• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی آئی اے کا قرضہ ادا کرو، پاکستان اسٹیل بھی آپ کی، مفتاح

پی آئی اے کا قرضہ ادا کرو، پاکستان اسٹیل بھی آپ کی، مفتاح

وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل نے بائے ون گیٹ ون فری کی انوکھی پیشکش کر دی ، پی آئی اے کا قرضہ ادا کرو، اسٹیل ملز اور پی آئی اے آپ کی ہوئی۔

جب ان سے پوچھا گیا مذاق کر رہے ہیں یا سیریس ہیں تو انہوں نے کہا کہ اس پر قائم ہوں، میرے حوالے سے خبر چلا دیں ، بس پی آئی اے کا قرضہ ادا کر دیں، قومی ایئر لائن کے ساتھ اسٹیل ملز بھی آپ کی ہوئی۔

جب میڈیا سے بات چیت ختم ہو گئی تو مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ان کی طرف سے کی گئی یہ پیشکش ایک مذاق ہی تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کی کوشش کی، پی آئی اے جیسے تمام ادارے نجی شعبے کے حوالے کرنا ہوں گے، اسٹیل ملز بند ہے اور پیسہ ملازمین کی تنخواہوں پر ضائع ہو رہا ہے۔

اس سے پہلے ایک سیمینار سے خطاب میں مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا پاکستان کی زرعی پالیسی غلط ہے، معیشت اس وقت 2 بڑے مسائل سے دوچار ہے، جون تک 12ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو جائے گی، ایک ارب 20 کروڑ کیوبک فٹ گیس درآمد کر رہے ہیں،بجلی اور گیس کی کمی کا سامنا ہے، معیشت ان دو بڑے مسائل سے دوچار ہے۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ کا کہنا تھا کہ بجٹ خسارہ اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ رہا ہے، رواں مالی سال بجٹ خسارہ پانچ اعشاریہ تین فیصد تک پہنچ سکتا ہے، آئندہ سال بجٹ خسارے کا ہدف چار اعشاریہ پانچ فیصد ہو گا۔

تازہ ترین