• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ میں پولیس شہداء کیلئے رقم کی بچت شروع

سندھ میں پولیس شہداء کیلئے رقم کی بچت شروع

رپورٹ: افضل ندیم ڈوگر

سندھ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کوششوں سے قیام امن کے نتیجے میں حکومت سندھ کی جانب سے پولیس کے شہداء کے لیے مختص کی گئی 75 فیصد رقم بچ جانے لگی ہے۔

گزشتہ برسوں کے دوران کراچی میں دہشت گردی کی خوفناک لہر میں دیگر کے ساتھ ساتھ پولیس افسران و اہلکاروں کو بھی نشانہ بنایا گیا اور سندھ پولیس کی بڑے پیمانے پر شہادتیں ہوئیں جس پر حکومت سندھ نے شہداء کے لواحقین کی امداد کے لئے ہر مالی سال کے بجٹ میں ایک ارب روپے کی رقم مختص کرنا شروع کی۔

اس کے بعد سندھ خصوصاً کراچی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیوں سے صوبے میں حالات بہتر ہونا شروع ہوئے۔ یوں شہیدوں کے لیے مختص کی گئی ایک ارب روپے کی رقم کا بڑا حصہ خرچ ہونے سے بچنے لگا ہے۔

اے آئی جی ویلفیئر غلام اظفر مہیسر نے جنگ کو بتایا کہ مالی سال دوہزار سولہ سترہ کے بجٹ میں حکومت سندھ نے پولیس کے شہداء اور زخمیوں کی امداد کے لیے ایک ارب روپے مختص کئے تھے۔

پولیس ریکارڈ کے مطابق اس مالی سال کے دوران سندھ پولیس کے 48 افسران اور اہلکار شہید ہوئے۔ ان کے ورثاء کو 15 کروڑ 97 لاکھ روپے کی ادائیگیاں کی گئیں جبکہ 35 زخمی افسران و اہلکاروں کی امداد کے لیے 64 لاکھ روپے کی ادائیگیاں ہوئیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق گزشتہ مالی سال میں مختص کی گئی رقم میں سے 83 کروڑ 39 لاکھ روپے خرچ ہونے سے بچ گئے۔ اسی طرح رواں مالی سال 18/2017 کے بجٹ میں بھی سندھ حکومت نے شہداء اور زخمیوں کی ویلفیئر کے لیے ایک ارب روپے کی گرانٹ مختص کی۔

رواں مالی سال کے دوران اب تک پولیس کے شہداء کی تعداد 26 ہے جبکہ 20 اہلکار زخمی ہوئے۔ 17 شہداء کے لواحقین کو 85 کروڑ روپے کی ادائیگیاں کر دی گئی ہیں جبکہ 11 شہداء کے لواحقین کے لیے ادائیگیاں کی جا رہی ہیں یوں اس مد میں ابھی تک 12 کروڑ 70 لاکھ روپے خرچ ہوچکے جبکہ 20 میں سے 9 زخمیوں کو ادائیگیاں کی جاچکی ہیں جبکہ 11 زخمیوں کی ادائیگیوں کا مرحلہ باقی ہے۔ اس مد میں 19 لاکھ روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔

اس بجٹ میں سے بھی ابھی تک 74 کروڑ 31 لاکھ روپے باقی ہیں جبکہ مالی سال ختم ہونے میں لگ بھگ چار مہینے رہ گئے ہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق ایک ارب روپے کی رقم محض 14 اور زخمیوں کی امداد کے لیے مختص ہوتی ہے جو کسی اور مد میں خرچ نہیں کی جا سکتی۔ صوبے خصوصاً کراچی کے حالات ٹھیک ہونے کی وجہ سے یہ رقم بچ جانا خوش آئند ہے۔

تازہ ترین