رنز سے ہارا ،ٹینڈلکر نے 85رنز کئے ،پاکستان نے 18ایکسٹراز دئیے جبکہ بھارت نے صرف 8،عمر گل نے آٹھ اووروں میں 69رنز دئیے جبکہ یووراج جیسے پارٹ ٹائم بولر نے دس اووروں میں 57رنز دے کر دوکھلاڑی آؤٹ کئے ۔اور اب وہی ملین ڈالر سوال جو شروع میں پوچھا تھا کہ پاکستان نے کیا سوچ کر آخر وقت تک ”پاور پلے“ نہیں لیا؟ شاہد آفریدی آؤٹ ہو گئے ،عبد الرزاق پوویلین میں واپس چلے گئے ،پاکستان کی آٹھویں وکٹ 199کے سکور پر 45ویں اوور میں گری جب وہاب ریاض آؤٹ ہوئے اور ہم نے تب بھی پاوور پلے نہیں لیا تھا۔شائد ہمارا خیال تھا کہ عمر گل نے جس رفتار سے بالنگ میں رنز دئے تھے وہ اسی رفتار سے آخری پانچ اوورز میں بیٹنگ سے واپس دلا دے گا ۔
اب ایک نظر چند دوسرے عوامل پر بھی ڈالتے ہیں ۔کپتان مہندر سنگھ دھونی بمقابلہ کپتان شاہد آفریدی ۔دھونی نے اپنی زندگی ایک یادگار اننگز فائنل میں سری لنکا کے خلاف کھیلی اور چھکا لگا کر ایک سٹائل کے ساتھ بھارت کو ورلڈ کپ جتوایا جبکہ شاہد آفریدی وہ کپتان ہیں جو ویسٹ انڈیز کی طرح محض اپنی ریپوٹیشن پر ہی زندہ ہیں ۔غالباً ایک سال پہلے کا واقعہ ہے کہ موصوف نے ایک میچ میں بائیس کیمروں کے سامنے دانتوں سے بال چبا کر ٹیمپرنگ کی اور جرمانہ کھا کر اپنی ٹیم اور ملک کا نام روشن کیا ،ایسا کپتان ورلڈ جیتنے کا اہل کیسے ہو سکتا تھا ؟میں یہ نہیں کہتا کہ ماضی کی طرح ٹیم جب ہار کر واپس آئے تو اسکی تمام سابقہ کامیابیوں کو بھول بھلا کر جوتیوں سے استقبال کرو ،میں تو صرف اس بات کا رونا رو رہا ہوں کہ کم از کم اپنے گریبان میں تو جھانک کر دیکھ لو ۔آخر اس ٹیم نے کون سا ایسا معرکہ مارا ہے کہ اسے سر آنکھوں پر بٹھایا جا رہا ہے ؟ بھارت کو 260رنز تک محدود کرنے کے بعد میچ جس طرح تھالی میں رکھ کر اسے پیش کیا گیا وہ لمحہ فکریہ ہی نہیں بلکہ لمحہ گریہ و زاری ہے ۔
دو باتیں اور …جوا اور کھیل کو کھیل سمجھنا ۔جہاں تک میچ فکسنک کا تعلق ہے تو اب یہ بات ہر خاص و عام کی زبان پر ہے کہ پاکستان کے تین ورلڈ کلاس کھلاڑیوں محمد آصف،سلمان بٹ اور محمد عامر (جن کا نام اس سال کے وزڈن کرکٹر آف دی ائیر میں شامل ہونا تھا اگر وہ بین نہ ہوتے ) کو ایک سازش کے تحت نیوز آف دی ورلڈ نے پھنسایا ،پھر آئی سی سی نے بھارت کے ساتھ ملی بھگت کر کے ان کھلاڑیوں کو بین کر دیا اور یوں پاکستان اپنے بہترین کھلاڑیوں کے بغیر ورلڈ کپ کھیلا اور ہار گیا اور یہ سارا تماشہ بھارت کے لئے کیا گیا کیونکہ بھارت کو جتوانا ملٹی نیشنل کمپنیوں کی مجبوری تھی جن کے اربوں روپے اشتہارات کی مد میں لگے ہوئے تھے ۔ بہت خوب۔پہلی بات تو یہ ہے کہ اس شخص کو سات سلام جس نے اتنی اعلی سازش سوچی ،اسے عملی جامہ پہنایا اور پھر پایہ تکمیل تک پہنچا کر بھارت کو ورلڈ کپ جتوا گیا ۔اگر تو یہ سازش ہی تھی تو میرا خیال ہے کہ اس سازش کا خالق اس بات کا حقدار ہے کہ یہ کامیاب بھی ہو جاتی۔
اب باقی کے سوالات جن کے جواب کوئی نہیں جانتا… کس حکیم نے محمد آصف ،عامر اور سلمان بٹ کو کہا تھا کہ وہ جان بوجھ کر نو بالز کروائیں؟ اگر آئی سی سی کا چیرمین بھارتی نژاد ہونے کی وجہ سے بھارت سے ہمدردی رکھتا ہے تو کیا نیوز آف دی ورلڈ اس کے مامے کا ہے ؟ اس سکینڈل کی تحقیقات ایک ٹرائبیونل نے کیں ،کیا اس کی کنپٹی پر بھی ہارون لوگارٹ نے ہی پستول رکھ کر فیصلہ لیا ؟ کیا سکاٹ لینڈ یارڈ بھی اسی ہارون لوگارٹ کے کہنے پر ہی چلتی ہے جو اس نے بھی کھلاڑیوں کو طلب کر لیا ہے ؟ کیایہی تین کھلاڑی تھے جن سے بھارت کو خطرہ تھا ،باقی ٹیمیں جیسے آسٹریلیا ،ساؤتھ افریقہ،سری لنکا وغیرہ نے بھارت کو قسم دے دی تھی کہ ہم تم سے نہیں جیتیں گے ؟ کیا کھیل کے میدانوں میں ملٹی نیشنل کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو آ کر کھیلتے ہیں جو وہ طے کریں گے کہ کون سی ٹیم نے ورلڈ کم فائنل جیتنا ہے اور کس نے ہارنا ہے؟ کیا شاہد آفریدی کو ہارون لوگارٹ یا شرد پوار میں سے کسی نے کہا تھا کہ وہ مار پڑنے کے باوجود عمر گل سے ہی اوور کرواتا رہے اور رزاق کو گیند نہ دے ؟اور کیا منموہن سنگھ نے پوویلین میں بیٹھے بیٹھے ہی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے کان میں کہہ دیا کہ ”شاہ جی ! خدا کا واسطہ ہے پاوور پلے نہ لینا ورنہ سونیا جی مجھے نہیں چھوڑیں گی!“اور جوابا ً شاہ جی نے آفریدی کو ایس ایم ایس کر دی تھی!اگر کسی شریف آدمی کے پاس ان باتوں کا جواب ہے تو پلیز مجھے ضرور بتائے کیونکہ مجھے سیمی فائنل ہارنے کے بعد سے ان تک نیند نہیں آئی ۔
آخری بات … جس کھیل کے ساتھ کروڑوں لوگوں کا مورال وابستہ ہو، اسے محض یہ کہہ کر ٹرخا دینا کہ کھیل کو محض کھیل سمجھنا چاہئے” انگور کھٹے ہیں“کے مصداق ہے ۔بھارتی قوم کا مورال اس وقت آسمان کی بلندیوں کو چھو رہا ہے اور یہ ایک کھیل ہی کی وجہ سے ہے ۔یہ کسی قوم کا مورال ہی ہوتا ہے جس سے جنگیں جیتی اور ہاری جاتی ہیں لہذا اپنے آپ کو اس سے بڑا دھوکا دینا اور کوئی نہیں کہ کھیل میں ہار جیت ہوتی رہتی ہے ۔ہوتی ہوگی مگر میں ہار کو کیوں گلے لگاؤں جبکہ میں جیت سکتا ہوں ؟؟؟
تازہ ترین