• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فضائی آلودگی بچوں کا دماغ ہمیشہ کیلئے متاثر ہوسکتا ہے،یونیسیف

Todays Print

لاہور(صابر شاہ)یونیسیف کی حال ہی میں جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق، فضائی آلودگی سے بچوں کا دماغ ہمیشہ کے لیے متاثر ہوسکتا ہے۔اسموگ ، دماغ میں موجود سفید مادہ ختم کردیتا ہے، اس مادے کے سبب سیکھنے کا عمل جاری رہتا ہے۔اگر پاکستان کے شعبہ صحت سے تعلق رکھنے والے ماہرین اور پالیسی ساز اگر اس رپورٹ پر غور کریں تو بہت کچھ بہتر ہوسکتا ہے۔ملک کے بیشتر حصے ’’اسموگ ‘‘سے متاثر ہیں ، جو کہ فضائی آلودگی کی ہی ایک شکل ہے۔یونیسیف کی رواں ماہ شائع ہونے والی اس رپورٹ کے حوالے سے ’’ٹائمز آف انڈیا‘‘میں کہا گیا ہے کہ فضائی آلودگی کا سانس کی بیماریوں سے گہرا تعلق ہے لیکن یونیسیف کی منگل کے روز شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فضائی آلودگی کے سبب بچوں کا دماغ مستقل طور پر متاثر ہوسکتا ہے۔یہ بات ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب بھارت کے شمالی حصے خاص طور پر آلودگی سے شدید متاثر ہیں ۔گزشتہ ماہ دہلی کے اسکولوں کو بھی عارضی طور پر بند کردیا گیا تھا تاکہ بچے آلودگی سے متاثر نہ ہوں۔ بھارتی اخبار نے 6دسمبر کو یونیسیف کی رپورٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ جنوبی ایشیاء میں بچوں کی سب سے زیادہ تعداد ایسے علاقوں میں رہتی ہےجہاں فضائی آلودگی عالمی معیار سے کم از کم چھ گنا زیادہ یعنی 10مائیکرو گرامزفی کیوبک میٹر ہے۔یونیسیف کی رپورٹ کا عنوان ’’فضا میں خطرات‘‘ہے ۔اس میں کہا گیا ہے کہ متعدد وجوہات کے سبب دماغ متاثر ہوسکتا ہے۔پہلی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ مخصوص مادوں سے دماغی شریانوں میں خون کی رکاوٹ کے سبب اعصابی سوزش ہوسکتی ہے۔دوسری وجہ جو مخصوص فضائی آلودگی کے ذرات ، جیسا کہ میگنیٹائٹ کی وجہ سے تکسیدی تنائو پیدا ہوتا ہےجو کہ اعصابی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔مختلف مطالعوں کے حوالے سے یونیسیف نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پولی سائکلیک ایرومیٹک ہائڈروکاربن عام طور پر ان علاقوں میں پائے جاتے ہیں جہاں ہائی آٹو موبائل ٹریفک ہوتا ہے، جس سے دماغ میں سفید مادہ متاثر یا یہ اس کے خاتمے کا سبب بن جاتا ہے۔دماغ میں سفید مادہ خاصی اہمیت کا حامل ہوتا ہے اور اسی کے ذریعے انسان مسلسل سیکھنے اور اس میں پیش رفت کا عمل جاری رہتا ہے۔آلودگی مستقل بنیاد پر بڑھتے دماغ کو متاثر کرسکتی ہے۔اس حوالے سے یونیسیف کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر انتھونی لیک کا کہنا ہے کہ متعدد تحقیقات کے حالیہ تجزیہ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ آلودگی کے سبب شکم مادر میں موجود بچے کی دماغی ساخت بھی متاثر ہوجاتی ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہےکہ بچے کا دماغ بہت کمزور ہوتا ہےکیوں کہ وہ زہریلے کیمیکل کی تھوڑی مقدار سے بھی متاثر ہوجاتا ہے، بچے فضائی آلودگی کے معاملے میں بھی خاصے حساس ہوتے ہیں کیوں کہ ان کا جسمانی دفاعی نظام مکمل نہیں ہوا ہوتا۔یونیسیف کے مطابق، والدین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ہرممکن طور پر بچوں کو آلودگی سے بچائیں اور دن کے اوقات میں سفر کو ترجیح دیں کیوں کہ اس وقت فضائی آلودگی کی شرح کم ہوتی ہے۔فضائی آلودگی سے پاکستان بھی متاثر ہے۔نیویارک ٹائمز کے مطابق، نومبر،2017 کے دوران لاہور کی اسموگ میں خطرناک ذرات جسے پی ایم2اعشاریہ5کہا جاتا ہے پائے گئے۔

تازہ ترین