• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حالیہ دلچسپ تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ چہرے اور کیمرے کے درمیان فاصلہ کم ہونے کی وجہ سے سیلفی میں ناک معمول سے 30فیصد بڑی دکھائی دیتی ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر زیادہ خوبصورت نظر آنے کے لئے لوگ ناک کی پلاسٹک سرجری تک کرالیتے ہیں۔

برطانوی اخبار’’ڈیلی میل‘‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی روٹگر یونیورسٹی میں ہونے والی ایک ریسرچ میں پہلی بار یہ بات سامنے آئی ہے کہ غیر معمولی حد تک قریب سے بنائی گئی تصاویر میں چہرے کے وسطی نقوش تبدیل ہوجاتے ہیں۔

پلاسٹک سرجن ڈاکٹر بورس پاسکوورکا کہنا ہے کہ یہ معلومات حیران کن نہیں ہیں۔

اُن کا کہنا ہے کہ لوگوں کوعلم ہونا چاہئے کہ سیلفی میں چہرہ کیسا دکھائی دیتا ہے۔

پانچ فٹ فاصلے سے لی گی تصویر                                    12انچ فاصلے سے لی گئی تصویر

ڈاکٹرپاسکوور نے بتایا کہ بہت سے لوگ اُن کے پاس آتے ہیں اور سیلفی دکھا کر پوچھتے ہیں وہ کیسے لگ رہے ہیں؟مجھے انہیں بتانا پڑتا ہے کہ یہ سیلفیاں درست نہیں ہیں۔

سیلفی کیمرہ چہرے کو کتنا بگاڑدیتا ہے ،اسے بیان کرنے کے لئےڈاکٹر پاسکوور اور اُن کے ساتھیوں نے ریاضی کے ایک ماڈل سے مدد لی، جس میں امریکا بھر سے مختلف زبان و نسل کے افراد کا ڈیٹا استعمال کیا گیا۔

تحقیق کے دوران 12 انچ، پانچ فٹ اور لامتناہی فاصلے سے مر د اور خواتین کی سیلفیز میں ناک کی چوڑائی میں تبدیلی کا مشاہدہ کیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ پورٹریٹ کے معیاری فاصلے پانچ فٹ سے لی گئی سیلفی کے مقابلے میں 12انچ دور سے بنی سیلفی میں مردوں کی ناک کا سائز 30 فیصد جبکہ خواتین کی ناک کا سائز 29فیصد بڑھ گیا۔

ڈاکٹر پاسکوور کا کہناہے کہ جب کیمرہ چہرے کے قریب آتا ہے تو تناسب کے اعتبار سے ناک کا سائز بڑانظرآتا ہےجو لوگوں میں کاسمیٹک سرجری کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں سیلفی کے رجحان میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوا ہے۔صرف 2014ء میں اینڈرائیڈ فونز سے روزانہ 93ارب سیلفیز لی گئیں۔

تازہ ترین