• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ہماری پاکستان دشمنی کانیا شاخسانہ دیکھیے۔ خود اقوام متحدہ کے وفد کو اپنے ملک آنے کی دعوت دے دی کہ جناب آئیے اور ہمارے خلاف ایف آئی آر کا ٹیے اور اس ملک کوتوڑنے والوں کی سازش کوکامیاب بنائیے۔ کسے نہیں معلوم کہ اقوام متحدہ کس کی لونڈی ہے!!! کون نہیں جانتا کہ امریکا وبھارت سمیت کہاں کہاں سے بلوچستان میں علیحدگی کی تحریک کو ہوا دی جارہی ہے!!! مگر ہماری حالت دیکھیں کہ بجائے اس کے کہ بلوچستان میں لگی آگ کوبجھانے میں دلچسپی لیں، شدّت پسندی کے خاتمہ کے لیے کوئی جتن کریں اور گم شدہ افراد کے مسئلہ کو حل کرنے کے لئے سنجیدہ کوشش کریں، ہم نے پاکستان کے دشمنوں کو خود دعوت دے دی کہ آئیں اور ہمارا اورہماری فوج اور آئی ایس آئی کامنہ پوری دنیامیں کالاکریں۔ معلوم نہیں کہ اقوام متحدہ والوں کو بلانے والوں کے ذہن میں کیا تھا مگر سچ پوچھیں تو یہ پاکستان سے غداری کے مترادف ہے ۔ ہاں ہمارے درمیان موجود امریکی سنڈیوں کے لئے یہ کوئی خاص بات نہیں ۔خیر امریکی سنڈیاں تومیموکمیشن کی رپورٹ آنے اور اس میں واضح طورپر حسین حقانی کو پاکستان سے بے وفائی کرنے کے فیصلہ کو بھی تسلیم کرنے سے انکاری ہیں اورکہتی ہیں کہ میموگیٹ سے کچھ بھی نہیں نکلا۔ ان امریکی پٹھوؤں کے لئے توامریکی کانگریس کے سامنے کسی پاکستانی کاپیش ہونا اوراپنے ہی ملک کے خلاف بیان دینا کوئی غلط بات نہیں۔ یہاں تو ایسے بھی ضمیر فروش ہیں جو ریمنڈ ڈیوس جیسے امریکی قاتل کے پکڑے جانے پر تڑپ اٹھتے ہیں اور ا یک مہم چلاتے ہیں کہ کس طرح فوری طورپر اس کو امریکا کے حوالے کیاجائے۔ پاکستانیوں کوڈرایا جاتا ہے کہ کہیں امریکا ناراض نہ ہوجائے۔ محسوس ایسا ہوتا ہے کہ اقوام متحدہ کے وفد کا پاکستان میں گمشدہ افراد کے متعلق تحقیقات کے لئے آنے میں ہمارے درمیان موجود آستین کے سانپوں کا بھی کردار ہے ۔ اس بات کی خوشی ہوئی کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، آئی ایس آئی چیف  کمانڈ نٹ ایف سی اور سیکرٹری دفاع نے اس وفد سے ملنے سے معذوری کااظہارکیا۔ خبر یہ بھی ہے کی صدر اور وزیراعظم بھی اس وفد سے نہیں ملیں گے۔ اگر ایسا ہی کرنا تھا تو ان کو بلایا کیوں۔ اس بات کی بھی خوشی ہوئی کہ پارلیمنٹ میں بھی اقوام متحدہ کے وفد کے دورے پر شورمچا۔ مگر ضرورت اس بات کی ہے کہ معلوم کیا جائے کہ یہ وفد کس کے کہنے اور کس کی اجازت سے پاکستان آیا اور کون کون سے حکومتی ادارے اس مشورے میں شامل تھے۔ اپنے اندرونی معاملات چاہے کیسے ہی کیوں نہ ہوں، کوئی باضمیر قوم اس طرح غیروں کے سامنے اپنے پیٹ سے کپڑا نہیں اتارتی۔ بلوچستان کا مسئلہ حل کرنے میں وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کو ذرا برابر بھی دلچسپی نہیں ہے۔ حکومت اورپولیس نام کی وہاں کوئی شے نہیں۔ معاملہ سارا فوج اور ایف سی کے حوالے کردیا ہے کہ بے شک فوج کو گالی پڑتی رہے۔ فوج اورعلیحدگی پسند آمنے سامنے ہیں اور ا یک دوسرے کومارنے میں بھی مصروف ہیں۔ انہی حالات کی وجہ سے ایف سی اورایجنسیوں پرالزامات ہیں کہ انہوں نے سینکڑوں بلوچوں کو غائب کردیا۔ اب اقوام متحدہ کا وفد جب گمشدہ افراد کے متعلق تحقیقات کرے گا توسارا ملبہ فوج پر ڈالاجائے گا اور علیحدگی پسندوں کے ہاتھ مضبوط کئے جائیں گے۔ بلوچستان کامسئلہ سیاسی حل مانگتا ہے مگر ہم نے اس کو بین الاقوامی سیاست کے حوالے کرکے پاکستان کوتوڑنے کی سازش کرنے والوں کے ہاتھ مضبوط کردیئے ہیں۔ اللہ پاکستان کونظربد سے بچائے۔ آمین۔ اقوام متحدہ کے وفد سے ملنے والوں میں کیا کوئی یہ سوال کرنے کی جسارت کرسکتا ہے کہ 9/11 کے بعد امریکا نے کتنے مسلمانوں کوغائب کیا اورکتنوں کو شہید کیامگر شاید یہ ممکن نہیں۔ ویسے بھی ہم جیسوں کو مشورہ دیا جا رہا ہے کہ ہمیں ہر بات پر امریکا اور اسلام کو نہیں لاناچاہئے۔
چلیں امریکا کارونانہیں روتے، ذرا صحافت میں جھوٹوں کے سرداروں پر بات ہوجائے۔ بیماریاں ہماری صحافت میں کئی قسم کی ہیں مگر جھوٹ کی سنڈیوں نے تو حق اورباطل کے درمیان فرق ہی ختم کردیا۔ جھوٹ ایسے بولاجاتا ہے کہ جیسے اس میں پی ایچ ڈی کی ہو۔اور پی ایچ ڈی بھی ایسی کہ جیسے اپنا جعلی کتابوں کا کاروبار ہو ۔ دس جھوٹ پکڑو تو جواب میں کہیں گے کہ ایک غلطی ہوگئی۔ اپنے بارے میں کچھ ایسی غلط فہمی کاشکارہیں کہ سمجھتے ہیں کہ ہر کوئی ان کے خلاف سازش کررہا ہے۔ محسوس ایسا ہوتا ہے کہ ان میں سے کچھ سنڈیاں سٹھیا سی گئی ہیں ، اسی لئے بہکی بہکی باتیں کرتی ہیں۔ ریاست اور فوج کے خلاف خود ہتھیار اٹھانے والے دوسروں کو طعنہ دیتے ہیں۔ فوج کو گالی دینے اوراس کے خلاف میمو لکھنے والوں کے وکیل جو مرضی کہیں، ہم اپنی فوج اور اپنے لوگوں کے درمیان امریکی سازش سے شروع کرائی گئی لڑائی کی مخالفت کرتے رہیں گے اوردونوں کوایک دوسرے پر ظلم کرنے سے باز رہنے کا مشورہ دیتے رہیں گے۔ کوئی امریکی سنڈی ناراض ہوتی ہے تو ہو، یہ حقیقت اٹل ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان اور اس کی ایٹمی صلاحیت، امریکا کی آنکھوں کو کھٹکتی ہے اور اسی وجہ سے پاکستان میں فوج اور لوگوں کو آپس میں لڑانے کی سازش کی جا رہی ہے۔ یہاں سوشل میڈیا میں مقبول ایک نوٹس کا بھی ذکر ہوجائے۔ مبینہ نوٹس انکم ٹیکس کے محکمہ نے جاری کیا ۔جن صاحب کے نام نوٹس جاری کیاگیا وہ تو” معصوم“ لگتے ہیں مگر سوشل میڈیا کے لوگ بڑے بے رحم ہیں۔ بے چارے ”معصوم“ پر طرح طرح کے ا لزامات لگارہے ہیں۔ کوئی ان بے رحموں سے پوچھے اگر”معصوم“ اتنا ”معصوم“ نہ ہوتا تو نوٹس ملنے کے باوجود پوری دنیا کے سامنے ٹی وی پر بیٹھ کر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین کے حق میں زمین آسمان کے قلابے نہ ملا رہا ہوتا۔ اب کوئی اگر یہ کہے کہ تعریف کا مقصد کچھ اور تھا تو میں کہوں گا کہ دنیا کا کام ہے باتیں بنانا۔ ویسے کوئی کتنا ہی معصوم کیوں نہ ہو، سوال پوچھنے پر کسی کو ناراض نہیں ہونا چاہیے۔
تازہ ترین